کوئی بھی پاکستانی لالچی نہیں ہو سکتا


یہود و نصاری کے ایجنٹ ان دنوں یہ غلط فہمی پھیلانے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان میں لالچی، کرپٹ یا جاہل افراد موجود ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ ایک بہت بڑا سفید جھوٹ ہے اور کوئی ایک پاکستانی بھی لالچی، کرپٹ اور جاہل نہیں ہو سکتا ہے۔ دشمنوں کے اس پراپیگنڈے پر ایک لمحے کے لئے بھی اعتبار مت کریں۔ ویسے بھی جو پاکستانی ایسے کام کرتے ہیں وہ درحقیقت غدار اور یہود و نصاری کے ایجنٹ ہیں جو لالچ میں آ کر یا اپنی جہالت کے سبب اپنے ان غیر ملکی آقاؤں کے ہاتھ میں کھیل رہے ہوتے ہیں۔

اس وقت یہ بات ہم پر فرض ہے کہ یہود و نصاری کے اس مذموم پروپیگنڈے کے اہم نکات کی تردید کریں اور وطن عزیز کے نام کو بٹہ لگنے سے بچا لیں جس پر پہلے ہی ملالہ یوسفزئی اور شرمین عبید چنائے کی کوششوں کی وجہ سے بعض لوگ یہ شبہ کرنے لگے ہیں کہ ادھر مملکت خداداد میں کوئی غلط کام بھی ہو سکتا ہے۔ اپنے ان تین مضامین میں ہم یہ بات ثابت کر دیں گے کہ کوئی پاکستانی لالچی، کرپٹ، جاہل یا جنونی نہیں ہو سکتا ہے۔

سب سے پہلے تو یہود و ہنود یہ الزام لگاتے ہیں کہ قیام پاکستان کے وقت 1947 میں پاکستان کے مسلمانوں نے غیر مسلموں کے خلاف اس وجہ سے ہنگامے شروع کیے کہ وہ ان کے قرضوں سے جان چھڑانا چاہتے تھے اور ان کی املاک وغیرہ لوٹنے کے مرتکب ہوئے تھے۔ یہ الزام ایک جھوٹا بھارتی پروپیگنڈا ہے۔ یہ ساری قتل و غارت اور لوٹ مار صرف اور صرف بھارت میں ہوئی تھی۔ اس پر پاکستانی خطے میں موجود غیر مسلم اتنے زیادہ شرمسار ہوئے کہ وہ ہم لوگوں سے نظریں ملانے کے قابل نہ رہے اور رات کے اندھیرے میں یکلخت ایک ایسے انداز میں چپ چاپ پاکستانی سرزمین سے چلے گئے کہ ان کے بھرے پرے گھر بار یہیں رہ گئے۔ بلکہ ان میں سے بہت سوں نے تو ندامت کے باعث خودکشی بھی کر لی تھی جس کو یہود و ہنود غلط رپورٹ کرتے ہوئے قتل عام قرار دیتے ہیں۔

پاکستانیوں کو بدنیت اور لالچی دکھانے کی خاطر یہود و ہنود یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ پاکستانی تقریبات میں امیر غریب ہر طبقے کے لوگ کھانے پر ایسے اندھا دھند ٹوٹ پڑتے ہیں جیسے اس کے بعد ان کو کبھی کھانا نہیں ملے گا۔ وہ اپنی پلیٹوں میں کھانے کے پہاڑ کھڑے کر دیتے ہیں اور کھاتے کم ہیں اور لالچ کے باعث ضائع زیادہ کرتے ہیں۔ ہم اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہوتا ہے۔ ہم تو کھانے کی جس تقریب میں بھی گئے ہیں ہم نے ہمیشہ یہی دیکھا ہے کہ میزبان تو اصرار کرتے رہ جاتے ہیں کہ پلیز صرف ایک چھوٹی سی بوٹی اور ایک نان کا لقمہ پلیٹ میں اور ڈال لیں مگر مہمان یہی کہتے ہیں کہ نہیں صاحب، ہم نے کھانا سونگھ لیا ہے تو اس کی خوشبو سے ہی ہم سیر ہو چکے ہیں اور اب پیٹ میں مزید ایک لقمے کی گنجائش بھی نہیں بچی ہے۔

