امریکا کے وفاقی جج نے 1444 عراقیوں کی ملک بدری روک دی


امریکی ریاست مشی گن کے شہر ڈیٹرائٹ میں وفاقی جج مارک گولڈ سمتھ نے عراقیوں کی بے دخلی روکنے کا حکم امریکی شہری آزادیوں کی یونین کے وکلاء کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر جاری کیا ہے۔ انھوں نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ان عراقیوں کا نسلی اور مذہبی اقلیتوں سے تعلق ہے اور اس بنا پر عراق میں واپسی کی صورت میں ان سے انسانیت سوز ناروا سلوک ہوسکتا ہے۔

جج گولڈ اسمتھ نے چونتیس صفحات کو محیط یہ فیصلہ لکھا ہے ۔ اس کے تحت اب ان عراقی شہریوں کو کئی ماہ تک امریکا سے بے دخل نہیں کیا جاسکے گا۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا امریکی حکومت اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر سکتی ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ ایک ہزار چار سو چوالیس عراقی شہریوں کے خلاف امریکا سے بے دخلی کے لیے حتمی احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ امریکا کے امیگریشن حکام نے جون میں ملک گیر کارروائی کے دوران میں ان میں سے ایک سو ننانوے عراقی شہریوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان کی امریکا سے بے دخلی کو روکنے کے لیے شہری آزادیوں کی یونین نے پندرہ جون کو وفاقی عدالت میں قانونی درخواست دائر کی تھی۔ اس پر وفاقی جج نے حکم امتناعی جاری کردیا تھا اور اب اس میں مزید توسیع کردی ہے ۔

تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جن غیر قانونی مقیم عراقیوں کی بے دخلی کے لیے غیر معمولی احکامات جاری کیے گئے ہیں، ان میں سے بہت سے آتشیں ہتھیاروں سے قتل اور منشیات کے دھندے ایسے سنگین جرائم میں ماخوذ ہیں۔ ان میں سے بہت سے افراد عشرے دو عشرے قبل عراق سے امریکا میں آئے تھے لیکن عراق نے ان کے لیے سفری دستاویزات جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد انھیں امریکا میں مزید کچھ عرصے کے لیے رہنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

مارچ میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک سمجھوتے کے بعد عراق نے امریکا سے بے دخل کیے جانے والے ان شہریوں کو قبول کرنے کی ہامی بھری تھی جس کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم عراقیوں کی پکڑ دھکڑ شروع کردی گئی تھی اور پھر انھیں بے دخل کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).