جنازے کا فیصلہ


\"adnan

ممتاز قادری مرحوم کا جنازہ کافی بڑا تھا۔ ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ دور دور سے آئے۔ کتنے تھے، یہ تو صرف خالق حقیقی ہی جان سکتا ہے، ہم تو بس تصویریں دیکھ کر یہی کہہ سکتے ہیں کہ بہت لوگ تھے اور ایک دنیا امنڈ آئی تھی۔

یہ کم علم شخص یہ کہنے سے قاصر ہے کہ اس معاملے میں حق کیا ہے۔ سلمان تاثیر کا معاملہ کیا ہے، اس کا فیصلہ صرف خدائے بزرگ و برتر ہی کر سکتا ہے۔ لیکن ہمارے لئے یہ ایک بہت مشکل معاملہ ہے۔

کیا امام ابن تیمیہ کی رائے مانی جائے کہ شاتم رسول کے پاس معافی کی کوئی گنجائش بھی نہیں ہے، اور اسے لازمی قتل کرنا ہو گا۔

کیا امام اعظم ابو حنیفہ کی رائے کو ترجیح دی جائے کہ غیر مسلم شاتم رسولؐ جب تک یہ قبیح حرکت تکرار سے نہ کرے، اس وقت تک اس کا عہد ذمی برقرار رہتا ہے اور ریاست اسے قتل نہیں کر سکتی ہے۔ جبکہ ایسا مذموم فعل کرنے والا مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور اس پر مرتد کا حکم لگتا ہے۔ اسے توبہ کرنے اور دائرہ اسلام میں دوبارہ داخل کرنے کی مہلت دی جانی چاہیے۔ اس صورت میں اگر سلمان تاثیر نے توہین رسالت کی بھِی تھی، تو اگلے دن کی پریس کانفرنس میں مکمل وضاحت کر دینے کے بعد وہ فقہ حفنی کے مطابق دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل ہو جاتے ہیں۔ یہی توبہ کرنے والا معاملہ ہم جنید جمشید کے معاملے میں بھی دیکھ چکے ہیں۔

یا پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کی بات پر کان دھرا جائے جو کہہ چکی ہے کہ سلمان تاثیر نے توہین رسالت نہیں کی تھی۔

یا پھر اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی درست کہتے ہیں جنہوں نے کل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ممتاز قادری کا فعل، گو کہ مذہبی جذبات میں کیا گیا تھا، غیر قانونی تھا کیونکہ ممتاز قادری نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا تھا اور ممتاز قادری کو سزا اس لئے ملی کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

شاید کوئی بھی عالم، کوئی بھی قانون دان حتمی حکم نہیں لگا سکتا ہے۔ اس امر کا فیصلہ صرف منصف حقیقی ہی کر سکتا ہے۔

لیکن ایک معاملے پر یہ عاجز اپنی ناقص رائے کا اظہار کرنے کی جسارت کرتا ہے۔ ممتاز قادری مرحوم کے جنازے کو دیکھ کر امام احمد بن حنبل کا ایک مشہور قول ایک عام کلیے کے طور پر لاگو کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خود کو پابند سلاسل کر دینے والے حاکم شہر سے کہا تھا کہ ہمارے اور تمہارے درمیان ہمارے جنازے فیصلہ کریں گے۔

کیا جنازہ بڑا ہونا عمومی طور پر حق پر ہونے کا معیار ہے یا مقبولیت عامہ کا؟

پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ غالباً بے نظیر بھٹو کا تھا۔ جبکہ ان کو قتل کر دینے کے ملزم بیت اللہ محسود کا جنازہ نسبتاً بہت چھوٹا تھا۔ پاکستان کے کسی بھی عالم دین کا جنازہ، بے نظیر بھٹو کے جنازے سے بہت چھوٹا تھا۔ جنازہ بڑا ہونے کے اس کلیے کو عمومی طور پر درست مانا جائے تو کیا یہ سمجھا جائے کہ ملکی و ریاستی معاملات میں بے نظیر بھٹو حق پر تھیں، اور یہ علما حق پر نہیں تھے؟

مصری صدر جمال عبدالناصر کا جنازہ عالم اسلام کا سب سے بڑا جنازہ قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے اخوان المسلمون پر بے انتہا ظلم توڑے تھے۔ سید قطب کو انہوں نے پھانسی دی تھی۔ کیا اس کلیے کے تحت یہ مان لیا جائے کہ اسلامی نظام نافذ کرنے کے علمبردار اخوان غلط تھے اور سوشل ازم کے داعی صدر ناصر حق پر تھے؟

حسینؓ و یزید کا معاملہ سب مسلمانوں کے دل میں تازہ رہتا ہے۔ کیا کوئی بھی اس بات میں شبہ کر سکتا ہے کہ میدان کربلا میں شہید ہو جانے والے امام حسینؓ اور ان کے ساتھی حق پر نہیں تھے؟ ہم میدان کربلا کے چھوٹے جنازے والے کے ساتھ ہیں یا دمشق کے نسبتاً بڑے جنازے والے کے ساتھ؟

جنازے میں شریک ہونے والوں کی تعداد حق کا تعین نہیں کرتی ہے۔ یہ کسی شخص کا موقف ہوتا ہے جو حق کی تائید کرتا ہے۔

قادری و تاثیر دونوں اب منصف حقیقی کی عدالت میں ہیں۔ فیصلہ وہیں ہو گا کہ کون غلطی پر تھا اور کون حق پر، یا پھر دونوں ہی حق پر تھے یا دونوں ہی غلطی پر۔ اور اس عدالت سے بجز انصاف کے کچھ اور نہیں ملے گا۔

سو جنازوں کے شرکا کی تعداد پر حق کا فیصلہ مت کریں۔ بس دعا کریں کہ جو بھی سچی راہ پر تھا، اسے جنت ملے اور جو گنہگار تھا، اسے اس کے اعمال کا بدلہ ملے۔ جنت و دوزخ کو سیاسی مسئلہ بنانا مناسب امر نہیں ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
14 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments