لاہور میں خودکش حملے میں 10 پولیس اہلکاروں سمیت 25 افراد شہید، 52 زخمی


لاہور میں  فیروزپور روڈ پر ارفع کریم ٹاور کے قریب سبزی منڈی کے علاقے میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 25 افراد شہید اور 52 سے زائد زخمی ہوگئے۔ امدادی کارکنوں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا جن میں سے 20 کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف نے کہا کہ یہ دھماکا خودکش تھا جس میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں میں سب انسپکٹر ریاض، اے ایس آئی فیاض، کانسٹیبل علی، معظم، ساجد، عابد اور مرتضی شامل ہیں۔ دھماکے میں اے ایس آئی فیاض کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ حکام اور عینی شاہدین کے مطابق ایک موٹرسائیکل پولیس ناکے پر آکر رکی جس کے بعد زوردار دھماکا ہوگیا اور وہاں کھڑی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں میں آگ لگ گئی۔

سیکیورٹی حکام نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا ہےاور سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ پاک فوج کے دستے بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فارنسک ماہرین نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔

دھماکے میں موٹرسائیکل استعمال کی گئی جس کے مالک کا سراغ لگالیا گیا ہے۔ موٹرسائیکل کا ماڈل 2017 کا ہے جو لاہور کے رہائشی عثمان علی کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت نے بتایا کہ واقعے کے وقت علاقے میں پولیس اور مقامی انتظامیہ تجاوزات کے خلاف آپریشن میں مصروف تھی جب کہ ارفع کریم ٹاور کے قریب پرانی عمارتوں کو بھی گرایا جارہا تھا۔

آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاہور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید افراد کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ آرمی چیف نے پاک فوج کے دستوں کو فوری امدادی سرگرمیوں کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کوٹ لکھپت سبزی منڈی میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پولیس حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو دھماکے کی جگہ پر امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی لاہور دھماکے کے باعث آج اپنی اہم پریس کانفرنس ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاحال یہ پتہ نہیں چلا کہ دھماکا خودکش ہے یا بارودی مواد نصب کیا گیا تھا، دہشت گردی کیخلاف 90 فیصد کامیابی حاصل کرلی ہے، دھماکہ کرکے دہشت گرد خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، کوئی نئی تنظیم ملک میں پنجے نہیں گاڑ رہی بلکہ دہشت گرد نام بدل بدل کر کارروائیاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور کبھی طالبان کبھی جماعت الحرار کبھی لشکر جھنگوی کا نام استعمال کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل محکمہ داخلہ پنجاب نے دہشتگردی کا خدشہ ظاہر کیا تھا جس کے بعد شہر بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).