بہاولپور حادثہ اور برن سینٹر کا کردار


احمد پور شرقیہ کے سانحے کے بعد سوشل میڈیا پہ تواتر کے ساتھ برنز سینٹر کے نہ ہونے کے بارے میں اتنا کچھ لکھا گیا اور لکھا جا رہا ہے۔ حکومت مخالف اپنی دکان چمکنے میں مصروف ہیں اور برنز اور اس کے علاج سے ناواقف لوگ ایسا کچھ لکھ رہے ہیں کہ لگتا ہے کہ برنز سینٹر ہوتا تو یہ واقعہ ہی نہ ہوتا۔ اس موقعہ پر برنز سینٹر کی افادیت سے انکار نہیں لیکن ایسے وقت میں جب لوگ پوری توجہ ساتھ آپ کی بات سن رہے ہوں تو ایسی بات کہنی اور لکھنی چاہیے جو زیادہ ضروری اور فائدہ مند ہو۔ ایک پلاسٹک سرجرن اور کراچی کے نجی شعبے کے واحد برنز سینٹر میں برنز سرجرن کی حیثیت سے میرا فرض ہے کہ کچھ لکھوں۔

برنز کا علاج دنیا کے مشکل ترین علاج میں ہوتا ہے اس کے باوجود اس کی ابتدائی طبی امداد کسی بھی اسپتال میں شروع کی جا سکتی ہے۔ جلے ہوئے مریضوں میں شرح اموات بھی بہت زیادہ ہے۔ ابتدائی علاج سے بج جانے والے مریض بھی بعد میں ہونے والے انفکشنز سے نبرد آزما ہوتے ہیں۔ برنز میں احتیاطی تدابیر علاج سے زیادہ کارگر ثابت ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں اوئرنس پروگراموں کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور جب اس طرح کا سانحہ ہو تو لوگ زیادہ توجہ سے سنتے ہیں۔ حکومت کی برائیوں کے لئے تو پورا سال پڑا ہے۔ اس وقت لوگوں کو یہ بتائیں کہ اس طرح کے واقعات کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔ عام آدمی کا اس میں کیا کردار ہے۔ ایسے واقعات ہونے کی صورت میں ڈیمج کنٹرول میں عوام کا کیا کردار ہونا چاہیے۔ یہاں یہ بات لکھے بغیر نہیں رہ سکتی کہ اگر بہاولپور میں پچاس بستر کا برنز سینٹر ہوتا تو بھی وہ ان 130 لوگوں کو نہ بجا سکتا جو موقعہ پر ہی جا بحق ہو گئے۔ اس وقت بہاولپور کے پلاسٹک سرجنز نشتر اور کھاریاں کے برنز سینٹر کے ساتھ ساتھ جناح برنز سینٹر لاہور اور الائیڈ برنز سینٹر فیصل آباد کے ڈاکٹرز فعال کردار ادا کر رہے ہیں لیکن ان کی محنت کا کہیں تذکرہ نہیں۔

اس وقت ہمارے فورمز پہ اوئرنس پروگرام بنانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں جبکہ سوشل میڈیا بہاولپور میں برنز سینٹر بنانے کی۔ بالفرض سوشل میڈیا کی محنت سے جنوبی پنجاب میں ایک اور بڑا برنز سینٹر بن جائے اور اگلے دس سال کوئی میجر برنز کا واقعہ نہ ہو اور خدانخواستہ کسی اور جگہ آگ لگنے کا کوئی واقعہ ہو جائے جہاں برنز سینٹر نہیں تو آپ وہاں برنز سینٹر بنانے کی مہم شروع کر دیجئے گا۔

ایک بچی گھر کی بالکونی سے اڑ کر پول میں اٹک جانے والے کپڑے کو کھینچنے کے لئے لوہے کی راڈ استعمال کرتی ہے اور نتیجے میں ہائی وولٹج کرنٹ کا شکار ہو کر برنز سے اپنے دونوں بازو گنوا دیتی ہے جبکہ وہ شہر کے سب سے بڑے برنز سینٹر میں داخل ہوتی ہے۔

ملک کے بڑے شہروں میں ٹراما سینٹر اور برنز سینٹر ہونے چاہئیں اور عام اسپتال کے ڈاکٹرز کو بھی ٹراما اور برنز کی ابتدائی طبی امداد کی معلومات ہونی چاہیے۔ امریکن برنز ایسوسیشن نے چارٹ بنا کے راہنمائی کی ہے کہ کس جلے ہوئے مریض کا علاج اسپیشل برنز سینٹر میں ہونا چاہیے اور کس کو اس کی ضرورت نہیں۔

یہ وقت سیاست چمکانے کا نہیں نہ درباریوں کی داد وصول کرنے کا ہے

یہ وقت عوام میں آگہی پیدا کرنے کا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).