موٹاپے کا علاج


میرا ایک کزن کراچی سے ٹیکساس شفٹ ہوگیا تو بیس سال بعد ہم لوگ ملے۔ وہ مجھ سے کہتا ہے کہ گڑیا تم کمزور ہو۔ میں‌ نے اس سے کہا کہ میں‌ کمزور نہیں‌ ہوں‌، تم موٹے ہو۔ ڈیر کزن! مضبوط وہ نہیں ہوتا جو لمبا، چوڑا پہلوان دکھائی دے، مضبوط وہ ہوتا ہے جو چلتا پھرتا، زندہ اور صحت مند رہے۔ ایک کیلکولیٹر ہوتا ہے جس میں‌ اپنے نمبر ڈالتے ہیں جیسے کولیسٹرول کا لیول، بلڈ پریشر، عمر اور جینڈر تو وہ بتادیتا ہے کہ اگلے دس سال میں‌ دل کے دورے کا کتنا چانس ہے۔ اس نے کہا کہ مجھے وزن کم کرنے کی دوا دے دو۔ اس سے یہی کہا کہ فیس نہیں‌ لوں‌ گی لیکن میرے کلینک میں‌ آؤ اور ہم تمہیں‌ دیکھ کر، ساری ہسٹری، فزیکل، وائٹل سائنز لے کر، باقی دوائیں‌ دیکھ کر علاج کریں‌ گے۔ اس کا قانونی میڈیکل ریکارڈ رکھا جائے گا اور اس کے بعد فالو اپ بھی ضروری ہے۔ اس طرح چلتے چلتے کسی کے لئیے بھی کوئی دوا لکھ دینا خطرناک بات ہے۔

اسی بارے میں

https://www.mdcalc.com/framingham-coronary-heart-disease-risk-score

نذیر ان لوگوں‌ سے مل کر بہت امپریس ہوئے کہ یہ کتنے تمیزدار ہیں۔ میں‌ نے ان سے کہا کہ آپ کو نہیں‌ پتا یہ بچپن میں‌ کیسے تھے۔ ایک مرتبہ ممانی نے ان لوگوں‌ سے کہا کہ تم لوگ اچھی طرح‌ پڑھائی کرو ورنہ بڑے ہو کر گدھا گاڑی چلانا پڑے گی تو ایک گدھا بن گیا اور دوسرا گدھا چلانے والا اور یہ سارے گھر میں‌ ہنستے بھاگتے پھرے۔

پچھلے ہفتے پیرس میں‌ ایک دن اٹھی تو دیکھا کہ بائیں‌ آنکھ سوج کر قریب بند ہوگئی ہے۔ ٹٹول کر دیکھا تو تکلیف نہیں ہورہی تھی اس سے اندازہ ہوا کہ شائد کسی کیڑے نے نہیں کاٹا ہے بلکہ جو بہت سارے ننھے غدود پلکوں‌ کی لائن میں‌ ہوتے ہیں‌ ان میں‌ سے کوئی بند ہوگیا ہے۔ گرم کافی کا کپ آنکھ پر لگایا پھر برف رکھی تو دو تین دن میں‌ خود ہی ٹھیک ہوگیا۔ پہلا ری ایکشن یہ تھا کہ آنکھ کے ماہر کو دکھایا جائے۔ جب میری بیٹی کا پہلا دانت ٹوٹ رہا تھا تو وہ ڈر گئی اور بولی امی مجھے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔ میں‌ نے اس سے کہا بیٹا میں‌ ڈاکٹر ہوں تو وہ بولی نہیں‌ امی مجھے ٹوتھ ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔ جن افراد نے پچاس میسیج بھیجے ہیں پولیو سے لے کر آرتھوپیڈک اور کارڈیالوجی کے مسائل کے ساتھ، آپ لوگ سوچ کر بتائیں‌ کہ مجھے پولیو کا کیسے پتا ہوگا؟ اپنی ساری زندگی میں‌ ایک پولیو کا کیس نہیں‌ دیکھا ہے۔ امریکہ میں‌ کہاں پولیو ہے؟ آپ لوگ اپنے شہر میں‌ ڈاکٹرز دیکھیں۔

