خاموش! عدالت جاری ہے


مہاتما بنی گالوی کی کرپشن پر اٹھنے والے سوالات کا تذکرہ کرنے کے جرم میں غازی صاحب کٹہرے میں کھڑے تھے

سامنے نشست پر مہاتما بنی گالوی المعروف تبدیلی والی سرکار بھی براجمان تھے اور خونخوار نظروں سے غازی صاحب کی جانب دیکھ رہے تھے

یہ واقعہ ملک نیشاپور کا ہے، حالات حاضرہ سے مماثلت قطعاً اتفاقیہ ہو گی

غازی صاحب اپنا جرم بیان کریں، جج کی پاٹ دار آواز گونجی

غازی صاحب گویا ہوئے کہ جناب الزام مہاتما بنی گالوی کے مخالفین نے لگائے، ہم تو تذکرہ نویس ہیں

الزامات کے مطابق مہاتما کا شوکت خانم ٹرسٹ کے علاوہ کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں، شریف خاندان کی طرح ان کے بھی لندن میں فلیٹ کا معاملہ ہے، قطری خط کی طرح ان کے پاس بھی راشد علی خان کا ایک خط ہے، شریف خاندان کی طرح مہاتما اور ان کی بہنوں کی بھی آف شور کمپنیاں ہیں، شریف خاندان کی طرح ان کی بھی منی ٹریل نہیں

الزامات کے مطابق شریف خاندان کی طرح یہ بھی ٹیکس چور ہیں، ان کے ٹیکس ریٹرن جمع نہیں، کالا پیسہ سفید کرنے کی اسکیم سے فائدہ اٹھاچکے ہیں، 1984 میں فلیٹ خریدے اور دنیا کے امیر ترین کرکٹر بتائے گئے، 1985 میں اتنے غریب بتائے گئے کہ ماں کے علاج کے لئے پیسے نہیں تھے، شریف خاندان کی طرح ان کا طرز زندگی بھی ان کی آمدنی سے میل نہیں کھاتا، ایک کی بیٹی کا گھر سے بھاگنا اور دوسرے کی بیٹی کا گھر میں آنا سوالیہ نشان ہیں۔

الزامات کے مطابق بینک آف خیبرپختونخوا سے لے کر خیبرپختونخوا کے چپے چپے پر ان کی کرپشن کی داستانیں رقم ہیں، سندھ میں نیب ختم کرنے پہ احتجاج کرنے والے خیبرپختونخوا میں احتساب کے جرم میں صوبائی احتساب بیورو ختم کرچکے ہیں، خیبرپختونخوا کے دو چیف سیکریٹریز کرپشن کا الزام لگا کر عہدہ چھوڑ چکے ہیں، وزرا اور اراکین اسمبلی مسلسل کرپشن کے الزامات لگارہے ہیں

الزامات کے مطابق ۔۔ غازی صاحب کی زبان گرین لائن ٹرین کی طرح نان اسٹاپ چھکا چھک چل رہی تھی

بس بس اے گستاخ ۔۔ جج رندھی ہوئی آواز میں چلایا

غازی صاحب نے چونک کر جج کی جانب دیکھا، اس کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے

اے پورے پٹواری، نصف جیالے، جزوقتی انصافی اور پونے جماعتی، جج گویا ہوا

اے ذہنی غلام، جج نے سلسلہ کلام آگے بڑھایا

اے زندہ لاش، جج نے ہنکارا بھرا اور کہا کہ کیا تم جانتے ہو کہ مہاتما کے پاس کبھی پبلک عہدہ نہیں رہا

کٹہرے میں کھڑے منحنی سے غازی صاحب بھی اپنے ابا محترم کی طرح غضب کے ضدی تھے

کہنے لگے کہ مہاتما بنی گالوی چار سال سے خیبرپختونخوا میں اقتدار میں ہیں، ان پر پی ٹی آئی کے پبلک آفس میں ہونے والی پبلک کی فنڈنگ میں غبن کا الزام ہے، ان پر شوکت خانم ٹرسٹ کی اس زکوٰة میں خردبرد کا الزام ہے، جو پبلک نے دی یعنی موصوف اقتدار میں آنے سے پہلے پبلک کا پیسہ مبینہ طور پر ڈکار گئے تو اقتدار میں آنے کے بعد کیا گل کھلائیں گے جبکہ یہ صاحبزادے بھی اس شخص کے ہیں جو کرپشن کے الزام میں عہدے سے ہٹایا گیا تھا گویا آل شریف کی طرح یہ ٹبر بھی سارا چور ہے

اب تو جناب جج غضب ناک ہوگیا، اُدھر مہاتما بنی گالوی پہلو بدل بدل کر کالے ناگ کی طرح پھنکاریں ماررہے تھے

اے کرپشن کے محافظ، ہمارے پیارے مہاتما بے قصور ہیں، جج نے کاٹ دار لہجے میں مرنجان مرنج غازی صاحب کو ڈپٹ دیا

جناب میں تو کرپشن کے خلاف بات کررہا ہوں تو آپ مجھے محافظ کیوں کہہ رہے ہیں! بدتمیزی تو گویا غازی صاحب پہ ختم تھی

او موٹو گینگ کے موٹے، مہاتما بنی گالوی نے جج کو اشارے سے خاموش کروا کر براہ راست غازی صاحب کو مخاطب کیا

پہلی بار کسی نے دھان پان سے غازی صاحب کو موٹا بولا تھا، عدالت کے رجسٹرار کے مطابق غازی صاحب خوشی سے اتنے بے حال دکھائی دئیے کہ بے ہوش ہوگئے اور اب تک سکتے میں ہیں

غازی صاحب کو ہوش آجائے تو کوئی انہیں بتا دے کہ جج نے مہاتما بنی گالوی کو کائنات کا ایمان دار ترین انسان قرار دے کر غازی صاحب کو سکہ بند گستاخ کہتے ہوئے قلم توڑ دیا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).