انصار عباسی پختونخوا کے محکمہ تعلیم کی ممکنہ ہم جنس پرستی سے پریشان


28 جون 2017 کو دوپہر کے بارہ بجنے میں چند ہی منٹ باقی تھے کہ خیبر پختونخوا کی پروونشل یوتھ اسمبلی کے چیئرمین جناب عابد اتوزئی نے ایک باتصویر ٹویٹ کرتے ہوئے یہ سوال پوچھ لیا کہ ’کے پی کے ایلیمنٹری اور سیکنڈری محکمہ تعلیم کا نیا لوگو۔ عاطف خان سے میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اپنے تعلیمی نظام کو ایل جی بی ٹی کی طرف لے جا رہے ہیں؟ ‘ ایل جی بی ٹی مخفف ہے ”لیزبئین، گیز، بائیسیکشوئل، ٹرانسجینڈر“ کا، یعنی ہم جنس پرست خواتین و مرد، دونوں صنفوں سے جنسی تعلق قائم کرنے والے افراد، اور خواجہ سرا۔ موقر انگریزی روزنامے ’دا نیوز‘ کے تحقیقاتی ایڈیٹر جناب انصار عباسی نے یہ ٹویٹ دیکھی تو شدید پریشانی کے عالم میں اسے ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر سچ ہے تو بہت خطرناک‘۔

عابد اتوزئی صاحب نے پختونخوا کے محکمہ تعلیم کا لوگو دیا تھا جس میں سرخ، نارنجی، پیلے، سبز اور آسمانی رنگ کی پٹیاں موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دوسری تصاویر میں ایل جی بی ٹی کے چھے رنگے جھنڈے کی تصویر دی گئی جس میں سرخ، نارنجی، پیلا، سبز، آسمانی اور نیلا رنگ موجود ہے۔ ساتھ چند دوسری تصاویر ہیں جو کہ برطانوی ہم جنس پرست ادارے سے لی گئی ہیں اور برطانیہ میں جنسی آزادی کے بارے میں بتاتی ہیں۔ ایک تصویر میں سکول میں جنسی آزادی کا ایک تصوراتی منظر پیش کیا گیا ہے۔

یہ تصوراتی منظر دیکھ کر ہمیں انصار عباسی صاحب کے تخیل کی پرواز کا اندازہ ہوا اور پتہ چلا کہ وہ ہم جنس پرستی کو خطرناک کیوں کہہ رہے ہیں۔

دوسری طرف ہمیں تو بس یہ یقین آ گیا کہ ضرور خیبر پختونخوا کا محکمہ تعلیم ہم جنس پرستی کی طرف آہستہ آہستہ عوام کو راغب کر رہا ہے کیونکہ ہمیں سکول میں فراہم کردہ سامان میں ہمیں کئی جگہ یہ رنگ دکھائی دیے۔ نہ صرف سکول کی رنگین پینسلوں اور مومی چاکوں میں ہم جنس پرستوں کے جھنڈے کے رنگ موجود تھے، بلکہ معصوم بچوں کو سائنس پڑھانے کے نام پر شیشے کی بنی ہوئی طیف (پریزم) فراہم کی جا رہی تھی جس سے گزر کر آنے والی پاکیزہ سپید روشنی ہم جنس پرستوں کے جھنڈوں کے رنگوں میں بٹ جاتی ہے اور بچوں کے ذہنوں کو خراب کرتی ہے۔

بلکہ دیدہ دلیری کی انتہا دیکھیے یہ جس وقت ہم سکول کے کمرہ جماعت کے باہر کھڑے اس بات پر پریشان ہو رہے تھے تو عین اسی وقت آسمان پر قوس قزح نمودار ہوئی اور ہم یہ دیکھ کر ہکے بکے رہ گئے کہ اس میں بھی ہم جنس پرستوں کے جھنڈے کے رنگ نمایاں تھے۔ یہ اتفاق نہیں ہو سکتا ہے بلکہ محکمہ موسمیات کی جانب سے آسمان پر یہ رنگ دکھائے جانے کا مقصد سکول کے علاوہ ارد گرد کے لوگوں کو بھی ایل جی بی ٹی کے ہم جنس پرستانہ رجحان سے متعارف کرایا جانا ہو سکتا ہے۔ اگر تحقیقاتی ایڈیٹر جناب انصار عباسی کچھ مزید تحقیق کریں تو محکمہ موسمیات کے کچھ شریر افسران بھی قوس قزح میں یہ رنگ شامل کرنے میں ملوث پائے جا سکتے ہیں۔

خیبر پختونخوا کی حکومت کے میڈیا مشیر جناب نجی اللہ خٹک نے جناب عابد اتوزئی کی ٹویٹ کے جواب میں ٹویٹ کی ہے کہ ”اگر میں آپ کی تھیوری پر چلتا ہوں تو آسمان پر قوس قزح، بچوں کی رنگین پینسلیں، آرٹسٹ کی رنگوں کی پلیٹ، اور رنگوں سے بھری ہوئی فطرت، سب ہی ہم جنس پرست ہیں“۔

ہماری رائے میں جناب نجی اللہ خٹک درست کہہ رہے ہیں اور جناب انصار عباسی اگر جناب عابد اتوزئی کی تھیوری پر چلتے رہے تو ان سب چیزوں میں وہ ہم جنس پرستی کے رنگ دیکھ لیں گے کیونکہ وہ تحقیقات کرنے میں بلا کے چست ہیں اور انہیں دھوکہ دینا ممکن نہیں ہے۔

نجی اللہ خٹک صاحب نے شکوہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کا محکمہ تعلیم وہ پہلا ادارہ ہے جس نے قرآنی تعلیمات کو طلبہ کے لئے لازم قرار دیا ہے مگر اسی کے لوگو پر ایسا سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ وہ غیر اسلامی تعلیمات کی ترویج کا باعث ہو سکتا ہے۔ وہ یہ دعوی بھی کرتے ہیں کہ قوس قزح کے شوخ رنگ بچپن، کہانیوں اور لطف سے سدا سے منسلک ہیں۔ اس لحاظ سے یہ رنگ ایک سورج کی طرح روشن مستقبل کی روشن منزل کی بلندی کی طرف بتدریج سفر کی علامت ہیں۔ خیبر پختونخوا کا محکمہ تعلیم بچوں کے لئے تعلیم کو ایسے پیش کرنا چاہتا ہے کہ بچوں کو وہ مجبوری کی بجائے ایک پرلطف کھیل دکھائی دے۔

اب نجی اللہ خٹک صاحب میڈیا کے آدمی ہیں۔ انہیں کیا پتہ کہ اخلاقی تحقیقاتی رپورٹنگ کیا ہوتی ہے۔ ایک اچھا تحقیقاتی رپورٹر بال کی کھال اتار سکتا ہے، پر کا کوا بنا سکتا ہے، رائی کا پہاڑ بنا سکتا ہے، کرکٹ میں سے ڈیڑھ سیکنڈ کی ہیجان انگیز فحاشی برآمد کر سکتا ہے تو پھر قوس قزح میں سے ہم جنس پرستی برآمد کرنا اس کے لئے کیا مشکل ہو گا؟ اگر وہ ان رنگوں کو خطرناک سمجھ رہا ہے تو یہ بلاوجہ تو نہیں ہو گا اور اس کا یوں ڈرنا واجب ہے۔

 

 

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar