“اوئے، ہم کوئی کھوتے ہیں کیا؟”


آج سے دس سال پہلے آنے والی ہندوستانی فلم کا یہ ڈائیلاگ ہمارے حلقہ احباب میں بہت مقبول ہوا ، ’اوئے ہم کوئی کھوتے ہیں کیا؟ ‘ آپ بھی اگر یہ تحریر پڑھنے سے پہلے کلپ دیکھ لیں تو ہماری بات زیادہ اچھے سے سمجھ پائیں گے۔

 2007 میں ریلیز ہونے والی اس فلم ’Jab we met‘ میں یہ ڈائیلاگ ہیروئن کا چچا تب بولتا ہے جب ہیرو (شاہد کپور) کے ساتھ گھر چھوڑ کر بھاگ جانے والی ہیروئن، گیت ( کرینہ کپور) کو معاف کر دینے کے ارادے سے گھر والے ہیرو تک پہنچتے ہیں اور آگے پتہ چلتا ہے کہ ہیروئن تو دراصل ہیرو کے ساتھ ہے ہی نہیں جبکہ گھر سے انھیں اکٹھے فرار ہوتے دیکھا گیا تھا۔ (ہیروئن تو دراصل ہیرو کا سہارا لے کر کسی اور کے لئے گھر سے بھاگی تھی )۔ لڑکی کے چچا کا بے ساختہ انداز اس سوچ کی عین درست ترجمانی کر جاتا ہے کہ جب آپ کو مسلسل بے وقوف بنایا جا رہا ہو تو ایک مرحلہ ایسا آتا ہے کہ آپ چیخ اٹھتے ہیں،’اوئے ہم کوئی کھوتے ہیں کیا؟ ‘ جناب، فلم کی انتہائی ٹنس سچویشن میں اس ڈائیلاگ کا اپنا ہی مزہ ہے۔ اسی ڈائیلاگ کے مصداق، ہم بھی بحیثیت قوم آجکل ایسی ہی کیفیت کا شکار ہیں ۔

بھلا بتائیے، جب محترمہ مریم اورنگزیب صاحبہ عوام سے یہ کہیں کہ وزیرِ اعظم سپریم کورٹ میں قوم کی جنگ لڑ رہے ہیں تو ہمارا منہ تو کھلا کا کھلا ہی رہ جائے گا نا! سوال تو وزیرِ اعظم صاحب سے ان کے اثاثوں کے بارے کیا جا رہا ہے جن کی ملکیت کی کہانی میں اتنے ہیر پھیر ہیں کہ پھر ’خرُد برُد‘ کے شک کو زبان دئیے ہی بنتی ہے۔ ایک طرف قاروون کا بڑھتا ہوا خرانہ، دوسری طرف بد سے بد حال ہوتے عوام ۔

اور انہیں عوام سے کہا جا رہا ہے کہ اندر آپ کی جنگ لڑی جا رہی ہے ۔ واہ مریم بی بی ، سادہ اور کم علم عوام تو آپ کی باتوں میں آئیں سو آئیں، ہم تو یہی کہیں گے۔۔۔ ہم کوئی کھوتے ہیں کیا؟

ویسے سوچنے کی بات تو یہ بھی ہے کہ جس طرح وزیرِ اعظم صاحب کے ذاتی کاروبار میں اضافہ دکھائی دیتا ہے، ہمارے محترم وزیرِ اعظم اسی دلجمعی اور دلچسپی سے اگر ملک بھی چلائیں تو ملک کے کاروبار اور آمدنی میں بھی بڑھوتی نظر آئے۔ اور اگر ایسا نہیں ہو رہا بلکہ ملکی قرضہ ہی بڑھتا جا رہا ہے تو سوال تو اٹھیں گے نا ! اور آپ پہ لازم بھی ہے ان کا جواب دینا۔ خدارا، اسے سازش کہیں نہ استحصال ۔ یقین جانئے احتساب اسی کو کہتے ہیں۔ اور اس پر بھی ایمان سلامت رکھئے کہ جن جن کی ٹانگوں سے جان نکلی ہوئی ہے آج کل، ان سب کا احتساب ہو گا۔ آپ کا اکیلے کا نہیں۔ کیا پیارا وقت آنے کو ہے کہ اب جو بھی اپنے پیارے وطن کی، ملک و قوم کی خدمت کا جذبہ لے کر اُٹھے، احتساب کے لئے تیار رہے۔ محترم وزیرِ اعظم صاحب، آپ تو خوش نصیب ہیں کہ اس نیک کام کا آغاز آپ سے ہو رہا ہے۔پر اتنا شور کیوں ہے؟ اتنا ہنگامہ کس لئے؟ اُلٹا آپ کی طرف سے جعلی کاغذات پیش کر کے عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ا ور ہم آپ سے یہ نہ پوچھیں کہ آخر اصل ثبوت دکھا کر آپ خود کو سچا ثابت کیوں نہیں کر دیتے معاملات کو سلجھا کیوں نہیں دیتے۔ اور اگر آپ ایسا نہیں کر پا رہے تو آپ کی نااہلی کے لئیے یہی کافی ہے۔ قوم تو اس قدر اہل ہے کہ آپ کے ایک ایک پیش کردہ ڈاکیومنٹ کی سکیننگ سوشل میڈیا پر ہی کر ڈالتی ہے۔

 آج میں نے خود انٹرنیٹ پر آپکی حلف برداری سے پہلے کاغذات میں درج کئے گئے ’ ڈکلئرڈ اثاثوں‘ کی فہرست دیکھی۔ ان میں لندن فلیٹس کا ذکر کیوں نہیں؟ بیرونِ ملک دیگر کمپنیوں کا شمار کیوں نہیں؟ اور ہاں، آپ روزی روٹی کمانے دبئی میں نوکری تک کرتے رہے۔۔۔ وہ بھی محض دس ہزار درہم کی؟ ہمارا وزیرِ اعظم اس کسمپرسی کے حال میں رہا اور ہم بے خبر رہے۔ کاش وزیرِ اعظم صاحب ۔۔ کاش کہ یہ سب جان کرہمیں دُکھ ہوتا آپ کے لئے۔ ہم تو اپنے ملک کی حمیت کے لٹنے کے احساس سے مر ے جا رہے ہیں۔

 اب تو بس ہماری puppet ministers سے درخواست ہے کہ خدارا، لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے جمہوریت کی تباہی کا راگ الاپنا چھوڑ دیں۔ آج الیکٹرانک میڈیا نے اتنا گیان تو مفت میں دے ہی دیا ہے لوگوں کو (’مفت گیان‘ بزبان ہیروئن jab we met) کہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی سیاست ایک کھلی کتاب نہیں بلکہ ایک وائرل ویڈیو ہو گئی ہے جب چاہو دیکھو، اور چاہے جتنی بار۔وہ بھی مفت، مفت، مفت !

جمہوریت، سیاست، کرپشن، منی لانڈرنگ سب واردت آج ہر ایک کی سمجھ میں آنے لگے ہیں۔ reasoning کا زمانہ ہے جناب ! آج بچہ بچہ سمجھتا ہے کہ معاملہ کیا ہے۔ آپ کے پیش کردہ نہ صرف فونٹ(کیلبری) اپنی جنم کنڈلی کو بلکہ صفحات کی کوالٹی بھی اپنی عمرِ رفتہ کو جھٹلاتے ہوں اور اس سے بھی بڑھ کے ٹرسٹ ڈیڈ پر برطانیہ سے حاصل کئے گئے دستخط چھٹی ( ہفتے ) کے دن کی تاریخ دکھاتے ہوں تو کیا ہم پھر بھی نہ سمجھیں؟ ہم کوئی کھوتے ہیں کیا؟

قطری شہزادے کا لاوارث خط ہو، لندن سے حاصل کئے گئے کاغذات ہوں جن کیattestation  پر فرضی تاریخ ہو یا دبئی سے آنے والی نوکری کا contract ، کسی سیاسی پارٹی کی سازش تو ہے نہیں۔ یہ تو آپ کے اپنے پیش کردہ دستاویزات ہیں جن کی جعلیت کی نشانیاں خود انھیں کے اندر موجود ہے۔ panama papers بھی کسی نے پاکستان کے اندر سے جاری نہیں کئے کہ اسے سازش کہا جائے۔ کیوں عوام کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے باتیں گھما پھرا کر؟ آج آپ اَپر دِیر میں کیوں لائیو تقریر سے کترائے؟ کیوں قومی چینل پرآپکی تقریر کتُر کے (edited) نشر کی گئی۔ ہم سب سمجھتے ہیں ۔ ہم عوام ’کھوتے‘ نہیں ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).