میاں نواز شریف ایردوان نہیں ہیں اور پاکستان ترکی نہیں ہے


سوال معمولی سا ہے۔ ترکی کے رجب طیب ایردوان کے خلاف بغاوت ہوئی تھی تو سارا ترکی ان کی حمایت میں باہر نکل آیا تھا۔ اپوزیشن، حتی کہ ان کے ظلم و نفرت کا شکار کرد بھی سینہ تان کر کھڑے ہو گئے تھے۔ یہ وہ جنگ تھی جس میں نہتوں نے ٹینکوں کو شکست دے دی تھی۔ اس کی وجہ کیا تھی؟ اگر میاں نواز شریف کو ووٹ کی بجائے کسی دوسرے طریقے سے اقتدار سے فارغ کیا گیا، تو کیا پاکستان میں عوام ان کے لئے باہر نکلیں گے؟ ٹینک چھوڑیں کیا کوئی ان کی خاطر پولیس کی لاٹھی کا سامنا بھی کرے گا؟

ترک باہر کیوں نکلے تھے؟ اس کی وجہ جمہوریت سے محبت تھی۔ جمہوریت سے محبت کیوں تھی؟ اے کے پارٹی کے بارہ برس میں ترکی رشوت سے آلودہ کرپٹ معاشرے سے ایک بہت حد تک کرپشن فری معاشرہ بن گیا تھا۔ گندا استنبول اب ایک صاف ستھرا شہر تھا۔ اوسطاً 2500 ڈالر سالانہ کمانے والے ترک بارہ برس بعد اب اوسطاً 14000 ڈالر کما رہے تھے یعنی ان کا معیار زندگی چھے گنا بہتر ہو چکا تھا۔

ان کے پاس بہترین سڑکیں اور ہسپتال تھے۔ ایسے ہسپتال جہاں ترقی یافتہ یورپ اور امریکہ کے لوگ معیاری مگر سستا علاج کروانے آتے تھے۔ پبلک ٹرانسپورٹ بہتر تھی۔ انڈسٹری ترقی کر رہی تھی اور ترکی مغربی یورپ کو ہوم ایپلائنسز فراہم کرنے والا سب سے بڑا ایکسپورٹر تھا۔ یہ سب ترکوں کو جمہوریت کے طفیل ملا تھا۔ ہر ترک نے جمہوریت پر حملہ اپنے ذاتی مفادات پر حملہ سمجھا تھا۔ سیاسی حکومت نے ترکوں کو ڈیلیور کر کے دیا تھا۔

معذرت کے ساتھ میاں صاحب، آپ کی حمایت میں چند وہ سرپھرے تو باہر نکل سکتے ہیں جو جمہوریت کی ہر قیمت پر حمایت کرتے ہیں مگر ایک عام پاکستانی آپ کی حمایت میں باہر نہیں نکلے گا کیونکہ اس کے ذاتی مفادات کو آپ کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آپ نے وہ کہاوت سنی ہو گی کہ ”بھینس بھینس ہوشیار تجھے چور لے چلے۔ بھینس نے پلٹ کے کہا وہ بھی چارہ ہی دیں گے“۔ ہاں ممکن ہے کہ چند گلو بٹ نکلیں۔ مگر گلو بٹ تو علاقے کے تھانیدار کے اشارے پر چلتے ہیں اور تھانیدار حاکم وقت کی اطاعت کرتا ہے۔ آپ حکمران نہ رہے تو نہ تھانیدار آپ کا رہے گا اور نہ ہی گلو بٹ۔ مسلم لیگ ن کی سٹریٹ پاور نہیں ہے۔ آپ کے ووٹر کا مزاج مختلف ہے۔ وہ صرف اخلاقی حمایت کرتا ہے، وہ پیپلز پارٹی کا کوڑے کھانے والا جیالا نہیں ہے۔

آپ کے خاندان کا اقتدار 1985 سے شروع ہوا۔ اس دوران پنجاب میں صرف سڑکیں بنانے کے علاوہ آپ نے کیا کیا؟ کیا آپ نے تعلیم فراہم کی؟ کیا وجہ ہے کہ ہماری کام والی غریب ماسی بھی اپنے بچے کو سرکاری سکول کی بجائے زیادہ فیس والے نجی سکول میں بھیجنے کو ترجیح دیتی ہے؟ کیا ہسپتالوں کی تعداد میں اضافہ کیا اور ادھر سہولیات کو یقینی بنایا؟ کیا آپ نے نظام قانون کو جلد انصاف فراہم کرنے والا بنایا؟ کیا آج ایک شہری کسی جرم کا شکار ہو جائے تو وہ اس اعتماد کے ساتھ پولیس کے پاس جا سکتا ہے کہ پولیس مظلوم کے ساتھ کھڑی ہو گی اور عدالت اسے جلد انصاف دے گی؟ یا پھر وہ یہ سوچتا ہے کہ پہلے ڈاکو نے پچاس ہزار لوٹے، اب پولیس کے پاس گئے تو وہ ایک لاکھ لوٹ لیں گے؟ کیا پولیس کی تعداد میں آبادی کے حساب سے اضافہ کیا گیا؟ کیا پولیس کے پاس اتنے فنڈ ہوتے ہیں کہ وہ خود اپنی گاڑی میں پیٹرول ڈلوا کر مدعی کے گھر پہنچ سکے یا پھر مدعی کو ہی یہ خرچ برداشت کرنا ہو گا؟

لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ کیا آپ نے عام آدمی کے معیار زندگی کو بلند کیا؟ کیا لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے یا وہ اخراجات سے پریشان ہیں؟ کیا آپ کی پالیسیاں ایسی ہیں کہ لوگ ملک میں کاروبار کرنے میں آسانی محسوس کریں؟ یا پھر قوانین ایسے ہیں کہ بزنس چلانا مشکل ہے اور صرف اسی صورت میں چلایا جا سکتا ہے جب رشوت دی جائے اور دھوکہ دہی کی جائے؟ کیا لوگ سرمایہ ملک میں لگا رہے ہیں یا ملک سے نکال رہے ہیں؟ کیا ہنرمند لوگ بہتر زندگی کی تلاش میں پاکستان آ رہے ہیں یا ترک وطن کر رہے ہیں؟

آپ ایردوان نہیں بن پائے۔ آپ نے پاکستان کو وہ کچھ فراہم نہیں کیا جو ایردوان نے ترکی کو دیا تھا۔ آپ کی خاطر نہتے لوگ ٹینک کے سامنے کھڑے نہیں ہوں گے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar