پاراچنار میں دہشت اور وحشت کی تاریخ


پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔  مگر قبائلی علاقے خصوصآ پاراچنار سب سے زیادہ دھشت گردی کا شکار رہا

پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طویل عرصے سے بدامنی کا دور چل رہا ہے۔ بم دھماکے لوگوں کے اغوا روز کا معمول ہے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں خاندان اجڑ گئے ہیں۔  مگر پاراچنار سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ہے۔ پاراچنار کرم ایجنسی کی صدرمقام ہے۔ اور کرم ایجنسی کے تینوں اطراف میں افغانستان واقع ہے۔ صرف مشرقی علاقے پاکستان سے جا ملتے ہیں۔ کرم ایجنسی بار بار دہشت گردی کی زد میں آئی۔ کئی سال تک آمدورفت کے راستے بند رہے۔ اور مین شاہراہ پر بھی دہشت گردوں کا قبضہ رہا۔

پاراچنار شہر میں 2007 میں دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ اور سات اگست کو پاراچنار شہر کے بس اسٹینڈ میں ہونے والے دھماکے میں 9 افراد جاں بحق 43 زخمی ہوگئے۔

16 فروری 2008 کو پاراچنار میں پیپلز پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر سید ریاض حسین شاہ کے الیکشن آفس پر خودکش حملہ کیا گیا۔  اس حملے 68 افراد جاں بحق 109 زخمی ہوگئے۔

سات فروری 2012 کو پاراچنار شہر کے کرمی بازار دھماکہ کیا گیا۔ جس میں 46 افراد جاں بحق 24 زخمی ہوگئے۔

دس دسمبر 2012 کو کشمیر چوک پاراچنار میں کار بم دھماکہ ہوا۔ جس میں 16 افراد جاں بحق 40 زخمی ہوگئے۔

26 جولائی 2013۔  16 رمضان المبارک کو پاراچنار شہر کے مسجد چوک اور سکول روڈ میں یکے بعد دیگرے دو خودکش دھماکے ہوئے۔ جس میں 62 افراد جاں بحق 180 زخمی ہوگئے۔

13 دسمبر 2015 کو پاراچنار کے لنڈا بازار میں دھماکا ہوا۔  جس میں غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک گھر کے تین افراد سیمت 48 افراد جاں بحق 62 زخمی ہوگئے۔

21 جنوری 2017 کو پاراچنار کے سبزی منڈی ميں ہونے والے دھماکے میں 26 افراد جاں بحق 86 زخمی ہوگئے۔

31 مارچ 2017ء کو پاراچنار میں مرکزی امام بارگاہ کے قریب کار بم دھماکا ہوا۔ جس میں 30 افراد شہید اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے۔

25 اپریل 2017 کو سینٹرل کرم کے علاقے گوادر میں دھماکا ہوا۔ جس میں 14 افراد شہید 9 زخمی ہوگئے۔

23 جون 27 رمضان یوم القدس کے جلوس کے ختم ہونے کے 10 منٹ بعد طوری مارکیٹ میں یکے بعد دیگرے دو خودکش دھماکے ھوئے۔ جس میں 72 افراد شہید جبکہ 250 زخمی ہوگئے جبکہ ٹل پشاور اور ملک کے دیگر مقامات پر پاراچنار کے لوگوں کو دھماکوں اور خود کش حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔

شہریوں کا کہنا ہے۔ کہ پاراچنار شہر کو حکومت نے چار اطراف سے یرغمال بنا کر خندقوں اور ریڈ زون کے نام پر مقامی لوگوں کو تنگ کر رکھا ہے۔ اس کی بجائے اصل دہشت گردوں پر نظر رکھیں۔ کیونکہ ان خندقوں اور ریڈ زون کے باوجود آئے روز دھماکوں کا ہونا خکومت پر سوالیہ نشان ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).