چینی باشندے تبلیغ کرنے کی وجہ سے اغواء اور قتل ہوئے، نثار علی خاں


کوئٹہ میں چینی شہریوں کی ہلاکت کے معاملے پر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی جانب سے معاملے کی تحقیقات اور مستقبل میں ایسے واقعے کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ کے زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان بھر میں رہنے والے چینی باشندوں کا ڈیٹا بینک بنا کر تمام سیکیورٹی ایجنسیز، نادرا اور متعلقہ پولیس سٹیشنز کو بھجوایا جائے گا۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ دونوں مقتول چینی باشندوں سیمت چینی گروپ بزنس ویزے پر پاکستان آیا، گروپ کاروبار کرنے کے بجائے براہ راست کوئٹہ چلا گیا اور کورین باشندے سے اردو سیکھنے کے پردے میں تبلیغ شروع کر دی۔ چودھری نثار نے سیکرٹری داخلہ کو معاملہ کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ ویزا شرائط کے غلط استعمال سے ایسا واقعہ نہ ہو۔

مبصرین نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کے تناظر میں سوال اٹھایا ہے کہ پاکستان کے کس قانون کے تحت کسی مذہب کی تبلیغ کرنا جرم ہے۔ پاکستان کی آئین کی شق 20 میں مذہبی آزادی کی تشریح کرتے ہوئے تبلیغ کو مذہبی آزادی کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ نیز یہ کہ کیا تبلیغ کے لئے الگ سے ویزے جاری کئے جاتے ہیں؟ ایک اہم سوال یہ ہے کہ چینی باشندوں کو اغوا کرنے اور قتل کرنے والا گروہ کیا ریاست کی قوت نافذہ کو بروئے کار لاتے ہوئے تبلیغ کرنے کی سزا دے رہا تھا۔ اغوا اور قتل کے مجرمین اپنے افعال کی قرار واقعی سزا پائیں گے یا انہیں تبلیغ کرنے والوں کو اغوا کر کے قتل کرنے پر استثنائی درجہ دیا جائے گا؟ ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا بیرون ملک جا کر تبلیغ کرنے والے پاکستانی باشندوں کو اغوا کرنا اور قتل کرنا جائز قرار پائے گا۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).