شریف خاندان کی اہلی سٹیل کی فروخت: دبئی سے تصدیق شدہ ایگریمنٹ منظر عام پر


شریف خاندان کی جانب سے اہلی سٹیل کی فروخت کے حوالے سے دبئی سے تصدیق شدہ ایگریمنٹ منظر عام پر آ گیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق شریف خاندان نے اہلی سٹیل مل میں اپنے 25 فیصد شیئر 14 اپریل 1980ء کو فروخت کیے۔ شریف خاندان نے اپنے حصص 12 ملین درہم کے عوض فروخت کیے۔ 12 ملین درہم کی ادائیگی 15 مئی سے 15 نومبر 1980ء کے درمیان ہونی تھی۔ دستاویزات میں گلف اسٹیل مل کا معاہدہ بھی شامل ہیں جسے کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ سے سپریم کورٹ میں نئی دستاویزات جمع کرانے کا وعدہ کیا تھا۔ دوسری جانب جے پی سی اے لمیٹڈ کا نیلسن اور نیسکول کمپنیوں کو چلانے کے بارے میں خط بھی منظر عام پر آ گیا ہے۔

خط کے متن کے مطابق جے پی سی اے نے 2014ء میں حسین نواز سے کمپنیوں کی مینجمنٹ کے بارے میں ملاقات کی۔ نیلسن اور نیسکول کے انتظامی امور 2 جون 2014ء کو منروا سے جے پی سی اے کو منتقل کیے گئے۔ خط کے متن کے مطابق حسین نواز نیلسن اور نیسکول کمپنیوں کے بینیفشل اونر ہیں۔ جے پی سی اے لمیٹڈ نے مریم صفدر سے کبھی ملاقات نہیں کی۔

اس کے علاوہ عزیزیہ سٹیل کمپنی کی جانب سے جدہ بھیجے گئے سکریپ کی رسیدیں بھی حاصل کر لی گئی ہیں جس کے مطابق سکریپ 5 ستمبر 2001ء کو ٹرکوں کے ذریعے بھیجا گیا تھا۔ ادھر حسین نواز نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ ساری دستاویزات جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو جمع کرائی گئی تھیں لیکن اسے دبا لیا گیا تھا اور سپریم کورٹ میں جمع نہیں کروایا گیا۔ ماہر قانون سعد رسول نے اس معاملے پر گفتگو میں کہا کہ یہ دستاویزات مصدقہ کاپی لگ رہی ہیں کیونکہ ان پر سٹیمپ بھی لگی ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ دستاویزات منظور کر لی گئیں تو پوچھا جائے گا انھیں پہلے کیوں نہیں پیش کیا گیا۔ اگر یہ ڈاکومنٹس مصدقہ ہیں تو جے آئی ٹی رپورٹ کو متنازع بنا دیں گے اور معاملہ ٹرائل کورٹ کی طرف جا سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).