نواز لیگ کا شیرازہ بکھر گیا


سمجھ نہیں آرہی کہاں سے شروع کروں، ایک طرف مٹھائیاں بانٹی جارہی ہیں تو دوسری طرف تخت رائیونڈ کی تباہی پر سوگ کا سماں ہے۔ خیر سال کی سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنادیا ہے اور نواز شریف کو تاحیات نا اہل قرار دے دیا ہے۔ نواز شریف اب سابق وزیراعظم ہوچکے ہیں اور وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوچکی ہے۔ الیکشن کمیشن کے قانون کے تحت اسمبلی رکنیت سے نا اہل ہونے والا شخص کسی پارٹی کا سربراہ بھی نہیں رہ سکتا تو اب نواز شریف وزارت عظمی کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ پارلیمنٹ نے اب نئے قائد ایوان کا انتخاب کرنا ہے اور وزارت عظمی کی دوڑ میں سب سے آگے سردار ایاز صادق ہیں جنہوں نے 2013 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو شکست دی تھی جبکہ شاہد خاقان عباسی، خرم دستگیر خان اور خواجہ سعد رفیق کے نام بھی زیر غور ہیں۔ دوسری طرف شہباز شریف کی یہ خواہش ہے کہ چوہدری نثار کو وزیراعظم بنایا جائے جو مسلم لیگ (ن) کے سینئر ترین رہنما ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ ایک فیصلے نے (ن) لیگ کا خاتمہ کردیا ہے۔ اب جب نواز شریف بطور صدر مسلم لیگ (ن) کام نہیں کرسکتے تو اب ایک آپشن ہے کہ چوہدری نثار کو مسلم لیگ (ن) کا صدر بنادیا جائے ورنہ (ن) لیگ کا شیرازہ بکھر جائے گا کیونکہ 45 سے 50 ایم این ایز چوہدری نثار کے ساتھ ہیں اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو پارٹی کا نام بھی تبدیل کرنا پڑسکتا ہے اور نواز لیگ (ش) لیگ یا (م) لیگ میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔ کچھ بھی ہو یہ وقت نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے لئے مشکل ترین وقت ہے۔ خواجہ آصف اور میڈیا پر اچھل اچھل کر بات کرنے والے طلال چوہدری تو پہلے ہی ملک سے باہر جاچکے ہیں اور ممکن ہے کہ (ن) لیگ کے دیگر رہنما بھی راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کریں۔ کرپشن الزامات پر نا اہلی کے بعد یہ امکانات بھی ہیں کہ نواز شریف خاندان سمیت ملک سے باہر فرار ہونے کی کوشش کریں اس لئے شریف خاندان کا نام فوری طور پر ای سی ایل (Exit Control List) میں شامل کیا جانا چاہیے۔

ماضی میں نواز شریف نے ہمیشہ شہید بینظیر بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی اور جب سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نا اہل قرار دیا تو مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے نعرہ لگایا ”یا اللہ یا رسول، نواز شریف بےقصور“۔ یہ مکافات عمل ہے کہ ‏شہید بینظیر بھٹو پر الزامات لگانے والوں کو نعرہ بھی اسی کا لینا پڑا۔ جیسے ہی یہ نعرہ لگا تو سب کے ذہن میں حقیقی نعرہ آگیا ”یا اللہ یارسول، بینظیر بےقصور“ اور یہ نعرہ دراصل اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ شہید بی بی واقعی بے قصور ہیں اور وقت آج نواز شریف سے انتقام لے رہا ہے۔

اب نواز لیگ (ش) لیگ میں تبدیل ہوجائے یا (م) لیگ میں یا پھر (ن) لیگ کا موجودہ نام برقرار رہے مگر نواز شریف کی تاحیات نا اہلی کے بعد ان کی جماعت آئندہ انتخابات میں بہت شدید نقصان اٹھائے گی اور ممکن ہے کہ آئندہ انتخابات کے بعد (ن) لیگ پنجاب میں بھی حکومت نا بناسکے۔ موجودہ صورتحال میں نواز شریف نے مریم نواز کو پارٹی کا صدر بنانے کا فیصلہ کیا ہے مگر پارٹی کے سینئر رہنماؤں بالخصوص چوہدری نثار نے اس فیصلے پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ جن قوتوں نے پیپلزپارٹی کے مقابلے میں (ن) لیگ کی بنیاد رکھی تھی آج انہیں قوتوں نے اپنی بنائی ہوئی پارٹی کا شیرازہ بکھیر دیا ہے۔

1973 کے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں یہ ضروری نہیں تھا کہ ایک قانون دان صادق بھی ہو اور امین بھی۔ ضیاء الحق کے دور میں ان اصلاحات کو آرٹیکل 62 اور 63 کا حصہ بنایا گیا تھا۔ وقت کی ستم ظریفی دیکھیں کہ ضیاءالحق جنہیں نواز شریف کا روحانی باپ کہا جاتا ہے اور نواز شریف جنہیں ضیاءالحق کا سیاسی جانشین قرار دیا جاتا ہے آج آئین کے اسی آرٹیکل 62، 63 کے تحت نا اہل قرار دیا گیا ہے جنہیں ضیاءالحق نے ترمیم کے ذریعے آئین کا حصہ بنایا تھا۔ عمران خان، شیخ رشید اور سراج الحق نواز شریف کی نا اہلی کو اپنی فتح قرار دے رہے ہیں مگر میری نظر میں آج ایک مرتبہ پھر شہید بینظیر بھٹو سرخرو ہوئی ہیں۔ میں یہاں شہید بی بی کے ان تاریخی جملوں کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں جو اب حقیقت میں تبدیل ہوچکے ہیں۔

”ہوسکتا ہے نواز شریف میرے خلاف سازشوں میں کامیاب ہوجائیں مگر ایک دن آئے گا جب وہ روئے گا اور مجھے اور میرے والد کو یاد کرے گا“۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید

”یا اللہ یارسول، بینظیر قصور“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).