قصہ کچھ سوشل حسیناؤں کا


کئی فیس بکی خواتین نہایت دلچسپ ہوتی ہیں۔ ان کا دعوی ہوتا ہے کہ وہ نہایت کم عمری میں ہی مغربی ممالک میں مقیم ہیں اور کسی تکنیکی فیلڈ کی نہایت پڑھی لکھی جاب سے منسلک ہیں حالانکہ خدانخواستہ ان سے کوئی اس فیلڈ کے کسی تکنیکی امر کے بارے میں گفتگو کر لے تو یقین ہونے لگتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی نجی کمپنیوں میں بھی رشوت لے کر بھرتی کرنے کا رواج ہو چلا ہے اور وہاں کا سیٹھ اپنے خرچے پر میرٹ کا خون کرتا ہے۔

ان کا پروفائل اور وال دیکھیں تو علم ہوتا ہے کہ یا تو وہ براہ راست آسمان سے ٹپکی ہیں یا وہ گھر سے بھاگ کر اور برتن دھو دھو کر اعلی تعلیم حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں کیونکہ ان کی وال پر ان کے اہل خانہ کا کوئی ذکر نہیں ہوتا حالانکہ ویسے وہ ہر شے کے بارے میں سٹیٹس ڈالنے کی ایسی عادی ہوتی ہیں کہ کالا چشمہ بھی لگا لیں تو سٹیٹس ڈالتی ہیں کہ ٹوڈے اٹس ویری کلاؤڈی۔

لیکن اس سٹیٹس کے ساتھ وہ کالے چشمے والی تصویر کترینہ کیف کی لگاتی ہیں۔ بلکہ ان کے پروفائل پر ہمیشہ کسی ایسی ہی نازنین کی تصویر دکھائی دیتی ہے۔ بندہ ان کی استقامت اور برگزیدگی پر رشک کرتا ہے کہ گمراہ اور اخلاق باختہ مغرب میں رہ کر بھی وہ پردے کی ایسی پابند ہیں کہ اپنے پانچ ہزار نامحرم فرینڈز تک سے اپنا منہ چھپاتی ہیں۔

اللہ جانے ان کے گھر والے کہاں ہوتے ہیں۔ شاید ان کے گھر کے مردوں میں بھِی پردہ کرنے کا رواج ہے اس لئے گھر کی خواتین کے علاوہ ان کے گھر کے مرد بھی چہرہ چھپاتے ہیں۔ ان کے گھر میں کوئی خوشی غمی بھی نہیں ہوتی اس لئے اس کی خبر بھی نہیں آتی۔ مرد تو چلو صرف اہم امور یعنی سیاست اور کرکٹ وغیرہ پر ہی گفتگو کرتے ہیں لیکن ہم نے تو سوشل میڈیا کے علاوہ شفیق الرحمان کی “زنانہ اردو خط و کتابت” میں بھی یہی دیکھا کہ کہ منجھلی خالہ کے پڑوس میں رہنے والی صغری ماسی کی بڑی بھاوج کی نند کی بکری کے گھر بھی خوشی ہو جائے تو اس کی خبر اپنے جاننے والوں کو دینا ہر خاتون پر فرض ہوتا ہے۔ ایسے میں ان خواتین کے قرب و جواب میں ایسی کسی واردات کے رپورٹ نہ ہونے پر حیرت ہوتی ہے۔

ان کا مشغلہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا کے نمایاں لوگوں کو اپنی وال پر کھینچ کر لائیں۔ اس مقصد کے لئے وہ جتنی کوشش کرتی ہیں، اگر وہ اتنی پڑھنے لکھنے پر کر لیں تو خود سوشل میڈیا کے نمایاں لوگوں میں شامل ہو سکتی ہیں۔

خدائے بزرگ و برتر سے یہی دعا ہے کہ وہ ان بھائی عبدالغفور کو شفائے کاملہ و عاجلہ نصیب فرمائے اور جلد از جلد ان کی شادی کروائے تاکہ ان کے خاندان کی کمی بھی دور ہو سکے اور وہ ممکنہ طور پر دوبارہ ایک مرد کی حیثیت سے زندگی گزارنے کے قابل بھی ہو سکیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar