لندن میں جے آئی ٹی کیلئے تحقیقات کرنے والی لاء فرم غیر فعال اور ’’ون مین شو ‘‘ ہے


جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کےسربراہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے کزن اختر راجہ کی خدمات ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور ان کی کمپنی کی شہرت کے باعث حاصل کی تھیں. تاہم ایک تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اختر راجہ کی کیوئسٹ سالیسٹرز صرف ’’ون مین شو‘‘ ہے اور لا فرم کے کھاتے کمزور حالت میں نظر آتے ہیں، یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ واجد ضیاء برطانیہ میں اپنے کزن اختر ریاض راجہ کو اپنا کام دے کر اقربا پروری کر رہے ہیں جبکہ وہ اس حقیقت کو چھپا رہے ہیں کہ ان کے کزن کی قانون فرم خسارے میں جارہی ہے، فرم نے کبھی بھی مالیاتی اور فارنزک تحقیقات نہیں کیں، تحقیقات سے ظاہر ہوا کہ اختر راجہ نے صرف چند بڑے کیسز مثلاً انتہا پسند مذہبی پیشوا ابو حمزہ کے کیس اور اس کی امریکا کو حوالگی پر کام کیا تھا تاہم بڑے کیسز یا ہائی پروفائل فارنزک یا تحقیقات کام کے لئے ان کی شہرت نہیں ۔

واجد ضیاء نے کہا کہ اختر راجہ نے جے آئی ٹی کو 35 فیصد ڈسکائونٹ دیا مگر انہوں نے اپنے کزن کو دی گئی حقیقی ادائیگی کے بارے میں نہیں بتایا، اختر راجہ کے دو قریبی فیملی ارکان نے تصدیق کی ہے کہ اختر راجہ کی اہلیہ جو ان کے ہمراہ لندن کے نواحی علاقہ ہیمپسٹڈ میں رہتی ہیں، ان کا پانامہ کیس میں ایک سیاسی پارٹی سے الحاق ہے جبکہ اختر راجہ ماضی قریب میں ایک پروفیسر کے دورہ برطانیہ کے انتظامات میں ملوث رہے ہیں جو راولپنڈی و اسلام آباد کے مذہبی اسکالر و صوفی ازم کو فالو کرتے ہیں۔

رشتہ داروں نے بتایا کہ اختر راجہ اور ان کی اہلیہ نے اپنے فیس بک اکائونٹس ان خدشات پر غیرمتحرک کر دیئے کہ حکومت پاکستان ان کی سیاسی تقریبات کی تصاویر کاپی کرکے استعمال کرسکتی ہے۔ پاکستان سے نمائندہ جنگ نے جب ان کے قریبی جاننےوالوں سے رابطہ کیا تو انہوں نے ان باتوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اچھی اور بڑی شہرت والے ادارے اور لوگ ان کے کلائنٹس میں شامل ہیں اور وہ آفس سے ہی کام کرتے ہیں۔

برطانوی سرکاری ریکارڈ کے مطابق کوئسٹ لاءکمپنی کاروباری لحاظ سے غیر فعال ہے، یہ کمپنی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کے کزن کی ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے کوئسٹ لاء کمپنی سے متعلق عدالت میں اعتراض جمع کیا جاچکا ہے کہ یہ کمپنی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کےکزن کی ہے۔

برطانوی سرکاری ویب سائٹ کے ریکارڈ کے مطابق کوئسٹ لاء کمپنی 2013ء میں قائم ہوئی، کمپنی کے ڈائریکٹر راجا ریاض اختر ہیں۔ سرکاری ویب سائٹ پر کمپنی کا نیچر آف بزنس ڈارمنٹ بتایا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).