لندن میں ایک برس میں تیزاب کے چار سو حملے


ریشم خان کی زندگی ان کی 21ویں سالگرہ کے دن ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بدل گئی۔ اس دن ان کے اور ان کے کزن کے چہروں پر مشرقی لندن میں تیزاب پھینک دیا گیا۔

اب وہ صحت یاب ہونے کے ساتھ ساتھ اس واقعے کے نفسیاتی اثرات کا بھی مقابلہ کر رہی ہیں۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر اپنی کہانی شیئر کرنا شروع کی ہے جس میں کسی قدر مزاح بھی شامل ہوتا ہے۔
انھوں نے اپنے تباہ شدہ میک اپ کے سامان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’میرا خوبصورت میک اپ کا سامان تباہ ہو گیا۔ لیکن میں مستقبل قریب میں میک اپ نہیں کرنے والی۔ ‘

ریشم خان اور ان کے کزن جمیل مختار کے بدن پر نفرت پر مبنی اس حملے کے نتیجے میں مستقل زخم آئے۔ وہ دونوں گاڑی میں سفر کر رہے تھے کہ ایک مرد نے ٹریفک اشارے پر ان پر تیزاب پھینک دیا۔ پولیس اسے نسلی تعصب پر مبنی حملہ قرار دے رہی ہے۔

وہ بزنس کا طالبہ ہیں اور انھیں اس اتوار کو ایک ملازمت شروع کرنا تھی لیکن وہ کہتی ہیں کہ وہ اپنی ٹانگ کے زخم کی بنا پر یہ نوکری نہیں کر پائیں گی۔

تاہم کچھ لوگوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی کام کر رہی ہیں اور یہ کام ہے ’ہزاروں لوگوں کو اپنے عزم اور لگن سے متاثر کرنا اور ان پڑھوں کو تعلیم دینا اور مخالفین کا منھ بند کرنا۔ ‘

ایک اور شخص نے سوشل میڈیا پر انھیں ’سپر ہیرو‘ قرار دیا۔

ہسپتال میں اپنے قیام کے بارے میں انھوں نے لکھا: ’نرس نے میرا میک بک لیپ ٹاپ مجھ سے لے لیا اور وہ فرش پر گر گیا۔ آج میرا دن نہیں ہے۔ ‘

وہ کہتی ہیں کہ وہ حالیہ واقعات سے سمجھوتہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ وہ اپنی زندگی کا اگلا مرحلہ شروع کر سکیں۔ ’میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہوں کہ میں فِٹ رہوں اور اپنی تعلیم مکمل کر کے اپنا کریئر شروع کر سکوں۔ ‘

ریشم خان نے فیس بک پر لکھا: ’میں کام شروع کروں گی، میں اچھی لگوں گی، میں گریجویشن مکمل کروں گی اور پھر سب اچھا ہو جائے گا۔ ‘

حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا: ’ایک دوسرے کے ساتھ اور دنیا کے ساتھ امن قائم کریں۔ اس شخص یا اس واقعے کو اجازت دینا کہ وہ آپ کی زندگی کو نفرت سے بھرے دے، اس سے صرف آپ کی روح تاریک ہو جائے گی۔ ‘

لندن میں گذشتہ چار برس میں تیزاب کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ صرف 2016 تا 17 میں 398 ایسے حملے دیکھنے میں آئے ہیں۔

اپریل میں ایسے ہی ایک حملے میں 21 لوگ زخمی ہوئے تھے جن میں سے دو ایک آنکھ میں بینائی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

ایسے حملے پاکستان اور انڈیا میں بھی عام ہیں۔ حال ہی میں انڈین ریاست اترپردیش میں ایک عورت پر پانچ بار تیزاب پھینکا گیا۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp