مسلم لیگ نواز کی فوری مشکلات اور عزائم


خبریں آ رہی ہیں کہ مسلم لیگ نون شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے جا رہی ہے۔ یہ بات جتنی آسانی سے کہہ دی گئی ہے اس کو ممکن بنانے کے لئے بہت کچھ کرنا ہے۔ اس بہت کچھ کا سوچ کر مسلم لیگ نون کو ہول اٹھ رہے ہیں۔ سب سے پہلے تو شہباز شریف کو قومی اسمبلی کی کسی سیٹ سے منتخب ہو کر اسمبلی پہنچنا ہے۔

یہ سیٹ تو نوازشریف کی نااہلی سے خالی ہو چکی ہے۔ چلیں مشکل آسان ہوئی ساتھ ہی آسمان بھی سر پر گر پڑا ہے۔ سیٹ یہ لاہور میں ہے جہاں سب سے زیادہ شریف مخالف جزبات پائے جاتے ہیں۔ کپتان لاہور میں اتنی طاقت ضرور رکھتا ہے کہ ضمنی الیکشن کو ڈراؤنا خواب بنا دے۔ مسلم لیگی حلقوں کا خدشہ ہے کہ ضمنی الیکشن میں اپوزیشن کا اتحاد ہو جائے گا۔ یہ اتحاد نون لیگ کو پھر سارے لاہور میں گھسیٹے گا، میڈیا یہ تماشا لگاتار دکھائے گا۔

مسلم لیگی سیاست کے پرانے کھلاڑی ہیں۔ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کسی بھی ایک حلقے میں کسی کو بھی بڑے آرام سے نکو بنایا جا سکتا ہے۔ جنرل الیکشن میں پریشر تقسیم ہو جاتا ہے۔ الیکشن جیتنا اتنا ایشو نہیں ہے جتنا انتخابی مہم میں مسلسل اپنا تماشا بنوانا۔ وہ بھی ایسے وقت میں جب پارٹی لیڈر نااہل ہو چکا ہو۔

نوازشریف تو فوری طور پر جی ٹی روڈ سے لاہور جانے تل چکے تھے۔ وہ راستے میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے جانا چاہتے تھے کہ آپ کا نااہل وزیراعظم آ گیا آپ کے پاس۔ میں نااہل ہوں کیونکہ میں بلوچستان میں امن لایا، کراچی ٹھیک کیا افغانستان اور بھارت کے ساتھ امن چاہتا ہوں۔ نواشریف کو وقتی طور پر تو روک لیا گیا ہے لوگوں میں جانے سے۔ انہیں یہ کہا گیا ہے کہ اب یہی سب کچھ تو کرنا ہے چار دن بعد شروع کر لیں۔ پہلے اہم فیصلے کر لیں حکومت کے حوالے سے۔

چوھدری نثار اپنی بے مثال طبعیت اور اپنے ساتھیوں سے بہترین تعلقات کی وجہ سے بالکل بھی وزیر اعظم کے عہدے کے لیے سوچے نہیں جا رہے۔ چوھدری نثار ممبران اسمبلی سے فاصلے پر رہتے ہیں ان کی عزت افزائی کرتے رہے ہیں تو وہ سب بھی ان سے حساب برابر کرنا چاہتے ہیں اب۔ مسئلہ اتنا سیدھا نہیں ہے مسلم لیگ نون چوھدری نثار کو اگنور کرنے کے قابل ہی نہیں ہے۔ اس کی وجہ ان کی ایسی خفیہ صلاحیت ہے، جس کا کم ہی ذکر ہوا ہے۔

چوھدری نثار کی یہ صلاحیت ہے بیوروکریسی سے کام لینے کے حوالے سے۔ مسلم لیگ نون کے ساتھ افسر شاہی نے ہاتھ کر دیا تھا کچھ مہینے پہلے۔ یہ ہاتھ ایسے ہوا کہ بجلی منصوبوں سمیت ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹیں آنے لگ گئیں۔ نوازشریف سمجھ گئے اور انہوں نے اپنے دفتر میں خصوصی عملدرامد سیل بنا کر افسروں کی طبعیت صاف کی۔ وہ مگر نوازشریف تھے جو افسروں کو آگے لگا سکتے تھے۔ اب کوئی کمزور وزیراعظم ایسا نہیں کر سکے گا۔ چوھدری نثار درکار ہونگے کہ ڈنڈا پکڑ کر کام لیں افسروں سے۔ یہی مجبوری ہے جس کی وجہ شہباز شریف کو مرکز میں لایا جا رہا ہے، جس میں الیکشن کا دریا پار کرنا ہے وہ بھی لاکھوں طعنے سہہ کر۔

چوھدری نثار کو سرگرم رکھنے کے لیے اب بہت ضروری ہے کہ خواجہ آصف کو وزیر اعظم نہ لایا جائے۔ خواجہ صاحب آپشن صرف ایک وجہ سے ہیں کہ اگر میاں صاحب ان سے حساب کتاب کرنا چاہتے ہیں تو خواجہ صاحب بہترین آپشن ہیں۔ خواجہ آصف کی اسمبلی میں کی گئی ایک بہت پرانی تقریر یاد کریں۔

مسلم لیگ نون میں اصل نام جو زیر بحث ہے وہ ایک راجپوت امیدوار ہیں۔ چوھدری نثار کے بیلی اور پارٹی کے پرانے وفادار۔ ڈانگ سوٹے کی صلاحیت سے مالامال اور ماڈل ٹاؤن واقعے خیر چھوڑیں۔ یہ رانا ثنا اللہ نہیں ہیں بے فکر رہیں۔ چوھدری نثار کو شاھد خاقان عباسی کے نام پر بھی کوئی خاص اعتراض نہیں ہے۔

مسلم لیگ نون یہ آپشن بھی سوچ رہی ہے کہ وزیراعظم باقی مدت کے لیے ہی لایا جائے۔ لیکن افسر پراجیکٹ کا کیا ہو گا۔ فیصلہ جو بھی ہو گا اس کی وجوہات دلچسپ ہوں گی اور ان کا جائزہ بھی۔ نوازشریف اب لوگوں میں جائیں گے ان کی مجبوری ہے ایسا کرنا۔ پریشر سے وہ نکل چکے جو ہونا تھا، ہو گیا۔ ان کا بال بچہ کچہری آتا جاتا دکھائی دے گا۔ وہ اب اپنے ووٹر سے خطاب کریں گے۔

مسلم لیگی راہنما نے بہت کچھ کہہ کر ایک سوال بھی پوچھا۔ سوال جواب سے زیادہ اہم ہوتے ہیں۔ اکثر بہت کچھ بتاتے ہیں۔ یہ سوال بھی ہے اور ایک سازشی تھیوری بھی ہے ہولناک سی۔ دونوں پر بعد میں بات ہوگی۔ سازشی تھیوری مستقبل کے حوالے سے ہے۔ جس کو سن تو لیا ہے لیکن دوبارہ سوچتے ہوئے بھی ہول اٹھتے ہیں۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi