احتساب ضرور کیجیے جناب والا


آپ اجازت دیں تو سادہ الفاظ میں مدعا عرض کروں؟ خود ہی سے سوال پوچھوں۔ خود ہی جواب دوں۔ نتیجہ آپ نکال لیجیے۔ مبینہ قائم کئے گئے مفروضات پر چلتے ہیں۔ کیا میں نواز شریف کو بدعنوانی اور ٹیکس چوری میں ملوث سمجھتا ہوں؟ جی بالکل سمجھتا ہوں۔ کیا مجھے ادنی درجے میں بھی یقین ہے کہ نواز شریف خاندان نے اپنا کاروبار قانونی اور شفاف طریقے سے کیا ہے؟ نہیں جناب میں ادنی درجے میں یہ شک بھی نہیں کرتا کہ انہوں نے قانونی اور شفاف جیسے چیزوں کا تکلف بھی برتا ہو گا۔کیا شریف خاندان نے ٹیکس چوری کر کے یہ پیسے باہر نہیں بجھوائے؟ جی بالکل ٹیکس چوری کیا ہے کم ازکم مجھے کوئی شک نہیں ہے۔ کیا شریف خاندان کا منی ٹریل درست تھا یا فیک؟ جناب والا فیک ہی لگتا ہے۔ کہانی پر کہانی بنائی پر گرہ ہاتھ نہ آئی۔ تھا۔ سادہ الفاظ میں ماموں بنانے کی کہانی تھی۔ جدہ کی ٹوپی قطری شہزادے کے سر۔ شہزادے کی ٹوپی قوم کے سر۔

اب؟

اب گزارش کر دیتے ہیں۔ آپ تھوڑی دیر کے لئے شریف خاندان کو چھوڑ دیجیے۔ آگے بڑھتے ہیں کہ زیب داستاں بہت لمبی ہے۔ کیا بلاول ہاوس لاہور جناب زرداری صاحب نے جائز آمدنی سے بنایا ہے؟ میرا جواب وہی ہے جو شریف خاندان کے بارے میں تھا کہ قطعی نہیں۔بہت سارے ملین ڈالر نہ سہی کیونکہ میرے پاس تصدیق ذرائع ممکن نہیں مگر کیا مجھے ادنی درجے میں گمان ہے کہ زرداری صاحب کی ناجائزدولت سویس بنکوں میں نہیں پڑی ہے؟ بالکل پڑی ہے۔ مجھے بھی گمان ہے کہ پڑی ہے۔ نہ پڑی ہوتی تو وزیر اعظم فارغ کروا کر استثنی کی آڑ نہ لیتے۔

اب جان کی امان پاﺅں تو آگے بڑھوں؟ جی کیا عمران خان نے بنی گالہ کے گھر میں ٹیکس چوری سے کام نہیں لیا؟ سرکار بالکل لیا ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکن کو شک ہو سکتا ہے مجھے قطعی کوئی شک نہیں ہے۔ کیا عمران خان پارٹی کے بیرونی فنڈ کا ٹریل ثابت کر سکتے ہیں؟ جناب والا ثابت کرنا ہوتا تو اٹھارہ پیشیوں پر وکیل غائب نہیں ہوتا۔ کیا عمران خان نے زکوة اور خیرات کے پیسے کاروبار میں نہیں لگائے؟ اب آپ تاویل کیجیے کہ ہسپتال کی بہتری کے لئے لگائے ہیں مگر سچ یہی ہے کہ لگائے ہیں اور غیر قانونی طور پر لگائے ہیں۔ کیا عمران خان نے گوشواروں میں یہ ظاہر نہیں کیا کہ ان کے پاس ذاتی نہیں گاڑی نہیں ہے؟ ایسا ہی ہے جناب والا۔ خاکسار گاڑی کی قیمت نہیں بتا سکتا مگر جن بلٹ پروف کروزر میں خان صاحب بیٹھتے ہیں وہ کروڑ روپے سے تو کم میں ممکن نہیں ہے۔ تاویل کیا ہے؟ جی تحفہ ملا ہے۔ نہیں تحفہ بھی نہیں ملا بلکہ کسی اور کی گاڑی ہے جو مجھے غیر معینہ مدت کے لئے دان کی گئی ہے۔

کیا مولانا صاحب کے گوشوارے وہی ہیں جو انہوں نے الیکشن کمیشن کو لکھوائے ہیں؟ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کیا انہوں نے کوڑیوں کے بھاﺅ سرکاری اراضی الاٹ نہیں کروائی تھی؟ کیا مولانا کے بلوچستان کے ایک سینئیر وزیر سے ایک ٹھگ دوبئی میں کروڑوں روپے لوٹ کر نہیں لے گیا کیونکہ وزیر صاحب کو ریئسانی کے ساتھ مل کر دوبئی میں ہوٹل خریدنا تھا ۔ کیا ایم کیو ایم کراچی میں بھتہ نہیں لیتی تھی؟ کیا یہ غنڈہ ٹیکس جمع نہیں کرتی؟ کیا یہ بارہ مئی میں ملوث نہیں تھے؟ کیا اسی کراچی میں اے این پی بھتہ نہیں لیتی تھی؟ کیا ان کے لیڈران پر دوبئی میںبے نامی جائیدادیں بنانے کے ا لزام نہیں ہیں؟ کیا محمود خان پر بغیر قومی اسمبلی کا ممبر ہوتے ہوئے زرداری سے ایم این اے کا کروڑوں روپے کا فنڈ لینے کا الزام ڈان نے نہیں لگایا؟ کوئی تردید؟ اخبار پر کسی ہرجانے کا دعوی؟کیا ان کی پارٹی کے احباب پر کوئٹہ اور پشین کے سرکاری لیٹرین تک فروخت کرنے کے الزامات نہیں ہیں؟ کیا جماعت اسلامی پر افغان جنگ کے امریکی ڈالروں کے الزامات نہیں ہیں؟ کیا جماعت بتا سکتی ہے کہ البدر کن کے پیسوں سے چلتا تھا؟ اب علامہ انقلاب، شیخ رشید اور گجرات کے چوہدریوں کا ذکر کریں تو آپ بھی مذاق سمجھ لیں گے۔

عرض مدعا یہ ہے کہ جناب والا کوئی جوہری فرق نہیں ہے۔ ہیں تو سارے کم و بیش ایک جیسے۔جب جب احتساب کا ڈول ڈالا گیا وہ احتساب شفاف نہیں تھا۔ مقصد حکومت کو دباﺅ میں لانا اور کچھ منوانا تھا۔ طاقت کے کھیل میں یہاں ایسے ہی چلتا رہا ہے۔ احتساب کرنا ہے تو جناب والا ابھی زرداری کا کیجیے۔ سویس بینکوں سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائیے۔ اب تو کوئی استثنی حاصل نہیں ہے۔ ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کر کے اربوں روپے کے کرپشن کی کہانی سنا دی۔ قوم کو بتانا پسند کریں گے کہ کیا ان اربوںروپوں میں سے کوئی کروڑ آدھ وصول ہوا؟ شرجیل میمن کرپشن چارجز پر ملک سے بھاگ گئے تھے۔ اب واپس آیا بیٹھا ہے۔ صاحب کوئی احتساب؟ کوئی وصولی؟

گزارش یہ ہے کہ یہاں احتساب کا ایک خاص مقصد ہوتا ہے۔ جے آئی ٹی کے قیام پر جب وٹس ایپ کال کر کے مخصوص لوگ مانگے گئے تو ہمیں یہ لگا کہ احتساب مقصود نہیں ہے ۔کہانی کچھ اور ہے۔ وہی جو ہمیشہ سے ہوتی ہے۔ جے آئی ٹی نے جب 13 جون کو حکومتی اداروں پر مداخلت کے الزامات لگائے تو یہ بھی بتا دیا کہ کونسے ٹی وی چینلز ، ٹاک شوز، اور سوشل میڈیا پیجز اور ٹویٹر پر جے آئی ٹی سے متعلق کوریج موجود تھی ۔ ان تفصیلات میں وہ پروگرام بھی شامل کئے گئے تھے جو جے آئی ٹی کی قیام سے پہلے نشر ہوئے تھے۔ سوال یہ ہے کہ جے آئی ٹی کے کس ممبر کو یقین تھا کہ وہ جے آئی ٹی کا حصہ ہو گا اور اس نے پہلے سے ریکارڈ مرتب کرنا شروع کیا؟ اب ان کے لئے اتنی دقیق تحقیق کس نے سر انجام دی تھی؟جے آئی ٹی نے 13جون کو ہی یہ الزام لگایا کہ ان کے خاندان اوران کے فیس بک پیجز کے کمنٹس میں آئی بی حکومت مخالف کمنٹس سرچ کر رہی ہے۔ جناب والا جے آئی ٹی کے ممبران کو یہ بات کس نے بتائی؟ کیا یہ معلومات انہیں فیس بک نے مہیا کیں؟ کیا فیس بک نے کوئی ایسی چیز متعارف کروائی ہے جس سے پتہ چل سکے کہ آپ کے فیس بک کمنٹس میں سے ”کون لوگ “ہیں جو ”مخصوص“ کمنٹس تلاش کر رہے تھے؟ اس فیچر سے ہمیں بھی آگاہ کیجیے۔یا یہ تحقیق آپ کے لئے کسی بڑے ادارے نے کی؟ کس نے کی، اللہ جانے۔ یہاں تو حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے کا نام نہ حکومت بتا سکتی ہے اور نہ جے آئی ٹی۔ تو صاحب من ایسے بہت سوالات ہیں جو جے آئی ٹی کے کردار کو مشکوک کرتے ہیں۔ اسی لئے ہم نے جے آئی ٹی کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا۔ اسی لئے اس پر طنز کرتے رہے۔

کیا اس سے یہ مقصد حاصل کرنا ہے کہ نواز شریف کا احتساب نہ ہو؟ نہیں جناب یہ کسی مسلم لیگ کے کارکن کا مقصد ہو سکتا ہے ہمارا یہ مقصد قطعی نہیںہے۔ تو کیا احتساب نہ کیا جائے؟ نہیں جناب احتساب ضرور کیجیے۔

کون کرے گا بلا امتیاز احتساب؟ جناب والا اس پر آپ بھی سوچیے میں بھی سوچتا ہوں۔ میرے پاس کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ سادہ الفاظ میں تو سویپنگ سٹیٹمنٹ یہی ہے کہ جب ادارے مضبوط ہوں گے تو شاید بلا امتیاز احتساب ممکن ہو۔ اجی ادارہ تو چوہدری افتخار صاحب کا بہت مضبوط تھا۔ سینہ تان کر ایک آمر کے سامنے حرف انکار بلند کیا تھا۔ بالکل ایسا مضبوط تھا جیسا آپ فرما رہے ہیں۔ نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ مجھے بھی آگاہ کیجیے اس مضبوط ادارے کے احتساب سے۔ تو لے دے کر نظر کہاں جائے گی؟ جانی تو اب وہیں چاہیے جس کے بارے میں فیض نے فرمایا تھا کہ ” لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجیے“۔ وہیں ہمارے قومی محبوب کی جانب۔ کیا وہ ایسا کوئی قانونی اختیار رکھتے ہیں؟ چھوڑئیے جی مگر ملک کو بھی تو بچانا ہے۔جی یہ بھی درست ہے۔ آپ کی یاد سلامت ہے نا؟ ایوب خان نے احتساب کا ڈول ڈالا۔ ضیاءالحق نے یہ ڈول ڈالا۔ مشرف نے تو سینکڑوں اندر کر دیئے۔ کیا وہ احتساب تھا؟ کچھ تو آپ بھی ارزاں کیجیے ناں۔ ساری ہیرو گیری کا ٹھیکہ ہمارا ہی ہے کیا؟ کچھ آپ بھی تو فرمائیے۔ لمبی داستان چھوڑ دیجیے۔کیا مشرف نے آئین کو پامال نہیں کیا؟ کیا مشرف پر کرپشن کے الزامات نہیں ہیں؟ کیا کیانی صاحب کے بھائیوں پر الزامات نہیں ہیں؟ بس اتنا بتا دیجیے کہ ان کا احتساب کون کرے گا؟ اب یہاں سے خاکسار کے پر موم سے بنے ہیں۔ آتش گل سے پگھل پگھل جاتے ہیں ۔مجھے کوئی ہیرو نہیں بننا۔

طاقت کے کھیل ہیں۔ صفوں بچھتی سمٹتی رہتی ہیں۔ صفوں کی ترتیب میں ہم غریب مجبوراََ ان چوروں کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں کہ کم ازکم ووٹ کی دھمکی دے سکتے ہیں۔ کم ازکم اپنے ایم این اے کے گریبان میں جھانک سکتے ہیں۔ ایک قلم دستیاب ہے اس کا حرف انکار ان پر تو آزما سکتے ہیں۔ ایک موہوم امید ہوتی ہے کہ اگلی مرتبہ جب حق رائے دہی کا موقع آئے گا تو کسی کم تر چور کا انتخاب کریں گے۔ کیا کریں اب دستیاب یہی ہیں۔ آپ کے پاس کوئی متبادل نظام دستیاب ہے تو آگاہ کیجیے۔آپ شوکت عزیز یا مشرف کے گریبان میں جھانک سکتے ہیں تو آپ کو وہ صف مبارک۔

نواز شریف کل جاتا ہے آج جائے ہماری بلا سے۔خوف کھائیے اس وقت سے جب چوہدری نثار علی خان صاحب نئے ضیاءالحق کے روپ میں ظہور پذیر ہوں گے۔تب تک ہمیں ازراہ تفنن جے آئی ٹی کی چٹکی کاٹ لینے دیجیے۔کیلبری فونٹ 2004ریلیز ہوا تھا یہ فدوی ظفر اللہ خان کا فرمانا نہیں تھا۔ یہ جناب بیرسٹر ظفر اللہ خان کا فرمانا تھا جس کو فدوی نے تففن طبع کے لئے جے آئی ٹی پر چست کیا تھا۔حسن ظن سلامت! جے آئی ٹی کے پچ رنگے اچار میں مدھانی برابر چلاتے رہیں۔ اس میں سے جب مکھن نکلے تو ہمیں بھی خبر کر دیجیے۔

ظفر اللہ خان
Latest posts by ظفر اللہ خان (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر اللہ خان

ظفر اللہ خان، ید بیضا کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ زیادہ تر عمرانیات اور سیاست پر خامہ فرسائی کرتے ہیں۔ خیبر پختونخواہ، فاٹا، بلوچستان اور سرحد کے اس پار لکھا نوشتہ انہیں صاف دکھتا ہے۔ دھیمے سر میں مشکل سے مشکل راگ کا الاپ ان کی خوبی ہے!

zafarullah has 186 posts and counting.See all posts by zafarullah