جے آئی ٹی میں احتساب کے نام پر تماشا ہو رہا ہے: نواز شریف


پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم، جے آئی ٹی کو ان کے خلاف الزام کی حد تک بھی کچھ نہیں ملا اور احتساب کے نام پر تماشا ہو رہا ہے اور ان کے ذاتی کاروبار کو کھنگالا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم اور اُن کے بچوں کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عدالت عظمیٰ کو بتایا ہے کہ ریاستی ادارے اس معاملے میں مانگی گئی دستاویزات میں نہ صرف ردوبدل کر رہے ہیں بلکہ اس کے ریکارڈ کو تبدیل بھی کیا جا رہا ہے۔

سنیچر کو سعودی عرب سے لندن پہنچنے پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے 15 جون کو پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے اپنی پیشی کے بارے میں بتایا۔

انھوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو میرے خلاف الزام کی حد تک بھی کچھ نہیں ملا ’جے آئی ٹی ممبران سے پوچھا تھا کہ آپ کیا ڈھونڈ رہے ہیں۔ جے آئی ٹی سے پوچھا کہ کیا میرے خلاف کرپشن کا کوئی الزام ہے، سرکاری خزانے میں کوئی خرد برد ہوئی ہے، وہ اس کا جواب ہی نہیں دے سکے۔‘

سرکاری ٹی وی کے مطابق میاں نواز شریف نے کہا کہ اصل جے آئی ٹی عوام 2018 میں لگائیں گے۔

’جے آئی ٹی کی تاریخ سب کے سامنے ہے۔ اب دیکھیے جے آئی ٹی کس طرف جاتی ہے۔ قوم کسی اور طرف جا رہی ہے جے آئی ٹی کسی اور طرف جا رہی ہے جے آئی ٹی کے سامنے ایسے لوگ پیش ہوتے ہیں جو ہمارے بدترین دشمن ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ’ 1972 میں وزیراعظم نہیں تھا سیاسی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا تو تحقیقات کس بات کی ہو رہی ہیں۔‘

پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ ان کے چار سالہ دور حکومت پر کوئی انگلی بھی نہیں اٹھا سکتا۔ اور وہ ڈٹ کر اپنے محالفین کا مقابلہ کریں گے۔

خیال رہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ ’ میں واضح کر دوں کہ اب ہم تاریخ کا پہیہ پیچھے کی طرف نہیں موڑنے دیں گے، وہ زمانے گئے جب سب کچھ پردوں کے پیچھے چھپا رہتا تھا اور اب کٹھ پتلیوں کے کھیل نہیں کھیلے جا سکتے۔‘

وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز چھ مرتبہ جبکہ حسن نواز دو مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں جبکہ وزیراعظم کے بھائی اور میاں شہباز شریف اور وزیراعظم کے داماد کیپٹن(ر) صفدر ایک ایک بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp