ہمیں جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔۔۔!


یہ ہے وطنِ عزیز پاکستان۔ آج کل یہاں ایک معاملہ جو کہ بہت اہمیت اختیار کر چکا ہےاور تقریبا ہر محفل میں موضوعِ بحث بھی وہ ہے ہم سب کا جانا پہچانا اور بہت سے عزیزوں کا ہر دلعزیز پانامہ لیکس کا معاملہ۔ ایک عام شہری ہو، کوئی چھوٹا یا بڑا سیاست دان ہو، میڈیا ہو یا کام کرنے کی رشوت اور کام نہ کرنے کی تنخواہ لینے والا کوئی سرکاری افسر، معاملے کو لے کر ہر کوئی اپنی اپنی بساط، سوچ اور سمجھ کی عدالتوں میں تقریبا حتمی فیصلہ سنا چکا ہے۔ حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعتیں بھی شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کے چکر میں اپنی توپوں سے حکومتی جماعت پر ایسی شدید گولہ باری کرنے میں مصروف ہیں کہ انہیں شاید یہ بھی دکھائی ہی نہیں دے رہا کہ اس وفاداری اور گولہ باری میں کہیں وہ جمہوریت کی اس ڈالی کو تو نہیں کاٹ رہے کہ جس پر وہ خود جلوہ افروز ہیں۔  یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں یہ کارنامہ جناب میاں محمد نواز شریف کالا کوٹ زیب تن فرما کر عدالتوں میں جا کر سر انجام دے چکے ہیں۔

رپورٹ آ چکی اور اس پر اندازے اور تبصرے بھی اپنے عروج پر ہیں۔ عدالتی فیصلہ بھی آ ہی جائے گا اور پٹاری کا سانپ جیسا بھی ہے باہر آئے گا تو سبھی دیکھ لیں گے۔ اس سارے تناظر میں کچھ محتاط رویوں کو اپنائے جانے کی اشد ضرورت محسوس ہورہی ہے۔ ہمارے ملک کا کمزور جمہوری نظام اس سارے کشیدہ ماحول میں خصوصی توجہ کا متقاضی ہے۔ عدالتی فیصلہ اگر بالفرض میاں نواز شریف صاحب کے خلاف آتا ہے تو بھی ہمیں احتیاط برتی ہو گی۔ حکومتی جماعت کو سمجھداری کا  مظاہرہ کرتے ہوئے کسی کشیدگی اور تناؤ کی جانب جانے کی بجائے جمہوری عمل کے تسلسل کو یقینی بنانا ہوگا۔ تمام سیاسی جماعتوں چاہے وہ اپوزیشن میں ہوں یا حکومت میں ، کو معاملات کی حساسیت کا اندازہ کرتے ہوئے جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ ہمیں یہ بات ہرگز نہیں بھولنی چاہیے کہ حکمرانی عوام کا ہی حق ہے جو وہ اپنے ووٹ کی طاقت کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں کسی بھی ایسے عمل جو کہ جمہوریت اور جمہوری عمل کو نقصان پہنچائے اس کا نا تو حصہ بننا چاہیے اور نہ ہی کسی بھی طور اس کی حمایت کرنی چاہیے بلکہ جتنا بھی ممکن ہو سکے جمہوری عمل کے  تسلسل پر ہی زور دینا چاہیے۔

ہم پاکستانی شہریوں کو آئین اور قانون کی بالادستی کو سپورٹ کرنا چاہیے اور احتسابی عمل کی بھی حمایت کرنی چاہیے لیکن صرف اس صورت میں جب یہ عمل ہمارے منتخب نمائندوں کے علاوہ دیگر تمام ریاستی اداروں اور افراد کو بھی جوابدہ بنائے اور اس سے بھی اہم یہ کہ یہ عمل وطن عزیز کے آئین سے کسی طور متصادم نہ ہو۔ اور یہ عمل عوام میں سیاسی اور جمہوری عمل سے نفرت اور دوری پیدا کرنے کے لیے نہ شروع کیا گیا ہو۔ اور یہ عمل ایسے کسی خاص مقصد کی تکمیل کے لیے بھی نہ کیا گیا ہو جو کسی بھی طور پر پاکستان میں عوام کی رائے سے منتخب کردہ حکومتوں کو کمزور کرے اور ان کے اختیارات سے ان کو محروم کرے۔ ہمارا مطالبہ یہ ہونا چاہیے کہ پاکستان کا آئین جس ادارے کو جو اختیار دیتا ہے وہ اپنے آئینی دائرہ کار میں رہ کر ہی کام کرے اور کسی بھی طور اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز نہ کرے۔

ہمیں اپنے ماضی سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں تمام تعصبات اور نفرتوں سے بالاتر ہو کر اس ملک کی بہتری اور ترقی کو سپورٹ کرنا ہے اور یہ صرف اسی طور ممکن ہے کہ جب اس ملک میں عوام کی حکمرانی ہوگی۔ اور یہ بھی صرف اسی طور ممکن ہے کہ جب اس ملک میں جمہوریت ہوگی۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہماری سیاسی وابستگی کوئی بھی ہو لیکن ہمیں ہر حال میں اپنے حق حکمرانی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔ ہمیں جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).