اب بنے گا نواں پاکستان


\"wisi

سب سے پہلی خوشخبری تو ملک کے سب سے محنتی سب سے کار آمد طبقے یعنی کرپشن کرنے والے سائنسدانوں کے لئے ہے۔ غم کرنا چھوڑ دیں اور ملک صاحب کو دعائیں دیں۔ ملک صاحب پر بھوترے ہوئے تفتیشی حضرات نے ایک عدد زوردار سلیوٹ مار کر اپنے باس کو اطلاع دی ہے کہ سر جی ویسے تو ملک صاحب نے ہمارا بھی لحاظ نہیں کیا اور ہمیں بھی لمبی تھک لگائی ہے ڈی ایچ اے وغیرہ میں لیکن جھلی قوم نے ایک ہی دن میں ان کے اکاؤنٹ میں سو ارب روپیہ جمع کرا کے پرانے ریکارڈ سارے بھن توڑ اور مروڑ دئیے ہیں۔

وڈی سرکار اب اکیلی بیٹھی سوچ رہی ہے کہ کیا ہمیں ملک صاحب کو پکڑ کر اندر تاڑنا چاہئے؟ لوگ تو ان پر اتنا اعتبار کریں اور ہم انہیں اندر کر کے اتنا روپیہ اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے بندے کو ہی رگڑ دیں۔ کرپشن احتساب وغیرہ گپ دکھنے لگ گیا ہے اب وڈی سرکار کو۔ ملک صاحب سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اپنے وعدے پورے کر سکتے ہیں لوگوں کو پلاٹ دے دیں گے؟ ملک صاحب نے بالکل جناب کہہ کر اور ڈی ایچ اے کے تنازعات کے ودیا سے حل بتا کر وڈی سرکار کے دل کو موم سا کر دیا ہے۔

اس لئے سرمایہ دارو نہ ڈرو اب وقت کمائی ہے آیا تگڑے ہو جاؤ کہ پاکستان بدلنے لگا ہے۔

ادھر شیخ صاحب اچانک پھڑے گئے تھے اور بری طرح پھڑے گئے تھے۔ بزت انہیں نہیں کیا گیا تھا البتہ بزتی محسوس انہوں نے بہت کی تھی۔ لاہور میں ایک پلاٹ کی نیلامی کا سن کر شیخ صاحب نے یا اخی کا نعرہ مارا ہے اور درخواست کی ہے کہ پلاٹ انہیں دے دیا جائے جو دل کرے قیمت رکھ لیں دے دی جائے گی۔ ساتھ ڈھائی سو ملین ڈالر یعنی پچیس کروڑ ڈالر صرف دل خوش کرنے واسطے اور اپنی نیک چال چلن کے ثبوت کے لئے دیا جائے گا۔ یہ شیخ صاحب بدو ہیں۔ پھڑے جانے کے بعد اب ان کو پاکستان کی بہادری، استقامت، ترقی وغیرہ پر ایمان بھی آ گیا ہے اور ان کے دل میں پاکستان کے لئے پیار کے دریا بہہ نکلے ہیں۔

چیف صاحب قطر گئے تھے دنیا کا یہ خیال تھا کہ قطری شیخوں کو ترلا کرنے گئے ہیں کہ طالبان کو گھیر کر مزاکرات پر لگائیں۔ دنیا غلط سمجھی ہے پاک فوج کا ایک انجنیرنگ برگیڈ قطر لینڈ ہوا چاہتا ہے فٹ بال ورلڈ کپ کے لئے سٹیڈیم اب پاکستان بنائے گا۔

پاکستان کی ایکسپورٹ گرنے لگ گئی ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر فرش کو لگتا جا رہا ہے۔ یورپی یونین سے لی گئی مراعات کے باوجود کوئی تین ارب ڈٓلر کی ایکسپورٹ میں کمی آئی ہے۔ نوازشریف صاحب اور ان کے سرمایہ دار دوست سوچ سوچ کر پریشان ہو رہے کہ ہم اب جو اندھی کمائی کرنے جا رہے ہیں، یہ جو اتنا منافع آئے گا، اس سے کریں گے کیا۔ ٹیکسٹائل کے کئی بڑے گروپ اب تعمیرات کے کام کی جانب ہو گئے ہیں۔ میگا پراجیکٹس کی تو بس آندھی ہی چلنے والی ہے جو روزگار لائے گی۔

کراچی گرین لائن منصوبے کا افتتاح تو اب ہوا ہے لیکن وہ اونٹ کی کمر پر آخری تنکا ثابت ہوا ہے۔ ہمارے کپتان کو اس منصوبے نے جنونی کر دیا ہے۔

کپتان نے فوج سے درخواست کی ہے کہ میری بس ہو گئی ہے مہربانی کریں اور یہ دو چار چھوٹے چھوٹے سے کچھ کام اب میرے ساتھ مل کر مکمل کرا دیں۔ ان کاموں کی تفصیل تو بہت لمبی چوڑی ہے لیکن مختصر یہ کہ چار چھوٹے ڈیم اور ایک نیا پشاور اب فوج کی انجنیرنگ کور بنائے گی۔ پشاور کے لئے شروع ہونے والے ان منصوبوں کا سن کر دل خوش ہے کہ اگلے الیکشن سے پہلے ان پر عمل ہونا ہے۔

کپتان کو ووٹ وسی بابا شائد پھر بھی نہ دے لیکن ترقیاتی کاموں کا ایک زور دار مقابلہ شروع ہونے پر دل تو ناچ ہی رہا کہ اب بنے گا نیا پاکستان۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments