کراچی آپریشن ، ردالفساد اور کالعدم مذہبی تنظیمیں


موجودہ جمہوری دور میں ستمبر 2013 ء میں حکومتی وعسکری قیادت ا و ر سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے کراچی آپریشن کا آغاز ہواجس کا متحدہ قومی موومنٹ سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے خیر مقدم کیا۔ آغاز میں آپریشن کی رفتار قدرے سست تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپریشن کی رفتار میں تیزی آتی گئی۔ جیسے جیسے عوام اور میڈیا کا تعاون اور اعتمادقانون نافذ کرنے والے اداروں کو حاصل ہوتا گیا آپریشن میں کامیابی حاصل ہوتی گئی۔ سب سے پہلے لیاری گینگ وار میں شامل کالعدم تنظیم کے خلاف کارروائی کی گئی اور لیاری جہاں عوام کا جینا دوبھر تھا، اس کو کالعدم تنظیم کے چنگل سے چھڑایا گیا۔ اس آپریشن میں کئی بدنام زمانہ دہشت گرد مارے گئے اور کچھ روپوش ہوگئے، بالآخر پولیس مقابلے کے بعدکالعدم پیپلز امن کمیٹی کے عزیر بلوچ کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

متحدہ قومی مووومنٹ نے 1987ء کے عام انتخابات میں حصہ لیا اور عوام کا بھرپور اعتماد حاصل کرتے ہوئے کراچی کی قومی و صوبائی اسمبلی کی بیشتر نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ جب سے کراچی کی سیاست کا کنٹرول متحدہ کے ہاتھ میں آگیا۔ متحدہ کے ایک اعلان پر کراچی میں پہیہ جام ہڑتال کا ہوجانا ایک عام سی بات ہوگئی اور وفاقی و صوبائی حکومتیں کراچی آپریشن کے آغاز تک متحدہ کے آگے گھٹنے ٹیکے نظر آتی تھیں۔ آپریش کا رخ جب سیاسی جماعتوں کی غیر قانونی سرگرمیوں کی طرف ہوا تو متحدہ سمیت کسی بھی سیاسی جماعت نے مسلح مزاحمت نہیں کی جیسا کہ لیاری میں دیکھنے میں آئی تھی کیونکہ عوام کے ساتھ میڈیا بھی آپریشن کی حمایت پر کمر بستہ تھا۔ عوام جو جبری طور پرقربانی کی کھالیں ، فطرانہ اور زکوٰة متحدہ اور دیگر سیاسی جماعتوں کی ذیلی خدمت کمیٹیوں کو دینے پر مجبور تھے اس سے ان کی جان چھوٹی۔ سٹریٹ کرائم، بینک ڈکیتیاں اور بھتہ بھی کراچی کا ایک بہت بڑا مسئلہ تھا جس میں کراچی کی سرگرم سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ کالعدم تنظیمیں بھی ملوث تھیں۔ اس میں بھی کمی کراچی آپریشن کے بعد ہی دیکھنے میں آئی۔

آپریشن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خصوصی طور پر عوام کی آگاہی کے لیے میڈیا کے ذریعے مہم چلائی کہ قربانی کی کھالیں، فطرانہ ہ وزکوٰة متحدہ قومی موومنٹ، سیاسی جماعتوں اور کالعدم تنظیموں کو جبری طور پر نہ دیں۔ سیاسی جماعتوں کی ذیلی تنظیمیں جنہوں نے خدمت خلق کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے قانونی طور پر قربانی کی کھالیں، فطرانہ و زکوٰة کے ساتھ عوام سے چندہ وصول کرنے کی مجاز ہیں۔ لیکن متحدہ کی خدمت خلق کی ذیلی کمیٹی کو آپریشن کی جزوی کامیابی کے بعد اس کے اس قانونی حق سے محروم کیا جا رہا ہے اور الیکٹرانک میڈیا پر ماہ رمضان میں ٹکرز چل رہے ہیں کہ عوام فطرانہ و زکوٰةکسی بھی ادارے کو جبرا ًنہ دیں۔ واضح رہے کہ جن اداروں کے لیے ٹکرز کے ذریعے مہم چلائی جارہی ہے وہ کالعدم نہیں ہیں۔

گزشتہ جمعہ ایک ایسی جامع مسجد میں پڑھنے کا اتفاق ہوا جو ایک کالعدم جہادی تنظیم کے زیر اثر ہے۔ خطیب صاحب جہاد کی فضیلت پر خطابت کے جوہر دکھا رہے تھے اور جوش خطابت میں گزشتہ سال پٹھان کوٹ (بھارت) میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی ذمہ داری بھی قبول کی اور دہشت گردی کی اس کارروائی کوجہاد کی کامیابی سے تعبیر کیا گو کہ کامیابی کی تفصیل بتانے سے وہ قاصر نظر آئے۔ اس جہادی کامیابی کو بنیاد بتاتے ہوئے انہوں نے جہاد کے لیے عطیات کی اپیل کی اور کہا کہ ساتھی مسجد کے دروازے پر جھولی پھیلائے کھڑے ہوں گے ان کی مدد کریں، ساتھ ہی مقتدین کے جذبات سے کھیلتے ہوئے ’غزوہ تبوک‘ کا تذکرہ کیا کہ کس طرح خلفائے راشدین نے غزوہ کے لیے اپنا سب مال و اسباب پیش کیا اور ان کے اس عمل پر ان کو جنت کی بشارت د ی گئی۔ اگر آپ بھی جنت میں اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں تو مسجد کے دروازے پر جھولی پھیلائے ساتھیوں کی مالی امداد کرتے جائیں۔

ادائیگی نماز کے بعد داخلی و خارجی دروازوں پر کالعدم تنظیم کے نمائندے جھولی پھیلائے کھڑے تھے۔ کراچی آپریشن اور آپریشن ردالفساد فی الوقت جاری ہے۔ لیکن کالعدم تنظیمیں ڈنکے کی چوٹ پر دہشت گردی کی کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے ساتھ، قانون کے بر خلاف کھلے عام مالی تعاون کی اپیل کرتی ہیں اور عطیات وصول کر رہی ہیں۔ یہ کیسا کراچی و آپریشن ردالفساد ہے کہ سیاسی جماعتوں کی خدمت خلق کی ذیلی کمیٹیوں کے لیے تو ارباب اختیار کا رویہ نہایت سخت ہے جب کہ دوسری طرف کالعدم تنظیمیں جو دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہوئے ملک کی سا لمیت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ قانون کی خلاف ورزی کرے ہوئے منبر و مسجد کا استعمال کرتے ہوئے، نشر واشاعت کے ساتھ عوام سے عطیات بھی وصول کررہی ہیں۔ اگر ابھی بھی کالعدم تنظیموں پر نافذ پابندیوں کا اطلاق ان تنظیموں پر نہ کیا گیا تو جہاں دہشت گردی کی مزید کارروائیاں متوقع ہیں وہیں کراچی و آپریشن ردالفساد کے کامیابی کے دعوے بھی مشکوک ہوجائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).