پروین کمار اشک… ایک جھلک دکھلا گیا


 میں میسنجر پر کی گئی انجان کال اٹینڈ نہیں کرتا۔ کوئی پانچ روز پہلے ایک اٹینڈ کر لی، کیونکہ نام اور طرح کا تھا اور ساتھ تخلص بھی۔ نستعلیق اردو بولنے والے نے مجھ سے پوچھا کہاں سے ہو، میں نے بتایا تو بولے فیر پنجابی آچ گل کر۔ میری سرائیکی رواں ہے مگر پنجابی میں پریکٹس نہ ہونے کے سبب پانچ منٹ بعد اردو در آتی ہے ویسے بھی پنجابی اردو ماں بیٹی ہیں۔

 ادھر سے تصوف کا ایک دریا رواں ہو گیا۔ پنجابی میں اردو کی گاڑھی اصطلاحات۔ کہنے لگے میں مومن ہوں۔ کیا ہوا اگر میرا نام پروین کمار ہے۔ کیا ہوا اگر میں مندر جاتا ہوں۔ مجھے میرے بابے نانک نے یہی بتایا ہے کہ سب انسان ہیں۔ میں نے پوچھا وہ ماسکو میں جو بیٹھا ہوا ہے مرزا وہ تو میرا دشمن ہے کیونکہ وہ مسلمان ہے۔ بابے نے کہا، نہ اس کا دل بھی وہی کہتا ہے جو تیرا کہتا ہے۔

 پھر بتایا کہ کتنی کتابیں پڑھی ہیں ۔ کتنی شاعری کی ہے۔ میں نے پوچھا، جناب آپ ہندی میں شاعری کرتے ہیں؟ بولے لاحول و لا قوہ۔ میں حیران کہ اچھے ہندو ہیں قرآنی الفاظ بولتے ہیں ۔ میں نے پوچھا، پنجابی میں ۔ بولے نہیں بھئی اردو میں کرتا ہوں۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا، یہاں کتنی یونیورسٹیوں میں اردو کے شعبے ہیں؟ اس سے پہلے چونکہ پاکستان کی بات ہو رہی تھی چنانچہ میں نے ہنس کے کہا، ہر یونیورسٹی میں ہیں۔ کہنے لگے مجھے آپ سے کوئی غرض نہیں مگر چاہتا ہوں کہ کوئی میری شاعری پر پی ایچ ڈی مقالہ لکھے۔ یوں مجھے سمجھ آئی کہ وہ روس کی بابت پوچھ رہے تھے۔ میں نے عرض کی کہ آپ اپنی شاعری مجھے بھجوا دیں، میں کسی سے بات کروں گا مگر اب یہاں اردو کے طالب علم کم ہو گئے ہیں۔ بولے بوجھ نہ لینا بھائی۔ میں نے مشورہ دیا کہ آپ ماسکو کا چکر لگا لیں ۔ کہنے لگے میرے پاس ٹکٹ کے پیسے ہی نہیں۔ میں کلاس ون گورنمنٹ آفسر رہا مگر آپ کو سن کر بہت غصہ آئے گا کہ میں نے کبھی رشوت نہیں لی۔ میں بولا غصہ کیوں آئے گا جناب، اپنا عالم بھی یہی رہا لیکن آپ کہہ رہے تھے کہ آپ فلموں کے گیت بھی لکھتے ہیں۔ ہنس کر بولے، فلم والے خاک دیتے ہیں۔ پھر انہوں نے بتایا وہ 66 برس کے ہو چکے ہیں ۔ میں نے کہا تب تو آپ میرے ہم عمر ہوئے۔

مجھے ابھی ہم سب ڈاٹ کام پر حفیظ رحمان کے مضمون سے معلوم ہوا کہ اردو کے معروف ہندوستانی شاعر اور صوفی جناب پروین کمار اشک اس دنیا میں نہیں رہے۔ مجھے بہت افسوس ہوا کہ کیا قدرت ایسا بھی کرتی ہے کہ ایک ہاتھ ملایا اور دوسرے ہاتھ بہت ہی دور کر دیا ہمیشہ کے لیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).