اصلی طاقتور کون؟


جب سے پانامہ کا معاملہ شروع ہوا ہے، ہر طرف سے ایک ہی راگنی سننے کو مل رہی ہے کہ اگر وزیراعظم کا احتساب ہوگیا، اگر وزیراعظم نااہل ہوگئے تو ملک میں انصاف کا بول بالا ہو جائے گا، ہر خاص و عام قانون کی نظر میں برابر ہو جائے گا۔ ملک سے کرپشن،ناانصافی ختم ہوجائے گی کیونکہ سب سے طاقتور کو اگر سزا ہو جائے تو پھر کون بچ سکے گا۔ راوی چین ہی چین لکھے گا۔

یہ واقعی سننے کو کتنا اچھا لگتا ہے “سب سے طاقتور کا احتساب ” مگر کیا یہ سچ ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں عوام سے ووٹ لے کر بننے والا وزیراعظم ہی سب سے طاقتور ہوتا ہے۔

نہیں صاحب، ایسا نہیں ہے۔ اگر صرف وزیراعظم کو سزا دینے سے یہ معاملہ سلجھ سکتا تو پھر تو یہ سودا بڑا سستا تھا۔ پھر تو پاکستان کب کا انصاف کا گہوارہ بن چکا ہوتا کیونکہ ہم نے بھٹو جیسے مقبول عوامی وزیراعظم کو پھانسی دے کر انصاف کا بول بالا کرنا چاہا پر انصاف نا ہو سکا۔

ہم نے دیکھا کہ دو دو دفعہ نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کی حکومت ختم کی گئی لیکن انصاف کی بالادستی قائم نہ ہو سکی۔ پھر ہم نے یوسف رضا گیلانی کو نااہل ہو کر گھر جاتے دیکھا لیکن انصاف ہونا شروع نہ ہوا۔

آج پھر ہم اسی خام خیالی میں ہیں کہ نواز شریف کو سزا ہو گئی تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔ نہیں بھائی، ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔ آپ نوازشریف تو کیا سب آیندہ آنے والے وزیراعظموں کو نااہل کرتے رہیں، کچھ نہیں ہو سکے گا۔

جب تک سب سے اصلی طاقتوروں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جا سکے گا، جو سب سے بڑا جرم کرتے ہیں، جو آئین پاکستان توڑتے ہیں، جو عوام کے حقِ انتخاب کو پیروں تلے روندتے ہیں، جن سے منصف بھی تھر تھر کانپتے ہیں، جو جب تک چاہتے ہیں، سامنے آ کر حکومت کرتے ہیں اور جب چاہتے ہیں، پیچھے بیٹھ کر پتلی تماشا رچاتے ہیں۔

صاحب وہ ہیں اصلی طاقتور۔ ان کا احتساب اگر کبھی کر سکو تو پھر شاید یہ معجزہ ہو اور انصاف کا دور دورہ ہو جائے۔ ان منتخب لیڈروں کو پکڑنے سے کچھ نہیں ہونے والا جب تک اصلی طاقتوروں کو جواب دہ نہیں ٹھہرایا جا سکے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).