سانحہ احمد پور شرقیہ:  کچھ سنجیدہ سوالات


احمد پور شرقیہ سانحہ ایک قومی سانحہ سمجھا جانا چاہیئے۔ سانحے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق موٹروے پولیس کی شفٹ تبدیل ہو رہی تھی دوسری ٹیم وہاں نہیں پہنچی، جو لوگ وہاں گئے ان سے ملنے والی معلومات کے مطابق بھی یہی بات سامنے آئی کہ پہنچنے کے باوجود ٹریفک ڈائیورٹ نہ کرنا، متاثرہ علاقے کو کورڈن آف نہ کرنا، ون فائیو پہ بروقت اطلاع نہ دیئے جانا سب سے بڑی وجہ ہے۔ موٹروے پولیس کا کہنا ہے ہماری کلیکشن وین زخمیوں کی مدد کرتے ہوئے جل گئی تھی۔

سوشل میڈیا پہ بہت سی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جو اس واقعے کی نہیں ہیں، مگر جو ویڈیوز حقیقتاً اس سانحے سے فوری پہلے اور بعد کی ہیں ان میں ایک بات سب سے اہم ہے کہ ایسے لوگ بہت کم تھے جو تیل سے دور تھے، باقی سب لوگ وہیں تیل اکٹھا کر رہے تھے۔ اسے آپ غربت و افلاس کہہ لیں، لالچ کہہ لیں، لاپرواہی کہہ لیں، غفلت کہہ لیں، ناخواندگی کہیں، بس یہی ہے، جو ہے اور یہ سب سچ ہی ہے۔ پچھتر موٹرسائیکل جن میں پانچ یا چھ ہیوی بائیکس شامل تھیں اور چھ گاڑیاں سن کر باقاعدہ طور پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاس سے گزرنے والے، وہاں رک کر تماشا دیکھنے والا، قریبی آبادی سے موٹرسائیکل پہ آنے والے سب ہی متاثر ہوئے۔ ہم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ جہاں کوئی سڑک پہ چھوٹا موٹا حادثہ ہو جائے وہاں لوگ بھیڑ کی صورت جمع ہو جاتے ہیں، اس سے ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ نہ مدد کر سکتے ہیں نہ ہی کرتے ہیں، وہ محض اپنے قیمتی یا فارغ وقت میں سے کچھ گھڑیاں اسے تماشا سمجھ کر دیکھنے لگتے ہیں۔ اس واقعے کے فوری بعد ایک اور مقام پر ٹینکر سے تیل لیک ہوا تو لوگ یونہی اکٹھے ہو گئے، انتظامیہ کو سختی سے کام لے کر وہاں سے لوگوں کو منتشر کرنا پڑا۔

 یہ بات ٹھیک ہے کہ ہر چھوٹے علاقے میں بہت بڑا برن یونٹ نہیں بنایا جا سکتا نہ ہی کسی کو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ایسا کچھ ہو گا مگر بہاولپور بہرحال ایک بڑا علاقہ ہے اور وہاں ایک مکمل فعال برن یونٹ اس علاقے کے لوگوں کا حق ہے۔ کتنے ہی زخمی منتقلی کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ان کی تعداد ہی یہ بتانے کو کافی ہے کہ کسی بھی حادثے کے بعد ریسپانس ٹائم اور گولڈن پیریڈ کی اہمیت کیا ہوتی ہے۔ اس میں غفلت اگر موٹروے کی جانب سے ہو تو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا اور ڈاکٹر تک پہنچنے میں وہ وقت ضائع ہو جائے تو کسی کو بچانا ناممکن ہے۔ بہت سے زخمی ایسے ہیں جو ستر یا اسی فیصد جلے ہیں، ان کا بچنا تقریباً ناممکن ہے، سو ہلاکتوں میں اضافہ ہو گا۔ جو لوگ سیکنڈز میں جل کر مر گئے ان کی اذیت بھی ختم ہو گئی۔ اصل میں تکلیف اور مصیبت کا شکار وہ لوگ ہیں جو اب زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، جن کا علاج معالجہ اہم ہے اگر اربابِ اختیار دو چار روز میں انہیں بھلا نہ دیں ۔ اہم وہ مطالبہ ہے جو بہاولپور میں ایک فعال برن یونٹ کا ہے۔ امداد کا جذبہ قابل تحسین اور سر آنکھوں پر مگر کیا امداد ہی مسائل کا حل ہے؟

بہت سے لوگ ڈرائیور کو قصوروار ٹھہرا رہے ہیں، مقدمہ بھی اسی کے خلاف درج ہوا تھا جس میں سات آٹھ مختلف دفعات شامل تھیں۔ کہتے ہیں ڈرائیور ہٹانے کی کوشش کرتا رہا مگر لوگوں نے اس کی ایک نہ سنی، آخر وہ خود بھی اس سانحے کا شکار ہو گیا اور آج نشتر ہسپتال ملتان میں دم توڑ دیا۔ کوئی انسان روک رہا ہو یا احتیاط کا مشورہ دے رہا ہو تو بھی وہ غلط ہی ہو گا۔ شاید۔ سامنے آنے والی ویڈیو میں روکنے والے یا دور رہنے والے کم ہیں البتہ مجمع لگانے اور تیل جمع کرنے والے بہت لوگ ہیں۔ ابھی کچھ دیر پہلے سوشل میڈیا پہ ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جہاں کوکاکولا کا ٹرک الٹنے کے بعد لوگ موٹرسائیکل سے اتر کر بوتلیں لوٹ رہے ہیں۔ میں نے بہت سوچ سمجھ کر لوٹنے کا لفظ استعمال کیا ہے کیونکہ غربت کو بنیادی وجہ قرار دینے والے غربت کی عالمی تعریف سے شاید ناواقف ہیں۔ ہر غریب چور نہیں ہوتا، ہر غریب مجرم نہیں ہوتا۔ جیسا آپ بتا رہے ہیں۔ یہ جواز ویسا ہی ہے کہ غربت ہی انتہاپسندی پھیلنے کی بنیادی وجہ ہے کیونکہ بہت سے واقعات میں پڑھے لکھے نوجوانوں کا ملوث ہونا بتاتا ہے یہ محض مفروضہ ہے جو مکمل سچ نہیں ہو سکتا۔ اگر حکمرانوں کی غلطی پہ پردہ نہیں ڈالنا چاہیئے تو یہ بھی ماننا ہو گا کہ کسی معاملے میں انفرادی و اجتماعی غفلت بھی وجہ ہو سکتی ہے۔ اس سانحے کے بعد اگر بہاولپور کو ایک فعال برن یونٹ مل جائے، ہمارے ادارے اسے یاد رکھیں افسران کے ریفریشر کورس کرائیں کہ اسے کیسے روکا جا سکتا ہے یا نقصان کم سے کم ہو، اور لوگ آئندہ جرم کو جواز بخشنے سے زیادہ اسے ایسے یاد رکھیں کہ ایسا کچھ ہو تو لوٹ مار غلط ہے تو یہ بطور قوم ہماری کامیابی ہو گی (اگر ہم قوم ہیں تو…)۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).