کفار کی تمام ایجادات ہمارے خلاف سازش ہیں


کوئی بھی ذی شعور شخص اگر غیر جانبداری سے کام لیتے ہوئے  اپنے  دماغ کو بالکل خالی کر کے غور کرے تو یہ بات واضح ہے کہ اہل مغرب کے جدید ایجادات کرنے کا مقصد صرف یہی ہوتا ہے کہ امت مسلمہ کو نت نئے مصائب میں مبتلا کیا جائے۔ بارودی ہتھیار ایجاد کرنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلم ممالک اہل مغرب سے یہ خرید خرید کر ایک دوسرے پر داغ رہے ہیں اور ترقی یافتہ مغربی ممالک کی تجوریاں بھر رہے ہیں۔

پرنٹنگ پریس ایجاد کرنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج بچے بچے کے ہاتھ میں کتاب ہے اور وہ گمراہ کن باتیں پڑھ کر الٹے سیدھے سوال اٹھانے لگا ہے۔ حالانکہ زمانہ قدیم میں علما اس بات کا خاص خیال رکھتے تھے کہ علم صرف عالموں کے پاس محفوظ رہے۔ اسی سبب بارہ سو برس تک قرآن مجید کا فارسی یا دیگر عام فہم علاقائی زبانوں میں ترجمہ نہ ہونے دیا گیا کہ عام افراد کہیں خود قرآن کو نہ سمجھ لیں اور یوں اس کی من مانی تشریح کرتے پھریں اور علما کو عضوئے معطل بنا دیں۔ اس کے علاوہ سائنس، فلسفہ، آرٹس اور ایسے دیگر گمراہ کن مغربی علوم سے بھی صرف پرنٹنگ پریس کی وجہ سے ہمارے معصوم نوجوانوں کے ذہن آلودہ ہو رہے ہیں۔

لاؤڈ سپیکر کی ایجاد کو ہی دیکھ لیں۔ اپنے مذہبی مراکز میں تو یہ کفار لاؤڈ سپیکر استعمال نہیں کرتے مگر ہمیں یہ شیطانی آلہ پکڑا دیا ہے۔ اس کی تباہی پر غور کریں۔ مساجد کے قرب میں گھر لینا مسلمان اپنی سعادت سمجھتے تھے۔ اب مساجد کے قریب کے گھروں کی قیمتیں گر جاتی ہیں کہ مینارے پر لاؤڈ سپیکر نصب ہے اور یوں مسلمانوں کو مساجد سے متنفر کیا جاتا ہے۔ اسی شیطانی ایجاد کی وجہ سے جتنے فسادات ہوتے ہیں اس کے سبب اب تو حکومت پاکستان بھی اس پر جزوی پابندی لگانے پر مجبور ہو گئی ہے۔ اہل مغرب کے ہاں کبھی لاؤڈ سپیکر سے فساد ہونے کا آپ نے سنا ہو تو بتائیں؟ یہ شیطانی ایجاد صرف مسلمانوں کے خلاف کی گئی ہے۔

ایسا ہی حال کمپیوٹر کا ہے۔ پرنٹنگ پریس نے تو امت کے نوجوانوں کو تباہ کیا ہی تھا، مگر کمپیوٹر عام کیے جانے کے بعد جس طرح ہر قسم کے علوم کی کتابیں اس پر ڈالی گئی ہیں کیا وہ ایک سازش نہیں ہے؟ کئی کئی ہزار کتابوں کو ایک چھوٹی سی یو ایس بی میں ڈال کر امت کے نوجوانوں کے کچے ذہنوں کو علم سے تباہ کیا جا رہا ہے۔ جو وقت ان نوجوانوں کو ذکر و اذکار میں بسر کرنا چاہیے تھا اس میں وہ کمپیوٹر پر گیمیں کھیلتے ہیں اور مغربی افکار کا شکار بنتے ہیں۔

نوے کے عشرے میں انٹرنیٹ نامی سب سے زیادہ تباہ کن ایجاد مسلمانوں پر مسلط کی گئی۔ اب اہل مغرب ہمارے نوجوانوں سے براہ راست رابطہ کرنے لگے۔ چیٹ کے نام پر تبلیغ کر کے ان کو یقین دلانے لگے کہ مغرب میں بھی ہم جیسے ہی انسان رہتے ہیں جن کے سینے میں محبت کرنے والا دل دھڑکتا ہے۔ حالانکہ ہم علما تو یہ بات جانتے ہیں کہ وہ ہمارے دوست نہیں ہو سکتے مگر وہ اپنی باتوں اور سحر انگیز تصویروں سے معصوم ذہنوں کو رجھا لیتے ہیں اور وہ ان کو اپنا دوست جاننے لگتے ہیں اور مغرب کا ویزا لگوانے کے لئے جی جان کی بازی لگا دیتے ہیں۔