جب 2010 میں‌ اینڈوکرنالوجی، ذیابیطس اور میٹابولزم میں‌ فیلوشپ ختم کی تو اس وقت میرے اندر بہت جوش اور جذبہ تھا اور مجھے امید تھی کہ اپنے مریضوں میں‌ مٹاپے کا اچھی طرح‌ سے علاج کرسکوں گی لیکن جلد ہی یہ بات پتا چل گئی کہ تھیوری اور پریکٹکل میں‌ بہت فرق ہوتا ہے۔ وزن گھٹانا سب سے مشکل کاموں‌ میں‌ سے ہے۔ وہ بہت محنت کا کام ہے اور بہت آہستہ بھی۔ نتائج دیکھنے میں‌ اتنا وقت لگتا ہے کہ اکثر لوگ ہمت ہار دیتے ہیں۔

دنیا بھر میں‌ مٹاپا تیزی سے پھیل رہا ہے جس کی وجوہات میں‌ آسان زندگی اور ہائی کاربوہائڈریٹ غذا شامل ہیں۔ 2013 تک امریکن میڈیکل اسوسی ایشن نے موٹاپے کو بیماریوں‌ کی لسٹ میں‌ شامل نہیں‌ کیا تھا اور لوگ اس کو ایک کاسمیٹک مسئلہ سمجھتے تھے۔ ہم لوگ تو اس بات کو نارمل ہی سمجھتے تھے کہ امیاں‌ موٹی ہوتی ہیں ورنہ وہ امی کیسے دکھائی دیں‌ گی؟ یہ ان دنوں‌ کی بات ہے جب اوپرا ونفری کا شو بہت پاپولر تھا۔ ایک مرتبہ شو چل رہا تھا جس میں‌ فربہ خواتین مدعو تھیں اور اس میں‌ سیلف ایسٹیم کے لئیے یہ کانسیپٹ آگے بڑھایا جارہا تھا کہ اپنے مٹاپے کو نارمل سمجھیں‌ اور اپنے موٹے جسم سے محبت کریں۔ اب کافی سارے جرنلوں‌ چھپی ہوئی ریسرچ کے بعد ہم جانتے ہیں‌ کہ مٹاپا محض اچھا یا برا نظر آنے کا مسئلہ نہیں‌ بلکہ ایک سنجیدہ بیماری ہے جو انسانوں‌ کو دیگر بیماریوں‌ کے خطرے میں‌ مبتلا کرتی ہے جن میں‌ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، دل کے دورے اور اسٹروک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ موٹاپے سے جوڑوں میں‌ تکلیف اور نفسیاتی مرائض بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ پچھلی وزن کی ایک دوا کی کانفرنس میں‌ ایک ریسرچر نے بتایا کہ ان کا پیپر چھپنے کے قبول ہوگیا ہے اور اس میں انہوں‌ نے 94 مسائل کا زکر کیا ہے جو مٹاپے سے ہوتے ہیں۔

وزن گھٹانے کے علاج کی بنیاد کھانے پینے پر دھیان دینے اور باقاعدگی سے ورزش کرنے پر مبنی ہے۔ دوائیں‌ صرف بھوک کم کرکے اور میٹابولزم تیز کرکے اس مقصد میں‌ مدد کرسکتی ہیں۔ ایسا ہوچکا ہے کہ کچھ مریضوں کو دوا دی تو وہ وزن بڑھا کر واپس آئے کیونکہ وہ سوچ رہے تھے کہ دوا وزن کم کرے گی اور ہم جتنا چاہیں‌ کھا پی سکتے ہیں اور بیٹھے رہ سکتے ہیں۔ اس طرح‌ نہیں‌ ہوتا۔

وزن گھٹانے کی جو چار نئی دوائیں‌ نکلی ہیں وہ 2013 سے آنا شروع ہوئی ہیں۔ ایک طویل عرصہ تک دوا کی کمپنیاں‌، ڈاکٹرز اور مریض سبھی وزن گھٹانے کی دواؤں‌ سے گھبرانے لگے تھے۔ جن دنوں میں‌‌ میڈیکل اسٹوڈنٹ تھی اس وقت ٹلسا میں‌ فیملی ڈاکٹر پرائس کرافٹ کے لئیے میڈیکل اسسٹنٹ کا کام کیا تھا۔ ہمارے کلینک میں کافی مریض وزن کے علاج کے لئیے آتے تھے۔ وہ 90 کی دہائی تھی اور اس میں‌ فین فین وزن گھٹانے کے لئیے دی جارہی تھی جس کو وائتھ کمپنی نے بنایا تھا لیکن اس کی وجہ سے پھیپھڑوں میں‌ خون کا پریشر بڑھنے اور دل کی والوز میں‌ خرابی پیدا ہونے کی وجہ سے 13 بلین ڈالر کا قانونی کیس بنا اور اس دوا کو مارکیٹ‌ سے کھینچ لیا گیا۔ اس تجربے کے بعد سب میں‌ یہ خوف پیدا ہوا کہ ایسی چیز کو کیوں‌ ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائے جو صرف ایک کاسمیٹک پرابلم ہے اور اس کے علاج سے لوگوں‌ کی جان جاسکتی ہے۔ اس کے بعد کافی عرصہ تک خاموشی رہی اور کچھ نیا نہیں‌ نکلا۔

2013 تک میں‌ پرانی دواؤں‌ کو آف لیبل استعمال کررہی تھی جیسے کہ ویل بیوٹرن اور افیکسر وغیرہ۔ آرلیسٹیٹ پر بھی جگر کے فیل ہوجانے کی وارننگ لگ چکی تھی۔ فینٹرمین بھی صرف مختصر مدت کے لئیے کام کرتی ہے۔ جب ایک ڈرگ ریپ نے آکر بتایا کہ ہماری نئی دوا نکلی ہے جس کا نام کیوسیمیا ہے تو اس وقت میں‌ ان تمام مریضوں کی وزن کی شکایات سے کافی پریشان اور ان کے علاج سے مایوس تھی اس لئیے فوراً ‌اس دوا کو سیکھا۔ خوش قسمتی سے ڈاکٹر کانری اس کا لیکچر دے رہی تھیں‌ جن کے سینٹر میں‌ اس کو اسٹڈی کیا گیا تھا اس طرح‌ مجھے ان سے ذاتی طور پر سوال پوچھنے کا موقع ملا۔ شروع میں‌ کوئی انشورنس کمپنیاں اس دوا کو کور نہیں‌ کررہی تھیں اور کافی سارے مریض خرید بھی نہیں‌ سکتے تھے وہ آہستہ آہستہ بہتر ہوا ہے۔

دوا کی کمپنیوں‌ نے یہ تخلیقی طریقہ سوچا کہ پہلے سے جانی مانی اور پرکھی ہوئی دواؤں‌ کو ملا کر استعمال کیا جائے۔ کیوسیمیا دو پرانی دواؤں کا مرکب ہے جس میں‌ فینٹرمین اور طویل دورانیے کی ٹوپرامیٹ شامل ہیں۔ یہ دونوں‌ دوائیں سنرجی میں‌ کام کرتی ہیں۔ فارماکولوجی میں‌ سنرجی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ دو اور دو پانچ بن جائیں۔ اس دوا نے میرے بہت سے مریضوں‌ کی کافی مدد کی ہے۔

اینڈوکرانالوجی کی کانفرنس میں‌ جانے سے یہ معلوم ہوا کہ کافی سارے ڈاکٹرز اب بھی وزن گھٹانے کی دواؤں کو فین فین کے تجربے کی وجہ سے لکھنے سے گھبراتے ہیں۔ کیوسیمیا کمپنی نے کہا کہ ساری اوکلاہوما اسٹیٹ میں‌ آپ سب سے زیادہ یہ دوا لکھ رہی ہیں۔ حالیہ میٹا انالسس کے مطابق بھی سب میں‌ سے یہ ہی بہترین ہے۔ دو سال کی کارڈیو ویسکولر اسٹڈی کے مطابق یہ دل کی بیماریوں‌ کا باعث نہیں‌ بنی۔ اس کے بعد کانٹریو نکلی، پھر بیلویک اور پھر سکسینڈا۔ کانٹریو کی اسپیکر رہی ہوں، اس کے بارے میں‌ دیگر ڈاکٹرز کو لیکچر دینا میری جابز میں‌ سے ایک ہے۔ کون سے مریض‌کو کون سی دوا دی جائے وہ اس انفرادی مریض‌ کی دیگر بیماریوں، وائٹل سائنز اور دیگر دواؤں پر مبنی ہوتا ہے۔ اس لئیے ہر مریض کو محفوظ انفرادی علاج کے لئیے اپنے فیملی ڈاکٹر سے رجوع کرنا ہوگا۔

موٹاپے اور اس کے علاج سے متعلق چند اہم نکتے مندرجہ ذیل ہیں۔

بی ایم آئی کیا ہے؟

بی ایم آئی یا باڈی ماس انڈیکس کا مطلب بنیادی طور پر یہ ہے کہ قد کے لحاظ سے وزن کتنا ہے۔ بی ایم آئے کا فارمولا گوگل میں‌ باآسانی دستیاب ہے۔ نارمل صحت مند بی ایم آئے 18 سے 25 کے درمیان لکھا ہوگا لیکن ساؤتھ ایشین اور ایسٹ ایشین افراد کے لئیے نارمل بی ایم آئے 18 سے 23 کے درمیان ہے۔ 23 سے 27 کو زیادہ وزن کا اور 27 سے اوپر کو فربہہ کہا جاتا ہے۔

اسی بارے میں

https://www.nhlbi.nih.gov/health/educational/lose_wt/BMI/bmicalc.htm

باقاعدگی سے وزن کرنے کی کیا اہمیت ہے؟

کافی ساری اسٹڈیز سے یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ روزانہ اپنا وزن کرتے ہیں، وہ وزن گھٹانے میں‌ اور اس کو قابو میں‌ رکھنے میں‌ سب سے زیادہ کامیاب رہتے ہیں۔ میں‌ خود بھی روزانہ اپنا وزن چیک کرتی ہوں۔ اس سے یہ ہوتا ہے کہ انسان چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے میں‌ تبدیلی کرسکتے ہیں جیسے آئس کریم نہیں‌کھائی، دو کی جگہ اس دن ایک بسکٹ کھا لیا یا ایلاویٹر کی جگہ سیڑھیاں‌ لے لیں۔

کسی نے سوال کیا کہ فلاں‌ ڈائٹری سپلیمنٹ وزن گھٹانے کے لئیے فروخت ہورہا ہے کیا ہمیں‌ اس کو استعمال کرنا چاہئیے؟ ڈائٹری سپلیمنٹ اس طرح‌ کلکنکل ٹرائلز سے نہیں‌ گذرے ہوتے جس طرح‌ ایف ڈی اے یعنی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی منظوری سے گذرنے والی دوائیں گذری ہوتی ہیں۔ ان دواؤں‌ کے بارے میں‌ لوگ سمجھتے ہیں‌ کہ چونکہ وہ نیچرل ہیں‌ اس لئیے ان کے سائڈ‌افیکٹ نہیں‌ ہوں‌ گے حالانکہ ایسا نہیں‌ ہے۔ ایک تو ہمیں‌ معلوم نہیں‌ کہ یہ دوا کام کرے گی یا نہیں۔ ایک ٹوٹی ہوئی گھڑی بھی دن میں‌ دو بار ٹھیک ہوتی ہے۔ کیا معلوم وہ پلاسیبو افیکٹ ہو یا ایسے ہی چانس فائنڈنگ کچھ لوگوں‌ میں‌۔ پیچیدگیاں اور سائڈ‌افیکٹ تو ہوتے ہی ہیں صرف ان کے بارے میں‌ کوئی نہیں جانتا کہ وہ کیا ہیں کیونکہ ان کو ناپا نہیں‌ گیا ہے۔ کتاب “ہنڈریڈ یرز آف ایف ڈی اے” میں‌ یہ لکھا ہوا ہے کہ یہ آرگنائزیشن بنانے کی ضرورت کیوں‌ پیش آئی۔ اس میں‌ ہولناک تاریخ درج ہے جس میں‌ خواتین کے ہربل چائے سے بار بار مس کیرج ہوئے اور کس طرح‌ پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں‌ بغیر پرسکرپشن کے اوور دا کاؤنٹر تھالیڈومائڈ کو حاملہ خواتین میں‌ متلی کی شکایت کے لئیے دینے سے ان کے بچوں‌ میں‌ فوکومیلیا ہوا۔ فوکومیلیا ایک دکھی بیماری ہے جس میں‌ بچے ہاتھ پیر، بازو وغیرہ کے بغیر پیدا ہوتے ہیں۔ یہ لوگ زندگیاں‌ گذار گئے، اب آنے والی نسلوں‌ کو ان چیزوں‌ سے بچانا ہے۔

https://helix.northwestern.edu/article/thalidomide-tragedy-lessons-drug-safety-and-regulation

سرجری کن لوگوں‌ کو کراوانی چاہئیے؟

اگر لائف اسٹائل اور دواؤں سے وزن قابو میں‌ نہ آسکے تو بیریاٹرک سرجری کروا سکتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ سرجری پہلے سے محفوظ بن گئی ہے اور اس کے کئی مختلف طریقے ہیں جن کے لئیے بیریاٹرک سرجن سے مشورہ مناسب ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).