زیرو پوائنٹ۔۔۔۔ آپ اس کالم کو سو دن تک بھول نہیں پائیں گے


آپ شہر کے مصروف ترین شاپنگ ایریا میں ہیں – آپ کے اہل خانہ اتر کر ایک معروف شاپنگ مال میں جا چکے ہیں اور آپ اپنی قیمتی گاڑی کو چور اچکوں کی پہنچ سے محفوظ مقام پر پارک کرنا چاہ رہے ہیں – اچانک آپ کے گلے میں سوئیاں چبھنے لگتی ہیں، آپ کا حلق خشک ہوجاتا ہے، آپ کے کان سائیِں سائیں کرنے لگتے ہیں، آنکھوں کے آگے اندھیرا آ جاتا ہے – اسوقت آپ کواپنی ساری دولت ہیچ دکھائی دینے لگتی ہے – آپ عجلت میں اپنی گاڑی سے نکلتے ہیں ریموٹ سے گاڑی لاک کرتے ہیں اوراپنے اردگرد دیکھتے ہیں آپکو ایک سٹور نظر آتا ہے – آپ تیزی سےسٹورمیں داخل ہوتے ہیں – سامنے لگے ریک میں سے بین الاقوامی برینڈ کے پریمیئم ڈرنکنگ واٹر کی بوتل اٹھاتے ہیں کاونٹر پر آ کر جیب میں سے رقم نکال کر پھینکتے ہیں اوربقیہ رقم کی واپسی کا تقاضہ کیے بغیر خوشنما بوتل کی سیل کھول کرغٹاغٹ پانی پیتے پیتے سٹور سے باہر نکل آتے ہیں – پانی پیتے ہی آپکے حواس بہتر ہوجا تے ہیں اورآپ آرام سے گاڑی میں بیٹھ کراسے پارک کرکے پرسکون طریقے سے اپنے خاندان کے ساتھ شاپنگ سے لطف اندوز ہوتے ہیں

بظاہر یہ ایک معمولی سا روزمرہ کا واقعہ ہے مگر کیا یہ سب کچھ اتنا ہی سادہ ہے؟

جی نہیں

کیا آپ کو یقین ہے کہ جو آپ نے پیا ہے وہ پانی ہی ہے؟

جی نہیں

جو محلول آپ نے پیا ہے وہ ہائیڈروجن اور آکسیجن کا ایک شفاف مرکب ہے جسے خوشنما بوتل میں آپ کو پانی بتا کر بیچا جارہا ہے اور یہ سب کچھ کرنے والی بین الاقوامی کمپنی دنیا کے سینکڑوں ممالک میں اربوں ڈالرکا بزنس کررہی ہے اور اس کاروبار کے ساتھ ہزاروں لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے اور یہ ایک کاروبار نہیں ایسی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں آپ کو پتہ ہی ہوگا کہ ہائیڈروجن اور آکسیجن کا معمولی سا مختلف مرکب ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کے نام سے آپکوکیمسٹ کی دکان سے مل جائے گا اوراس سے خواتین اپنے سیاہ بالوں کوسنہری بناتی ہیں – آپ خود سوچیں کہ جو کیمیکل آپ کے بالوں کی قدرتی رنگت تبدیل کرسکتے ہیں وہ آپکی آنتوں اور معدے کے ساتھ کیا کچھ نہیں کرتے ہوں گے؟

آپ نمک کو لے لیجیئے آپ سوچ رہے ہوں گے کہ بظاہر معمولی اور سادہ نظر آنے والی اس چیز میں جس کے رنگ، ذائقے اور خواص سے آپ برسہا برس سے واقف ہیں کیا دھوکا ہوسکتا ہے؟

یہاں بھی آپ غلط فہمی میں مبتلا ہیں یہ نمک جو آپ کھا رہے ہیں سوڈیم اور کلورائیڈ نامی دو کیمیکل کا مرکب ہے جس کو آپ نمک سمجھ کرنسل در نسل کھاتے چلے آرہے ہیں

اب آپ کو اگر پتہ چلے کہ کلورین اور سوڈیم نامی یہ کیمیکل کن کن خطرناک چیزوں میں استعمال ہوتے ہیں تو آپ شائد کبھی بھی نمک استعمال نہ کرسکیں

چینی جیسی خوشذائقہ چیز کے نام پر آپکو ہائیڈروجن، آکسیجن اور کاربن سے بنا مرکب کھلایا جارہا ہے

بین الاقوامی اور مقامی سرمایہ داروں اورفنکاروں کے فراڈ کا سلسلہ یہیں نہیں رکتا زندگی کے ہر شعبے میں یہی ہورہا ہے- بین الاقوامی شہرت یافتہ امریکی کمپنی ایپل کا آٰئی فون جب آپ خریدتے ہیں تو اسے غورسے دیکھیں وہ چائنہ کا بنا ہوگا – یہ تو سامنے کی بات ہے مگر آپ میں سے بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ آپ کو جو آئی فون دیا جاتا ہے اس کی ایل سی ڈی اور پروسیسر سام سنگ کا بنا ہوا ہے

یہی کہانی آپ کے بیش قیمت میک بک پرو کی ہے

آپ جو ٹومی کی شرٹ خریدتے ہیں وہ بنگلہ دیش کی بنی ہوتی ہے، آپ جو نائیکی کےسنیکرز پہنتے ہیں وہ ویتنام کے ہوسکتے ہیں

آپ جو بیف کباب کھاتے ہیں وہ گدھے کے گوشت کے ہوسکتے ہیں ، آپ جو مشہور بین الاقوامی فاسٹ فوڈ چین کا برگر کھاتے ہیں اس میں چائنہ سے درآمدی زائد المعیاد چکن ہوسکتا ہے آپ کا گھی گریس، مرچیں اینٹوں کا برادہ، چائے کی پتی خون میں رنگے چنے کے چھلکے، ادرک میں تیزاب اور آڑو اور تربوز میں کیمیائی سرخ رنگ ہوسکتا ہے، آپ جو نوڈلز کھاتے ہیں وہ سیلیکون کی ہوسکتی ہیں آپ جو مارجرین اپنے بچوں کوکھلاتے ہیں ایک مالیکیول کی تبدیلی سے وہ پلاسٹک ہوسکتا ہے، آپ جو کرکرے کھاتے ہیں کبھی اس کو جلا کر دیکھیں وہ پلاسٹک ہوتا ہے ، آپ جو کولا پیتے ہیں اس میں مینٹوس ڈال کر دیکھیں کیا ہوتا ہے مینٹوس پھٹ جائے گا – آپ سوچیں کہ آپ کے ساتھ کیا ہوسکتا ہے؟

کیا یہ ساراکچھ پڑھنے کے بعد آپ پرسکون رہ سکتے ہیں؟

(نہیں نا؟ (اور یہی میرا مقصد ہے

ان سب چیزوں سے آپ کیسے بچ سکتے ہیں؟

اس کا صرف ایک ہی طریقہ ہے ہے آپ اپنے گھر کے عقبی باغیچے میں کریلے اگائیں اور صبح شام کریلے کھائیں، کریلے کا جوس پئیں – اگر آپ میں سے چند ہزار لوگ بھی یہ کام کرتے ہیں تو میرا مقصد پورا ہوجاتا ہے – آپ چند دنوں میں ہی میرے دکھ کو سمجھ پائیں گے کہ تمام تر وسائل اورذرائع کے ہوتے ہوئےبھی اگر آپ شوگر کے مریض ہوں تو زندگی کتنی بے کیف اور بد مزہ ہوسکتی ہے اور اور آُپ کس طرح انواع و اقسام کی نعمتوں کے پہنچ میں ہوتے ہوئے بھی کفران نعمت کے مرتکب ہوتے ہیں

(اس کالم کےلئیے ہم وکی پیڈیا، فیس بک اور یو ٹیوب کے شکرگذار ہیں)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).