اس پر مستزاد کہ ہماری نئی نسل کو گوگل جیسے سرچ انجن تھما دیے گئے۔ کسی عالم کے سامنے زانوئے تلمیذ تہہ کرنے کی بجائے اب یہ بے استادے ہو گئے اور علم پانے کے لئے گوگل پر سرچ کرنے لگے۔ قدیم مسلم علما کی وہ کتابیں بھی انٹرنیٹ پر ڈال دی گئیں جو صرف علما کے لئے دیکھنی مناسب تھیں تاکہ پرانی متنازع اور غیر مصدقہ تاریخ پڑھ کر امت کے نوجوانوں کے کچے ذہن پریشان ہو جائیں کہ ماضی میں کیا ہوتا رہا ہے۔ اب آپ کو ایسے کئی نوجوان ملیں گے جو مغربی پروپیگنڈے کا شکار ہو کر امیر تیمور کی بجائے تھامس پین یا جان لاک وغیرہ کو اپنا ہیرو مانتے ہیں اور بنیادی انسانی حقوق کے قائل ہو چکے ہیں۔

امت مسلمہ پر آخری ستم سمارٹ فون کے نام پر ہوا۔ اب چوبیس گھنٹے نوجوان اس کو دیکھتے رہتے ہیں۔ اپنے دینی فرائض پر توجہ دینے کی بجائے وہ اس پر موسیقی سنتے ہیں، فلمیں دیکھتے ہیں، تصاویر تلاش کرتے ہیں، غرض ہر قسم کا وہ حرام کام کرتے ہیں جس کی حرمت علمائے سلف تواتر سے بیان کرتے رہے ہیں اور تواتر کے ساتھ بتا چکے ہیں کہ تصویر اور ویڈیو مطلق حرام ہے۔ شکر ہے کہ علما کی نئی پود اب اس طرف توجہ کر رہی ہے اور خود بھی تصاویر اور ویڈیو کے ذریعے موبائل فون پر آ گئی ہے تاکہ گمراہی کے اس سیلاب کے آگے بند باندھا جا سکے۔

پولیو کے قطروں کا معاملہ ہی دیکھ لیں۔ کفار نے یہ سازش محض اس لئے کی ہے کہ وہ مسلمانوں کو نامردی کا شکار کر کے نسل بڑھانے سے روک دیں۔ شکر ہے کہ امت کے جوان کفار کی اس بھیانک سازش کو بری طرح ناکام بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں بلکہ الٹا کفار کے اپنے ممالک کی آبادی کم ہو رہی ہے۔ ہمیں اندیشہ ہے کہ یہ سازش صرف پولیو ویکیسن کے ذریعے ہی نہیں کی جا رہی ہو گی، بلکہ ہر قسم کی ویکسین اور انگریزی دوائی میں یہ گڑبڑ کی جا رہی ہو گی۔ امت کے جانبازوں کو ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ انگریزی ادویات سے ہر ممکن حد تک بچیں اور صدیوں سے آزمودہ حکیمی ادویات پر تکیہ کریں۔ کچھ لوگ یہ کہیں گے کہ انگریزی ادویات سے پہلے انسان کی اوسط عمر چالیس برس ہوا کرتی تھی، اب ستر اسی برس ہو گئی ہے۔ ہماری رائے میں یہ ویسا ہی گمراہ کن پروپیگنڈا ہے جیسے کفار یہ پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ پولیو کے قطرے پینے سے انسان نہیں بلکہ پولیو کے جراثیم ہی نسل کشی کا شکار ہوتے ہیں اور انسان معذوری سے بچتا ہے۔

بہرحال ہم اس صورت حال پر تاسف ہی کر سکتے ہیں۔ جتنی محنت سے کفار یہ ایجادات محض مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی خاطر کرتے ہیں، اس کا صرف پانچ فیصد بھی عبادات و وظائف پر کریں تو ان کی دنیا و عاقبت سنور جائے گی۔ لیکن ان کی ہر کل اونٹ کی طرح ٹیڑھی ہے۔ وہ اپنا سارا وقت سائنس کو ہی دیتے رہیں گے اور ہماری بات پر توجہ دے کر روحانیت کی طرف نہیں آئیں گے۔ حالانکہ مہلک ترین بیماری سے چھٹکارے سے لے کر ہوا میں اڑنے یا دور موجود کسی شخص کا حال جاننے تک ان ایجادات سے جو فائدے ہوتے ہیں وہ تو عام سے تعویذوں، عملیات اور موکلوں کے ذریعے صدیوں سے ہم حاصل کر ہی رہے ہیں۔

10 جولائی 2017

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar