قطری شہزادے کا جے آئی ٹی کا دائرہ اختیارتسلیم کرنے سے انکار


قطری شہزادے حمد بن جاسم نے اپنے ایک اورخط میں پاکستانی سپریم کورٹ اورجے آئی ٹی کا دائرہ اختیارتسلیم کرنے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان کا شہری نہیں ہوں، پاکستانی قوانین کا مجھ پراطلاق نہیں ہوتا، بیان ریکارڈ کرانا ہے تو گھر آجائیں جب کہ قطری شہزادے نے سفارتخانے آنے سے پھرانکا رکردیا تھا۔

اس سے قبل جے آئی کی جانب سے قطری شہزادے کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ آپ نے جے آئی ٹی کو دوحا میں مل کرخطوط کی تصدیق کی پیشکش کی، آپ سے خطوط کی صرف تصدیق نہیں تحقیقات بھی کرنی ہے، آپ اپنے خطوط میں سپریم کورٹ پاکستان کے دائرہ اختیارکو تسلیم کر چکے ہیں اور ایک مرتبہ دائرہ اختیار تسلیم کر لیا یا رضا کارانہ پیشکش کی تو اسے واپس نہیں لیا جا سکے گا، آپ کا موقف سپریم کورٹ میں جمع خطوط کے مواد کی ساکھ پر اثر انداز ہوگا جب کہ تحقیقات کے بغیر آپ کے خطوط غیر مصدقہ رہیں گے۔

جے آئی ٹی کے خط کے مطابق حسن اور حسین نوازنے آپ کی رضا مندی سے دونوں خطوط سپریم کورٹ میں جمع کرائے، آپ نے خطوط میں سپریم کورٹ میں بیان ریکارڈ کرانے پررضامندی ظاہر کی، جے آئی ٹی خطوط میں لکھے گئے مواد کی تحقیقات کرنا چاہتی ہے، آپ کا بیان ریکارڈ کرنے کا دائرہ وسیع اور آپ کی پیشکش سے مختلف ہے، آپ نے اپنے خطوط میں رضاکارانہ طورپرسپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کا دائرہ اختیار تسلیم کیا، آپ نے پاکستان کے قوانین کی وسعت اور ان پرعملدرآمد کو بھی قبول کیا ، آپ کے جوابات موصول ہونے میں تاخیر سے تحقیقات میں مشکلات ہیں، آپ کے تحریری خطوط کئی دن بعد جے آئی ٹی کو موصول ہو رہے ہیں، اسلام آباد:آپ فیکس یا ای میل کے ذریعے خطوط کے جواب دیں جب کہ آپ دستخط شدہ اصلی دستاویزات کوریئر کے ذریعے بھجوا سکتے ہیں۔

خط میں جے آئی ٹی کی جانب سے قطری شہزادے کو مزید کہا گیا کہ جے آئی ٹی آپ کی عدالت میں پیشی کے حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کر اسکتی، سپریم کورٹ نے فوجداری کارروائی کا حکم دیا تو آپ کو متعلقہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہونا پڑ سکتا ہے، آپ کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے 13 مئی، 24 مئی اور22 جون کو خطوط بھیجے گئے، آپ سے گذار ش ہے کہ معاملے پر اپنا مئوقف فیکس یا ای میل کے ذریعے واضح کریں، آپ کا جواب نہ ملنے پر جے آئی ٹی مزید رابطہ کئے بغیر اپنی رپورٹ جمع کرادے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).