میری ذاتی شرمندگی کی ہوش ربا داستان


آپ مجبور کر رہے ہیں تو مجبورا سچ بول ہی لیتے ہیں۔ صرف آپ کی بات ہوتی تو نظر انداز بھی کی جا سکتی تھی مگر ضمیر کا بوجھ چین نہیں لینے دیتا۔ کوئی ذاتی عناد شامل نہیں ہے۔ کوئی سیاسی داؤ پیچ مقصود نہیں۔ نہ مسلم لیگ کا کارکن ہوں اور نہ پی ٹی آئی کا۔ کل تک جو کچھ مسلم لیگ کے فائدے میں جا رہا تھا اور وہ خوش تھے تو آج اگر کچھ نقصان میں جا رہا ہے تو برداشت کر لیجیے ۔ یہی گزارش پی ٹی آئے کے دوستوں سے ہے کہ کل تک جو کچھ لکھتا تھا، اپنی معلومات اور جہموریت کے ساتھ وابستگی کی بنیاد پر لکھتا تھا۔ آج حقیقت کا علم ہوا ہے تو وہ بھی پیش خدمت کر رہا ہوں۔

اس میں کیا شک ہے کہ سپریم کورٹ پاکستان کی سب سے معتبر عدالت ہے۔ سپریم کورٹ نے نہ صرف نوازشریف بلکہ ان کے پورے خاندان کے خلاف بدعنوان ہونے کا فیصلہ دے دیا۔ اس کی اب لوگ جو تاویلیں کرنا چاہتے ہیں وہ کر لیں۔ میں نے بھی چھ گھنٹے قبل تاویل کی کوشش کی تھی مگر سچ جامد عمل نہیں ہے۔

مسلم لیگ نون کو شکر کرنا چاہیے کہ عدالت نے ابھی جے آئی ٹی کی پوری رپورٹ پبلک نہیں کی ورنہ شاید نواز شریف کو سر چھپانے کی جگہ نہیں ملتی۔ مشکل یہ ہے میں صاف صاف لکھ نہیں سکتا کہ دسویں جلد میں کیا لکھا ہے۔ اگر کسی دن دسویں جلد سامنے آ گئی تو آپ دیکھیں گے کہ اس میں مودی اور جنڈال سے سازباز کے کیسے ہوش ربا قصے درج ہیں۔ نواز شریف کے کارخانوں میں سینکڑوں بھارتی کیا لینے آتے تھے؟ ہر بار جب نواز شریف مشکل میں آتے تو ملک میں بد امنی کیوں پھیل جاتی تھی؟ آپ یہ بھی دیکھیں گے اپنے ملک کے اہم ترین اداروں کے خلاف نواز شریف نے کیسے مودی کو ورغلایا۔ حد یہ ہے کہ سعودی عرب کے نئے منتخب ہونے والے پرنس کو یہ تک کہا گیا کہ راحیل شریف بہت خطرناک آدمی ہے۔ یہ آپ کا بھی تختہ الٹ سکتے ہیں اس لئے جتنی جلدی ممکن ہو ان سے جان چھڑا لیں۔

آپ یہ بھی دیکھیں گے کہ عمران خان کو تو صرف دس ارب روپے کی آفر کی گئی تھی مگر جے آئی ٹی اراکین کو اتنے پیسوں کی آفر کی گئی کہ لکھتے ہوئے جھوٹ کا خوف ہوتا ہے۔ پچاس ارب روپے۔ جی ہاں ہر ممبر کو دس دس ارب روپے۔ یہ بھی پیغام بھیجا گیا کہ ہمیں پانامہ کرپشن پر بے شک نااہل کریں مگر خدارا یہ جنڈال اور مودی کے واقعات کی دسویں جلد کسی طرح سپریم کورٹ سے باہر نہ آنے پائے۔

سب جانتے ہیں کہ عدالت نے نوازشریف کو ایک کمزور پوائنٹ پر نااہل کیا کہ دوبئی کی کمپنی سے تنخواہ (جو نواز شریف لینے سے انکاری ہے) جو آپ نے لینی تھی مگر نہیں لی اس کے باوجود آپ نے اسے اپنے اثاثوں شمار نہیں کیا اس لئے آپ نا اہل ہیں۔

مگر ٹہرئیے۔ اب جس طوفان نے آنا ہے وہ آجائے۔ یہ خود نوازشریف نے درخواست کی تھی کہ دسویں جلد پبلک نہ کی جائے بھلے مستقل نااہل کیا جائے بس زندگی کی ضمانت دی جائے۔ شروع میں جب مسلم لیگ کی طرف سے دھمکیاں شروع ہوئیں تو آپ کو یاد ہو گا کہ ایک جسٹس صاحب نے کہا تھا کہ اگر ضروری ہوا تو ہم دسویں جلد بھی پبلک کریں گے۔ تب نواز شریف نے راتوں رات شہباز شریف، سعد رفیق اور اسحاق ڈار کو چوہدری نثار کے پاس بھیجا کہ آپ اوپر صرف یہ بات منوا لیں کہ دسویں جلد پبلک نہیں ہو گی۔ نواز شریف ساری زندگی کے لئے نا اہل ہونا قبول کرتے ہیں۔ چوہدری نثار نے تیس سالہ رفاقت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ پیغام تو اوپر پہنچا دیا مگر انہیں اتنا بڑا صدمہ ہوا کہ انہوں نے سیاست سے ہی کنارہ کشی کا اعلان کر دیا۔ یہ طے ہے کہ شریف خاندان کا سورج پاکستان میں مستقل غروب ہو چکا ہے۔

ہم عمران خان کے جتنے بھی خلاف ہو جائیں مگر یہ بات تو ماننی پڑے گی یہ دن صرف عمران خان کی بدولت آیا۔ جب بات یہاں تک پہنچ گئ ہے تو ایک اور کہانی بھی سن لیجیے۔ عمران خان نا اہلی کیس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ عدالت جلد یا بدیر اسے خارج کرنے والی ہے۔ نون لیگ کا منصوبہ یہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 کا سہارا لے کر سیتا وائٹ کی بیٹی معاملہ عدالت میں لے کر آئے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ عمران خان کو اسی کا انتظار ہے۔ کپتان نے اس پلان کو ناکام بنانے کے لئے بہت لمبی اننگز کھیلی ہے۔ عمران خان کیوں نہیں بولے؟ انہیں مناسب وقت کا اتنظار تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ لڑکی عمران خان کی بیٹی ہے ہی نہیں۔ کس کی بیٹی ہے یہ تو جب کیس عدالت میں آئے گا تب خان صاحب بتائیں گے۔ اس کی تفصیل اور ثبوت البتہ کے پی حکومت بناتے ہوئے خان صاحب نے ذاتی طور سراج الحق سے شئیر کی تھی۔ سراج الحق صاحب کے قریبی ذرائع ان سے تصدیق کر لیں۔یہ پھندا بھی کسی اور گلے پڑنے کے گلے پڑنے والا ہے۔ عمران خان نے سیتا وائٹ کی موت کے بعد اس لڑکی کو کیوں جمائما کے حوالے کیا اس راز سے تو عدالت میں ہی پردہ اٹھے گا۔ تاہم سردست اتنا عرض کر سکتا ہوں کہ جب سیتا وائٹ نے عمران خان پر الزام لگایا اور امریکی عدالت نے عمران خان کو طلب کیا تو خان کو موقف بہت واضح تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ایک سٹار تھا سیتا وائٹ کی میرے ساتھ دوستی ضرور رہی ہے مگر یہ بیٹی میری نہیں ہے۔ عدالت میں صفائی دینے اس لئے نہیں جاوں گا کہ میری بہت سی مغربی خواتین کے ساتھ دوستی رہی ہے۔ کل ہر خاتون کسی عدالت میں کیس دائر کر کے مجھ پر الزام لگائے گی۔ میں الزامات کی صفائی دینے نہیں جاوں گا۔ جو لوگ امریکی عدالت کے فیصلے پر بغلیں بجا رہے ہیں وہ جان لیں کہ عمران خان کے خلاف فیصلہ ثبوتوں کی بنیاد نہیں نہیں دیا گیا بلکہ عدالت میں پیش نہ ہونے کی بنیاد پر قانونی طور فریق کے غیر حاضر ہونے پر یک طرفہ فیصلہ سنایا گیا۔

جے آئی ٹی رپورٹ کی دسویں جلد کی تفصیلات اتنی شرمناک ہیں کہ اگر میں شئیر کر سکتا تو آپ رونگٹے کھڑے ہو جاتے۔

لاعلمی کی بنیاد پر میں جمہوریت کی جنگ سمجھتے ہوئے نوازشریف کے ساتھ کھڑا تھا مگر تفصیل جاننے کے بعد شرمندہ ہوں۔ امید ہے جن دوستوں کی دل آزادی ہوئی ہے وہ درگزر فرمائیں گے۔ خصوصی طور پر پی ٹی آئی کے دوستوں سے ایک بار پھر معذرت خواہ ہوں۔

آپ ساتھ رہیں۔ میں تھوڑی دیر میں مزید تفصیلات لکھتا ہوں ۔ انگریزی سے اردو ترجمہ کرنے میں وقت لگ رہا ہے۔ لیپ ٹاپ دستیاب نہیں ہے۔ موبائل پر ایک وقت میں اتنا ہی لکھنا ممکن تھا۔

مجھے افسوس سے بتانا پڑ رہا ہے کہ ” ہم سب” نے محترم نذیر ناجی اور جعفر حسین کے معاملے کے بعد میرے اس کالم کو شائع کرنے سے معذرت کر لی۔ دوست ہیں۔ دوستوں سے محبت کا رشتہ رہتا ہے۔ کوئی پرخاش نہیں ۔ کوئی گلہ نہیں۔ کالم رد کرنے کا اختیار ہر ادارے کے مدیر کے پاس ہوتا ہے۔ میں پہلے بھی ” ہم سب” کے لئے لکھتا تھا، آئندہ بھی وہیں لکھوں گا۔

ظفر اللہ خان
Latest posts by ظفر اللہ خان (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر اللہ خان

ظفر اللہ خان، ید بیضا کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ زیادہ تر عمرانیات اور سیاست پر خامہ فرسائی کرتے ہیں۔ خیبر پختونخواہ، فاٹا، بلوچستان اور سرحد کے اس پار لکھا نوشتہ انہیں صاف دکھتا ہے۔ دھیمے سر میں مشکل سے مشکل راگ کا الاپ ان کی خوبی ہے!

zafarullah has 186 posts and counting.See all posts by zafarullah