پاکستانیوں کو بدنام کرنے کے لئے یہ افواہ بھی اڑا دی جاتی ہے کہ پاکستانی تاجر ناجائز منافع خوری، ذخیرہ اندوزی، جعلسازی اور ملاوٹ کرتے ہیں۔ دودھ کے نام پر دودھیا کیمیکل پلا دیتے ہیں۔ جان بچانے والی ادویات کی بجائے چاک کھلا دیتے ہیں اور مریض مار ڈالتے ہیں۔ حتی کہ گاہک کو دھوکہ دینے کی خاطر تربوز کو بھی زیادہ لال اور میٹھا کرنے کی خاطر اس کو انجیکشن لگا دیتے ہیں۔ یہ سب جھوٹ ہے۔ جس شخص کی موت لکھی ہے خواہ وہ اصلی دوا کھائے یا جعلی اس نے بچنا تو نہیں ہے۔ اور کیا یہ بات مناسب ہو گی کہ کسی گاہک کو پھیکا یا بدرنگ تربوز تھما دیا جائے جبکہ اس کے معیار کو بہتر کرنا پھل فروش کے لئے ممکن بھی ہو۔ وہ بچارا تو اپنے پلے سے پیسے خرچ کر کے اپنے مال کی کوالٹی بہتر کرتا ہے۔

یہود و ہنود یہ بھی کہتے ہیں کہ پاکستانی ووٹر کسی سیاسی جماعت یا شخصیت کا منشور دیکھنے کی بجائے ایک لیپ ٹاپ یا بریانی کی ایک پلیٹ پر ہی اپنا ووٹ بیچ دیتے ہیں۔ ہم اس بات کی تردید کرتے ہیں۔ ہم پاکستانی تو نہایت ہی سادہ مزاج لوگ ہیں اور دال چاول کھا کر بھی خوش ہو جاتے ہیں۔

یہود و ہنود کا ایک الزام یہ ہے کہ پاکستانی ٹیکس نہیں دیتے ہیں۔ کیا آپ نے اس سے بڑا جھوٹ سنا ہے؟ آپ موبائل کا سو روپے کا بیلنس ڈلوائیں تو تیس چالیس روپے حکومت ٹیکس کی مد میں کاٹ لیتی ہے۔ ہم نشریاتی لہروں پر موجود پی ٹی وی نہیں دیکھتے مگر پھر بھی ہمارے بجلی کے بل میں اس کی فیس آتی ہے اور ہم دیتے ہیں۔ ہماری جمع جتھا پر بینک پیسے کاٹ لیتے ہیں۔ نہ جانے کیسے کیسے ٹیکس کاٹتے ہیں یہ ظالم۔ اب اگر ہم انکم ٹیکس کی ادائیگی کے وقت اس کا حساب کتاب کریں تو الٹا حکومت کی طرف ہماری کچھ رقم واجب الادا ہوتی ہے لیکن ہماری وسعت قلبی دیکھیے کہ حکومت سے اس کی ادائیگی کا تقاضا کر کے اسے شرمندہ کرنے کی بجائے ہم چپ چاپ اپنے کھاتے تبدیل کر کے اپنی انکم ایڈجسٹ کر دیتے ہیں اور حکومت کو بتا دیتے ہیں کہ مزید ٹیکس نہیں بنتا۔ بھلا اب یہ یہود و نصاری ہمیں بدنام کرنے کی نیت سے اس پر بھی ٹیکس چوری کرنے کا الزام لگائیں گے اور کہیں گے کہ پاکستانی لالچی ہوتے ہیں؟


اسی بارے میں
کوئی بھی پاکستانی لالچی نہیں ہو سکتا
کوئی بھی پاکستانی کرپٹ نہیں ہو سکتا
کوئی بھی پاکستانی جاہل اور جنونی نہیں ہو سکتا

 

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments