بھارت۔۔۔ کچھ تو سیکھ لیا ہوتا
18 جون کو آئی سی سی چیمپئن ٹرافی کا فائنل دیکھنے کے بعد مجھے حیرت کے جھٹکوں نے گھیر لیا. میں انڈین میڈیا کا ایک کلپ دیکھ کر حیران رہ گئی جس میں پاکستان سے شکست کے بعد ایک ہندوستانی سر پیٹ کر رو رہا تھا اور بین کر رہا تھا کہ “اب ہم کیا کریں گے” پرامن پڑوسی ملک بھارت میں 18 جون کی تاریخی شکست کے بعد نہ صرف ان گنت ٹیلی وژن ٹوٹے بلکہ بھارتی شائیقین کرکٹ نے اپنے کھلاڑیوں کی تصاویر کو بھی نذر آتش کیا ( غالبا, یہ وہ کھلاڑی تھے جنھیں پاکستان سے جیت کے بعد بھگوان گردانا جاتا ہے) میں تو اس بات پر بھی حیران ہوئی جب کرکٹ کی شاخت سمجھے جانے والے بھارتی سورما Ranking کے حساب سے 8 نمبر پر فائز ٹیم سے آئی سی سی چیمپئن ٹرافی کے فائنل میں 180 رنز سے شکست سے دوچار کے گراؤنڈ سے ڈریسنگ روم میں جارہے تھے تو ” رشی کپور ” کی ذہنیت کے حساب سے پاکستان شائقین کرکٹ جسے وہ “دہشت گرد” کہتے ہیں کے “موقع,موقع” نعرے پر پرامن بھارت کا کھلاڑی چراغ پا ہو گیا اور امن کی آشا کو بالائے طاق رکھتا ہوا انسانیت کا علمبردار بھارتی ایک “دہشت گرد ” کو گھرکیاں دینے لگا. میں حیران تھی پاکستان کے خلاف ہر لمحہ زہر اگلنے والے بھارتی میڈیا کو جیسے سانپ سونگھ گیا ( بعض بھارتی چینلز نے تو موجودہ ہار پر سابقہ جیت کے میچز نشر مکرر کے طور پر دکھا کر اپنے عوام سے تعزیت کی تاہم سچ کا راگ الاپنے والا بھارتی میڈیا یہ نہ بتا پایا کہ کرکٹ کے ماتھے کا جھومر سمجھا جانے والے بھارت نے تاحال کمزور کرکٹ ٹیم پاکستان سے 30 سے زائد میچز جیتے ہیں مگر ہارنے میں سورما ففٹی کا ہندسہ بھی تجاوز کر چکے ہیں). بعد ازاں جیت مجھے یقین تھا کہ بڑا ملک بھارت کوئی نہ کوئی چھوٹی حرکت ضرور کرے گا تو جی اس پر مجھے کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ اپنی عادت کے عین مطابق بھارت نے اپنی شکست کا ذمے دار ISI کو گردانا! ( پڑوسی ملک کے الزام کے تناظر میں میں سیلوٹ پیش کرونگی اپنی ایجنسی ISI کو, بھئی میرے جوان سرحدوں پر ہی ملک کا دفاع نہیں کر رہے بلکہ “بلے” سے بھی دیتے ہیں دشمن کو “گھما کے “).
2011 کے وولڈ کپ میں جب ہم بھارت سے سیمی فائنل ہارے تھے تو میری فیس بک پروفائل پر ایڈ ایک بھارتی انکل نے ان باکس میں آکر اپنی جیت کا جشن خوب منایا تھا جبکہ 18 جون کو جب قدرت نے مجھے یہ “موقع” دیا تو جناب میں نے بھی حساب برابر کرنے کے لئے ان باکس کا رخ کیا تو انکل جی فرمانے لگے, بیٹا جی! اب میں کرکٹ دیکھتا ہی نہیں ہوں , میری 15 سال سے کرکٹ سے کسی قسم کی کوئی وابستگی نہیں رہی ہے . مجھے حیرت کا ایک اور جھٹکا لگا, اب کوئی مجھے بتائے کیا 2011 سے 2017 تک 15 سال ہوتے ہیں؟
ایک اچھے پڑوسی ہونے کے ناطے میں ہندوستان کو ایک مشورہ دوں گی, بھئی زیادہ بولا نہ کرو۔ اب دیکھو نا زیادہ بولنے کا انجام….!!! عالمی عدالت میں آپ کا وکیل گھنٹوں بول کر بھی کوئی کمال نہ کر سکا جبکہ ہمارا وکیل چند منٹ بول کر ہی تھماری الفاظی جنگ کو “دھول چٹا گیا” ( لو جی! یہ پڑوسی ملک کی ایک اور سبکی ہے ).
ارے خاموشی کا سبق ہمارے “میاں صاحب” سے ہی سیکھ لو, دیکھا نہیں ہے, “کلبھوشن یادیو” کے معاملے پر نواز شریف صاحب کیسے لب سے لب جوڑے ہوئے ہیں, حد ہے جندال کی آمد پر بھی میاں صاحب چپ کا روزہ نہیں توڑتے. اب ایسا نہیں ہے کہ ان کو بولنا نہیں آتا, ارے صاحب وہ اس کا بھی عملی مظاہرہ کرچکے ہیں, ارے کیا بھول گئے “پانامہ لیکس” کے موضوع پر نواز شریف صاحب کا پارلیمنٹ سے خطاب؟ کیسے پر جوش طریقے سے کہہ رہے تھے, “حضور! یہ ہیں وہ ذرائع” ہاں البتہ UN میں تقریر کے دوران کشمیر کے موضوع پر لہجے کی آنچ کو دھیما ہی رکھا اس میں بھی میاں صاحب کی اعلی حکمت عملی تھی, بھئی جو چیز ہماری ہے وہ بس ہماری ہے. میں جانتی ہوں پڑوسی ملک کی عادت ہے ثبوت مانگنے کی, بھئی کیا دیکھا نہیں 18 جون کو کشمیروں کا جشن! جب تمہارے بقول “دہشت گر د” خوشی منا رہے تھے اور تمہاری ہی رائے کے عین مطابق “پرامن بھارتی پولیس اور فوج” فائرنگ کر رہی تھی.
ارے میاں بھارت اپنے پڑوسی ملک پاکستان سے کچھ تو سیکھ لیا ہوتا, جس کو تم دہشت گرد ملک کہتے ہو وہ اپنے “شاہینوں” کا جیتنے پر ہی نہیں بلکہ ہارنے پر بھی پرتپاک استقبال کرتے ہیں. یاد ہے 2011 کی شکست کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں کے وطن آمد کے مناظر؟ جب تمہارا میڈیا بھی وہ لمحات رپورٹ کرنے سے اپنے آپ کو روک نہیں پایا تھا. بھارت میاں ابھی بھی وقت ہے سیکھ لو کچھ اخلاقیات ہم سے، ورنہ ایک دن تمہارے اداکار کی طرح تمہاری ریاست اور”جنتا” بھی ہم سے معافی مانگ رہی ہوگی!
- تحریک انصاف، تبدیلی کا شکار - 27/05/2023
- پاکستان کا بلوچستان - 29/03/2023
- جھوٹ کا مداری - 05/03/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).