کوئٹہ کے ٹریفک کانسٹیبل کا نام نامکمل تھا


یار سنو۔

ہاں بولو۔

یار سنا ہے پاکستان کے رقبہ کے لحاط سے سب سے بڑے اور معدنی وسائل سے مالا مال صوبے میں ایک حادثہ ہو گیا۔

ویسے تو اس بے چارے صوبے میں آئے روز حادثات ہوتے رہتے ہیں پھر کیا نیا حادثہ ہو گیا؟

یار سنا ہے ایک ممبر اسمبلی کی گاڑی نے ایک پولیس والے کو روند ڈالا۔

اچھا کیا واقعی؟ ویسے تو اس صوبے نے ایک ہی وقت میں سو سو لاشیں بھی دیکھی ہیں۔

ہاں یار بس لیکن وہ تو دہشت گرد مارتے تھے ناں۔ یہ تو خود کو عوامی رہنما کہلانے والے نے مارا ہے۔

یار تم تو بڑے بھولے ہو۔ دہشت گرد جو مارا کرتے تھے وہ آسمان سے آکر آسمان میں غائب ہوجاتے تھے کیا؟

یہ مجھے نہیں معلوم۔ وہ پرانی بات ہوگئی۔ میں ابھی کی بات کر رہا ہوں۔

یہی تو اس قوم کا مسئلہ ہے یادداشت بہت کمزور ہے۔ بادام کھایا کرو۔ ہہودیوں کو دیکھو سینکڑوں ہزاروں سال کے زخم یاد رکھ کے بیٹھے ہیں۔ اسی لئے تو ان کا دنیا پہ راج اور ہم تاراج ہیں۔

یار مجھے سمجھ نہیں آرہی تم کیا باتیں کر رہے ہو۔ میں تو اس پولیس کانسٹیبل کی بات کر رہا ہوں۔ جو شہید فیاض چوک پر اپنی ڈیوٹی دے رہا تھا۔

اچھا پھر کیا ہوا؟

ہونا کیا تھا ممبر صوبائی اسمبلی کی گاڑی تیزی سے آئی اور اسے لیتے ہوئے دوسری گاڑی سے ٹکرا گئی اور وہ بے چارہ اس ٹکر اور دو گاڑیوں کے درمیان کچلنے جانے سے مرگیا۔

اوہو۔ یہ تو واقعی بہت برا ہوا۔

ہاں یار عوامی رہنما نے اپنی عوام کو عید پہ کیا لاجواب تحفہ دیا ہے۔

اچھا کیا نام تھا اس پولیس کانسٹیبل کا؟

عطا اللہ دستی

اچھا ۔ میرا خیال ہے کہ اس کے ساتھ ایسا اس کے نام کی وجہ سے ہوا ہے۔

کیا پاگلوں جیسی باتیں کررہے ہو۔ عطا اللہ کیا برا نام ہے؟

نہیں عطا اللہ برا نام نہیں ہے۔ مگر نا مکمل نام ہے۔ پاکستان میں زندہ، سلامت اور شاد و آباد رہنا ہے تو نام مکمل رکھو۔

یہ کیا بات کر رہے ہو؟ بھلا نام سے کیا فرق پڑتا ہے؟ اس کا کوئی بھی نام ہوتا اس کے ساتھ یہ تو ہو ہی جانا تھا۔

بہت بھولے ہو تم۔ نام کا ہی تو فرق ہے میاں۔

ہر حسین کو تفتیش کے دوران کرسی نہیں ملتی۔

ہر نواز اتنے الزامات کے باوجود بھی ملک کا وزیر اعظم نہیں رہتا۔

ہر آصف فوج کو للکارنے کے بعد بھی آزاد نہیں گھومتا۔

ہر پرویز اتنے مقدمات کے باوجود با آسانی ملک سے باہر نہیں جا سکتا۔

ہر عمران اور ہر طاہر پر اتنی مہربانیاں نہیں ہوا کرتیں۔

ہر بلاول منہ میں سونے کا چمچ لئے اور پیدائشی لیڈر پیدا نہیں ہوتا۔

ہر مریم اتنا کچھ کر گذرنے کے باوجود اتنی معصوم نہیں کہلواتی۔

ہر حسن کو شناختی کارڈ سے پہلے لندن فلیٹس کی رہائش نہیں ملا کرتی۔

ملک کے جتنے بھی حسین، حسن، نواز، مریم، آصف، پرویز، عمران، طاہر، بلاول موجود ہیں ان کے نام نا مکمل ہیں۔ اگر ان کے نام کے ساتھ بھی شریف، زرداری، مشرف، خان نیازی، قادری اور بھٹو کے ساتھ زرداری بھی لگا ہوتا تو تم دیکھتے ان کی قسمت میں وہ سب کچھ نہ ہوتا جو وہ جھیل رہے ہیں۔ بالکل اسی طرح اس عطا اللہ کا نام بھی مکمل نہیں تھا۔

اچھا۔ تم ہی بتاؤ کیا ہوتا اس کے نام کے ساتھ ؟ تو یوں نہ مارا جاتا۔

مینگل


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).