خیبر پختونخوا کے شعبہ صحت میں تبدیلی


عمران خان نے جمعرات کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں نیوز کانفرنس کی۔ عمران خان کے الفاظ ہیں کہ ان کو نہیں لگتا کہ الیکشن سے پہلے وہ خیبرپختونخوا میں صحت کے شعبے میں کوئی تبدیلی لاسکتے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اسپتالوں کی انتظامیہ تبدیل کیے بغیر تبدیلی ممکن نہیں اور جب وہ انتظامیہ تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ڈاکٹرز عدالت سے حکم امتناعی لے لیتے ہیں، عمران خان نے بتایا کہ اصلاحات کا مطلب تبدیلی سے نہ لیا جائے۔

صحافی نے سوال کیا کہ معائنے کے لیے آپ اسپتالوں میں چھاپے کیوں نہیں مارتے۔ عمران خان نے جواب دیا کہ وہ کیوں چھاپے ماریں کہ جب انہیں پتہ ہے کہ خیبرپختونخوا کے سرکاری اسپتالوں کا معیار اچھا نہیں ہے۔

یہ تحریک انصاف کے سربراہ کے من وعن الفاظ ہیں اور اب ان اعترافات کے تناظر میں عمران خان کے دعووں کو دیکھیں تو یہ موصوف شہباز شریف کے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی طرح چھ ماہ میں خیبر پختونخوا میں تبدیلی لارہے تھے اور آج اپنی حکمرانی کے چوتھے سال شکست خوردہ لہجے میں وضاحتیں کررہے ہیں۔

عمران خان کے صحت کے شعبے میں تبدیلی لانے میں ناکامی کے اعتراف کے بعد اگلے دن خیبرپختونخوا کے شعبہ صحت نے زچہ وبچہ کے اعداد وشمار جاری کیے جس کے مطابق تین ماہ میں خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں تین ہزار نومولود دم توڑگئے، 150 مائیں بھی جان کی بازی ہارگئیں، صوبے کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں یومیہ 40 نومولود دم توڑ رہے ہیں، تھر کی خشک سالی کو قحط قرار دے کر جعلی تصاویر کے ذریعے پروپیگنڈہ کرنے والوں کے لیے یہ نوشتہ دیوار ہے۔

بلند بانگ دعووں اور عمل میں بہت فرق ہوتا ہے، سندھ میں صحت کے شعبے پر جتنا کام ہوا ہے، عملاً اس کا پانچ فیصد بھی پورے پاکستان میں نہیں ہوا۔

سندھ میں جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا ٹراما سینٹر بنا، ریپ سے متاثرہ خواتین کی بحالی کے لیے پاکستان کا پہلا مرکز کراچی میں بنا، گمبٹ میں پاکستان کا جگر کی پیوند کاری کا پہلا مرکز بنا، سندھ حکومت نے پاکستان میں پہلی بار روبوٹک ٹیکنالوجی کے تحت گردے کی پیوند کاری متعارف کرائی، اسی طرح حیدرآباد کا سول اسپتال ممکنہ طور پر کوئٹہ کے بعد پاکستان کا وہ منفرد سرکاری اسپتال ہے جس میں گرڈ اسٹیشن سے ایکسپریس فیڈر نصب ہے اور وہاں کبھی لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی۔

جمہوری دور میں سندھ کے اندر پانچ میڈیکل یونیورسٹیز بنی ہیں، لاڑکانہ میں ڈینٹل کالج اور نواب شاہ میں وٹرنری یونی ورسٹی بنی ہے، کسی بھی حادثے میں جان جائے یا معذوری ہوجائے تو سندھ میں رہنے والے تمام افراد کی انشورنس ہے اور حکومت پیسے ادا کرتی ہے، سندھ حکومت نے دیہی سندھ کے مختلف شہروں میں عوامی ایمبولنس سروس بھی شروع کی ہے اور یہ تو موٹی موٹی چیزیں ہیں۔

تقریباً سندھ کے ہر بڑے شہر میں معیاری سرکاری اسپتال ہے، سہولیات کا فقدان اور بدترین انتظامی مسائل ضرور ہیں مگر سندھ میں اتنا برا حال نہیں کہ دیہی علاقوں کے لوگوں کو علاج کے لئے شہر آنا پڑے ورنہ جنوبی پنجاب کے لوگ علاج کی غرض سے وسطی پنجاب کا رخ کرتے ہیں، پنجاب میں صرف ایک برن سینٹر ہے، خیبرپختونخوا اتنا بڑا صوبہ ہے مگر وہاں ایک بھی برن سینٹر نہیں، سندھ میں صورت حال یکسر مختلف اور سوشل میڈیا پر موجود گئے تاثر کے قطعاً برعکس ہے۔

اس موازنے کو پیش کرنے کا مقصد ہرگز کسی کو کم یا کسی کو زیادہ دکھانا مقصود نہیں بلکہ یہ بتانا مقصود ہے کہ آپ کو غلط رخ دکھایا جارہا ہے۔

عمران خان کا اعتراف نامہ اور پھر زچہ وبچہ میں اموات کی شرح کے حوالے سے خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت کی رپورٹ صوبے میں تعلیم کے بعد ہیلتھ کے شعبے میں بھی تبدیلی کا جنازہ نکالنے کے لئے کافی ہے مگر سوشل میڈیا کے تمام محاذوں پر پراسرار خاموشی ہے اور اگر یہی گفتگو یا صورت حال سندھ یا پنجاب کے حوالے سے ہوتی تو اگلے دودن تک ڈھول پیٹا جاتا۔

اس عمل کو رائے عامہ کو گمراہ کرنا کہا جاتا ہے، یہ بیانئے کا تسلط ہے، یہ آپ کے ساتھ دھوکا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).