جمہوریت ہار گئی اور دیو جیت گیا


کس بات کی خوشی ہے کس بات پر جشن منایا جارہا ہے۔ تمھارا عمل تمھاری نیت میں چھپا فتور صاف دکھا رہا ہے۔ میں تو پہلے ہی کہتا تھا۔ تم صرف نا اہلی چاہتے تھے صرف اپنا راستہ صاف کرنا تمھارا مشن تھا۔ تمھارا جشن منانا تمھاری حقیقت صاف بتارہا ہے۔

باقی تمھیں کسی سے کچھ غرض نہ تھا عوامی مفاد سے نہ ملکی سلامتی سے۔ اور نہ لوٹی گئی دولت سے تمھیں کوئی سروکار تھا۔ تم صرف ملک میں سیاسی بحران پیدا کرکے اپنی روزبروز گرتی ہوئی سیاسی ساکھ بچانا چاہتے تھے۔ ورنہ ابھی تو کچھ ہوا ہی نہیں۔ سب ویسے کا ویسا ہی ہے۔ پاناما اپنی جگہ موجود ہے۔ جرم ثابت ہونا ابھی باقی ہے۔ پھر کس بات کا جشن؟ قوم کو بےوقوف بنانا چھوڑئیے صاحِب۔ پاناما سے اقامہ تک کی ساری کہانی قوم بخوبی سمجھ چکی ہے۔

کونسے نئے پاکستان کی بات کرتے ہو؟ کیا نوازشریف سے اقتدار چھین کر شہباز شریف کی جھولی میں ڈال دینے کا نام نیا پاکستان ہے؟ یا کرپشن کے کیسز کو ایک بار پھر نیب کی گرد آلود فائلوں میں لیپٹ کر سرد خانے کی نظر کردینے کا نام تبدیلی ہے؟ نیب میں تو پہلے بھی کیسز تھے۔ کیا بگاڑ لیا؟ سب سیاسی مفاہمت کی نظر کردیے گئے۔ سب جانتے ہیں کھیل یہیں ختم ہوا۔ اب آگے مزید کچھ نہیں ہوگا۔ تم جو چاہتے تھے وہ ہوگیا۔ اب نہ کسی کو کرپشن یاد آئے گی نہ صادق و امین کا قانون یاد رہے گا۔ چوروں لٹیروں جھوٹوں مکاروں پر مشتمل پارلیمنٹ یونہی چلتی رہے گی۔ اچھا مذاق کیا ہے قوم کے ساتھ۔ اپنا کام پورا بھاڑ میں گیا نورا۔

نواز شریف تو نا اہل ہوگئے لیکن کیا آپ اہل رہ پاؤ گے؟ یاد رکھیں یہ فساد کا جو بیج بویا گیا ہے اِس کی فصل آپ کو بھی کاٹنی پڑے گی۔

میں آج زد پہ اگر ہوں تو خوش گمان نہ ہو
چراغ سب کےبجھیں گے ہوا کسی کی نہیں

جشن منانے والوں سے میرا سوال آج بھی وہی ہے۔ اِس نااہلی سے عوام کو کیا فائدہ ہوا؟ اِس نا اہلی سے کونسا لوٹا گیا پیسہ واپس قومی خزانے میں آگیا؟ اِس نا اہلی کے بعد عوام کو کونسا حکمران صادق اور امین مل گیا؟ اِس نا اہلی کے بعد ریاست میں کونسے کرپشن کے دروازے بند ہوگئے؟ چلیں اتنا ہی بتادیں کیا عوام کو شہباز شریف، آصف زرداری سمیت دیگر سیاسی نابالغوں سے چھٹکارا مل گیا؟ مریم نواز، حمزہ شہباز، آصفہ، بختاور، بلاول بھٹو جیسے جانشینوں کو قوم پر مسلط ہونے سے بچا لیا آپ نے؟ اگر نہیں تو پھر عوام کس بات کا جشن منائیں؟ کیا اِس بات کا جشن منایا جائے کہ عوام کا منتخب کیا گیا وزیراعظم اِس بار بھی اپنی مدت پوری نہ کرسکا؟ کیا اِس بات کا جشن منائیں کہ جمہوریت کو آج ایک بار پھر سرعام رسوا کیا گیا ہے۔ یا پھر اِس بات کا جشن منایا جائے کہ آج ایک بار پھر اقتدار کے بھوکو نے تبدیلی کا نعرہ لگا کر قوم کو بےوقوف بنایا ہے؟

ارے نادانوں تمھیں معلوم ہی نہیں کہ تم کیا غلطی کر بیٹھے ہو۔ تخت نشینی کی آرزو لئے تم اس قدر اُتاولے ہوئے ہوئے ہو کہ اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی مار بیٹھے ہو۔ تم یہ جو نا اہلی کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہو دراصل تم اسے سیاسی شہید بنا بیٹھے ہو۔ سچ میں تم استعمال ہوگئے ہو۔ آج الیکشن کرا کر دیکھ لو سب سمجھ آجائے گی۔ تم تو آلہ کار تھے مہرے تھے جو مفادات کی خاطر استعمال ہوگئے۔ کچھ دن پہلے سہیل وڑائچ نے ایک دیو مالائی کہانی سنائی تھی آج اس کہانی پر سچ کا گمان ہونے لگا ہے۔ واقعی جمہوریت ہار گئی اور دیو جیت گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).