مملکت اسلامیہ “داعش” کے قاضی کی ” قیدی عورتوں” کے ساتھ “بے تکلف” تصاویر


ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ عراق کے اہم شہر موصل میں داعش کی شکست کے بعد مملکت اسلامیہ کے ایک جنگجو کے موبائل فون سے کچھ اہم تصاویر ملی ہیں۔ ان تصاویر میں داعش تنظیم کا “ولایت دجلہ” کا قاضی الملا ساجد احمد علی شرجی کئی یزیدی خواتین کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں نظر آ رہا ہے

سوشل میڈیا پر داعش تنظیم کے اہم رکن قاضی الملا ساجد احمد علی شرجی کے بارے میں کچھ عرصے سے غیر مصدقہ اطلاعات گردش میں تھیں۔ تاہم حالیہ لڑائی کے دوران ملنے والے شواہد سے ان افواہوں کی تصدیق ہو رہی ہے۔

قاضی الملا ساجد احمد علی شرجی قیدی بنائی گئی یزیدی خواتین میں سے ایک خاتون کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔

عراقی صحافیوں کے مطابق یہ تصاویر سکیورٹی فورسز کے ہاتھ آنے والے داعش تنظیم کے ایک رکن کے موبائل فون سے ملی ہیں۔ تصاویر میں تنظیم کا “ولایت دجلہ” کا قاضی الملا ساجد احمد علی شرجی کئی یزیدی خواتین کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں نظر آ رہا ہے۔

عراقی وزارت دفاع نے رواں برس 11 جون کو اعلان کیا تھا کہ اُسے مغربی موصل میں داعش تنظیم کی ایک جیل ملی ہے جہاں یزیدی خواتین کو حراست میں رکھا جاتا تھا۔

واضح رہے کہ رواں برس فروری میں جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق داعش تنظیم کے قبضے میں موجود مجموعی 3200 قیدیوں میں سے نصف تعداد خواتین اور لڑکیوں کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق تنظیم اغوا کی گئی خواتین اور بچوں کو ایک علاقے سے دوسرے علاقے منتقل کرتی رہتی ہے۔ اس دوران متعدد خواتین چل بسیں یا پھر انہوں نے خود کشی کر لی۔

موصل شہر کو آزاد کرائے جانے کے باوجود محض چند یزیدیوں کو ہی بچایا جا سکا۔ انسانی حقوق کی رپورٹوں کے مطابق متعدد یزیدی اس وقت شام کے شہر رقّہ اور دیر الزور میں موجود ہیں جب کہ بقیہ یزیدی تل عفر اور حویجہ کے عراقی شہروں میں رکھے گئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).