بینظیر انکم سپورٹ پروگرام: ریلیف یا رسوائی


اس پروگرام سے مستفید ہونے والی غریب عورتوں کی تکلیف اور ذلت دیکھنی ہے تو ہر تین ماہ بعد اس وقت دیکھیں جب ان کے پیسے اے ٹی ایم اکاؤنٹ میں آتے ہیں۔ اس وقت غریب عورتیں، بہت سی بمعہ اپنے شیرخوار بچوں کے پورا پورا دن، بلکہ رات رات بھر اے ٹی ایم مشینوں اور ایزی پیسا دکانوں کے باہر کھڑی رہتی ہیں کہ صبح ہماری باری آئے۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اصل میں غریب گھرانوں کی مدد کے لئے پیپلز پارٹی حکومت کے دور میں ڈزائین کیا گیا تھا۔ مگر پروگرام کے شروع ہوتے ہی اس پروگرام کے خالق اور ڈزائینر مشہور ماہر معاشیات قیصر بنگالی اس پروگرام سے یہ کہ کر جدا ہو گئے کہ پروگرام اپنی اصل روح سے ہٹا دیا گیا ہے۔

پروگرام یہ تھا کہ، غریب گھرانوں کو ورلڈ بینک کی امداد اوراس کے برابر ہی حکومت کی سبسڈی کی مدد سے راشن کارڈ دیے جائینگے۔ اس کارڈ کی مدد سے یوٹیلٹی اسٹورز سے اپنی مرضی کا راشن ملنا تھا۔ اس کے لئے پورے ملک میں گاؤں گاؤں یوٹیلٹی اسٹورز قائم ہونے تھے۔ جس سے ہزاروں آسامیاں بھی پیدا ہوتیں۔

مگر پیپلز پارٹی کے کسی کرپٹ دماغ نے اس پروگرام کی روح ہی تبدیل کر لی اور سارا نظام ہی بدل ڈالا۔ غریب عورتوں کو مستقل روزگار کے ذرائع میسر کرنے کے بجائے، ایک ہزار روپیہ ماہوار اس مشہوری کے ساتھ دیے گئے کہ یہ پیسے بے نظیر کی طرف سے ہیں۔ ان کی پلاننگ یہ تھی کہ اس طرح عورتوں کے ووٹ پیپلز پارٹی کو ملیں گے۔

ایسا ہی ہوا۔ دانے دانے کے لئے ترستی ہوئی غریب عورتوں کے لئے ایک ہزار روپیہ ماہوار بہت بڑی رقم تھی۔ تیں ماہ کے پیسے اکٹھے ان کے اکاؤنٹ میں آتے ہیں اور وہ تپتی دھوپ، سلگتی گرمی، رش کی سبب کبھی کبھار پولیس کے لاٹھی چارج میں گھنٹوں، بلکہ پورا پورا دن، اب تو پوری رات ایزی پیسا دکانوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے باہر در بدر نظر آتی ہیں۔

بے نظیر سپورٹ پروگرام میں پورے پاکستان میں رجسٹرڈ عورتوں کی تعداد ستاون لاکھ سے زیادہ ہے۔

ان لاکھوں عورتوں کی ایزی پیسا دکانوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے باہرحالت آکر تو دیکھیں۔ آپ کا پہلا تبصرہ یہ ہوگا کہ پیپلز پارٹی نے ووٹوں کی خاطر لاکھوں غریب عورتوں کو بھکاری بنا دیا۔

پیپلز پارٹی حکومت کے جانے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے بھی اس پروگرام کو جاری رکھا ہوا ہے۔ لیکن اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا کہ اس پروگرام میں دی گئی خیرات جس کو انگریزی لفظ سپورٹ کے لبادے میں چھپا یا گیا ہے سے کسی گھرانے کی حالت تبدیل ہوئی ہے؟ سوائے اس کے کہ اس خیرات میں دس سال میں اک ہزار ماھوار میں دو سو روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

میں سندھ کے منظر دکھاتا ہوں کہ اس سپورٹ نے سندھ میں غریب عورتوں کی کیا حالت کی ہے۔ اس معاملے میں ان غریبوں کا کوئی قصور نہیں وہ تو دانے دانے کو ترسنے والے مسکین ہیں۔ ان کی غربت کو حکمرانوں نے انہی کے ٹیکس کے پیسوں سے بھکاریوں کی طرح دے کر ووٹ لینے کا کتنا پُست طریقہ نکالا ہے۔

سکھر میں گھنٹہ گھر چوک پر غریب عورتیں پوری رات ایزی پیسا دکان کے باھر سوتی جاگتی رہتی ہیں۔ چھتیس سو روپے سہ ماہی میں سے بھی پیسے دلانے پر کمیشن مافیہ کی طرف سے کٹوتی کا ڈراور نمبر نہ آنے، یا دیر سے آنے کے خوف کے باعث پوری رات دکانوں کے باہر سینکڑوں عورتیں، جن میں کئی کے پاس دودھ پیتے بچے ہو تے ہیں پوری رات دکان کے باہر لائین میں موجود رہتی ہیں۔

ابھی کل کی خبر ہے کہ سندھ حکومت جو کہ لوگوں کو باعزت روزگار دینے میں ناکام گئی ہے نے ایک مرتبہ پھر عید راشن کے نام پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ عورتوں کو دو دو ہزار روپے نقد دینے کا اعلان کیا ہے۔

پھر کیا تھا، سخت گرمی میں سندھ کے ہر چھوٹے بڑے شھر میں اے ٹی ایم مشینوں اور ایزی پیسا دکانوں کے سامنے سینکڑوں عورتیں جمع ہیں۔ شکارپورکے رستم شھر میں چار عورتیں، زیبا بھٹو، مہرالنساء، لطیفاں اور گل ناز سخت گرمی اور دھکم پیل سے بے ہوش ہو گئیں جن کو طبی امداد کے لئے شکارپور لے جایا جا رہا تھا کہ ان میں سے زیبا بھٹو نے رستے میں ہی دم توڑ دیا۔ زیبا بھٹو کے چار معصوم بچے ہیں جن کے لئے راشن لینے وہ حکومت کی سپورٹ پروگرام کے پاس گئی تھیں۔

بدین سے خبر ہے کہ بدین ضلع کے تعلقہ گولاڑچی، ماتلی، تلھار اور ٹنڈو باگو میں بینکوں نے سب کی سب اے ٹی ایم مشینیں، ان بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کارڈ والوں کی وجہ سے بند کر دی ہیں۔ احتجاج کرتے ہوئے سخت گرمی میں سینکڑوں عورتوں نے سجاول، حیدرآباد روڈ پر نو گھنٹے دھرنا دیا۔ جس سے روڈ مکمل طور پر بند ہوگیا۔

ٹھٹہ میں بھی گذشتہ چھ دن سے یہ ہی صورت حال ہے۔ ضلع کے ہر چھوتے بڑے شھر میں ہراومنی، ایزی پیسا دکانوں کے اطراف کارڈ ہاتھوں میں لئے غریب عورتوں کے گروپ نظر آ رہے ہیں۔

جامشورو میں بھی مستحق عورتوں نے احتجاج کیا اور جلوس نکال کر پولیس چوکی کا گھیراؤ کرنے کے بعد ریلوے پھاٹک پر دھرنا دیا۔ تین عورتیں بے ہوش ہو گئیں۔

ضلع دادو کے شھر میہڑ سے بھی سات عورتوں کے بے ہوش ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ گھوٹکی، اسلام کوٹ، روہڑی، لاڑکانہ، پنو عاقل، ٹنڈو آدم، خیرپور، پیر گوٹھ، جوھی، سیتا، جیکب آباد سندھ کے ہر چھوٹے بڑے شہر کا ایک ہی حال ہے۔ ٗعید کے دنوں میں پورے سندھ کے غریب گھرانوں کی عورتیں ہاتھ میں کارڈ لئے وظیفے کے لئے در بدر ہیں اور ذلت کا شکار ہیں۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، انکم سپورٹ پروگران نہیں ہے۔ اس سے کسی گھرانے کی نہ کوئی انکم ہوتی ہے نہ روزگار کا کوئی مستقل ذریعہ۔ یہ پیپلز پارٹی حکومت کی سرکاری خزانے سے نقد پیسے دے کر ووٹ حاصل کرنے کی چال تھی۔ جس کے منفی نتائج یہ نکلے ہیں کہ قوم بھکاری بن رہی ہے۔

اس پروگرام کو فوری بند کرکے اس کے تحت رجسٹرڈ عورتون کے لئے کوئی محنت، مزدوری، سلائی کڑھائی کی تربیت اور اس میں سے ان کی دائمی انکم حاصل کرنے کا بندوبست کیا جائے۔ نہ کہ اپنے ووٹوں کے لئے قوم کی بیٹیوں کو بھکاری بنایا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).