ریمنڈ ڈیوس کے شرمناک انکشافات اور ہم پاکستانی


یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ سب انسان برابر نہیں ہوتے۔ بعض انسانوں کا خون بیش قیمت ہوتا ہے اور بعض کا ارزاں۔ لیکن ماں کے نزدیک قاتل کی زندگی اپنی مقتول اولاد کی جان سے زیادہ قیمتی ہو تو سمجھ نہیں آتی۔

امریکی ریاست اگر امریکی شہریوں کو پاکستانی شہریوں کی نسبت برتر انسان سمجھتی ہے تو بات سمجھ میں آتی ہے۔ لیکن ریاستِ پاکستان بھی امریکی شہریوں کو پاکستانی شہریوں سے افضل سمجھتی ہو تو بات سمجھ میں نہیں آتی۔

ریمنڈ ڈیوس کو بچانے کے لیے امریکی صدر باراک اوباما ہر حد تک جانے کو تیار تھے۔ سمجھ میں آتا ہے۔ لیکن ریمنڈ ڈیوس کا یہ کہنا کہ اسے بچانے کے لیے آصف زرداری اور نواز شریف بھی ایک پیج پر تھے، سمجھ نہیں آتا۔

جان کیری جب اپنے شہری کو بچانے کے لیے پاکستان آئے تو حسین حقانی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ جان کیری کی تگ و دو تو سمجھ میں آتی ہے لیکن حسین حقانی کی بھاگ دوڑ سمجھ میں نہیں آتی۔

ریاست ماں جیسی ہوتی ہے اور اگر کم مائیگی اور مجبوری کے پیشِ نظر ماں سے اولاد کی پرورش و پرداخت میں کوئی کمی کوتاہی رہ بھی جائے تو وہ قابلِ گرفت نہیں ہوتی۔ لیکن سگی اولاد کے ساتھ ایسی فاش غیریت اور ظلم کا برتاؤ توضیح کے کس خانے میں رکھا جائے۔ ریمنڈ ڈیوس کے انکشافات ذہن پر طمانچوں کی طرح برس رہے ہیں۔ مقتولین کے ورثا صلح کرنے کے لیے تیار نہیں تھے لیکن دھمکیوں اور پیسوں سے انہیں راضی کیا گیا اور دیت کے تئیس کروڑ بھی حکومت پاکستان نے ادا کیے۔ امریکہ بہادر کے شہری کے تحفظ کے لیے کیا حکومت تو کیا اپوزیشن، کیا عدلیہ تو کیا مقتدرہ، سبھی یکجان ہو گئے۔ نہ کوئی دھرنا نہ سوموٹو نہ ٹویٹ۔ مانو انسان نہیں مارے، کیڑوں مکوڑوں کو کچل گیا۔ مقتول کی بیوی زہر کھا کے مر گئی کہ انصاف نہیں ملنا لیکن جانے ریاست ماں کی آنکھوں پر مفاد کی پٹی بندھی تھی یا پاؤں میں طاقت کے جبر کی بیڑیاں تھیں۔ معصوم شہری سپر پاور کی تیز رفتار گاڑی کے مغرور ٹائروں تلے روندا گیا لیکن کسی ریاستی ادارے کو غیرت قومی نے نہیں جھنجھوڑا۔ ریاست اور شہری نہ ہوئے صید و صیاد ہو گئے۔ نہ تڑپنے کی اجازت ہے نہ فریاد کی ہے۔ گھٹ کے مر جاؤں یہ مرضی مرے صیاد کی ہے۔

ستم بالائے ستم یہ کہ ابھی ان انکشافات پر ہمیں ایسے بیانات بھی سننے ہوں گے کہ دیت کا قانون ایک اسلامی قانون ہے اور جب مقتولین کے ورثا خود صلح پر آمادہ ہوں تو آپ کو کیا تکلیف ہے۔ حاکم کیا جانے کہ شہر پہ کیا گزری۔ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل پانچ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ مملکت سے وفاداری ہر شہری کا بنیادی فرض ہے اور دستور اور قانون کی اطاعت ہر شہری کی واجب التعمیل ذمہ داری ہے لیکن آج اگر مجھے کسی دستوری ترمیم کا اختیار ہوتا تو میں اس آرٹیکل کی جگہ منیر نیازی کا یہ شعر درج کر دیتی۔

اس شہرِ سنگ دل کو جلا دینا چاہیے
پھر اس کی راکھ کو بھی اڑا دینا چاہیے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).