شیخوپورہ سے راولپنڈی کے شیخ رشید تک


شیخ محمد رشید کسان رہنما تھے۔ شیخوپورہ سے تعلق تھا لیکن لاہور نقل مکانی کر گئے تھے۔ 1970 اور 1977 کے انتخاب لاہور ہی سے جیتے۔

شیخ محمد رشید اس حلقے سے انتخاب لڑتے تھے جو روایتی طور پر پر جماعت اسلامی کا حلقہ انتخاب سمجھا جاتا تھا یعنی اچھرہ اور ذیل دار پارک کا علاقہ جہاں مولانا مودودی کی قیام گاہ تھی اور جو لاہور کے متوسط طبقے کا علاقہ تھا

بھٹو ساحب نے ستمبر 1977 مین اپنی گرفتاری کے بعد شیخ محمد رشید کو پیپلز پارٹی کا چیئرمین نامزد کیا تھا لیکن شیخ صاحب نے اپنی بصیرت کی روشنی میں بیگم نصرت بھٹو کو اس عہدے کے لئے زیادہ مناسب سمجھا اور زضاکارانہ طور پر پارٹی قیادت سے دست بردار ہو گئے۔ نوجوانی سے جیل کاٹتے آ رہے تھے۔ ایک دفعہ پھر جیل چلے گئے۔

1985 کے انتخابات غیر جماعتی بنیاد پر کروائے گئے۔ ایم آر ڈی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ شیخ رشید کے انتخابات مین حسہ لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتے تھا۔ غیر جماعتی انتخابات میں جماعت اسلامی نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ لاہور کے اس حلقے سے جماعت اسلامی کے رکن حافظ سلیمان بٹ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

حافظ سلیمان اپنے جارحانہ لب و لہجے کے لئے پہچان رکھتے تھے۔

تین برس بعد نومبر 1988 میں دوبارہ انتخابات کا ڈول ڈالا گیا تو ناگزیر طور پر شیخ محمد رشید میدان میں اترے۔ انتخابی سود و زیان سے قطع نظر شیخ محمد رشید اپنی خدمات اور پیرانہ سالی کی بنا پر احترام کے لائق تھے۔ تاہم حافظ سلیمان بٹ اور ان کے حامیوں نے تسلسل کے ساتھ جلسوں مین شیخ رشید کی ضعیفی کا ذکر شروع کر دیا۔ مقامی محاورے سے آشنا لوگ جانتے ہیں کہ بوڑھے کا ایک مفہوم جنسی طور پر غیر فعال ہونے کا بھی ہے۔ یہ نہایت لغو انداز کلام تھا لیکن جماعت اسلامی اور مسلم لیگ کے لاہوری حامیوں سے واسطہ تھا۔ زبان اور لفظوں کے استعمال میں احتیاط ان کا شیوہ نہیں تھا۔

بالآخر کرشن نگر لاہور کے ایک جلسے میں شیخ محمد رشید نے اس طعنے کا جواب دیا۔ اپنے مخصوص دھیمے لہجے میں کہا،

یہ لوگ مجھے بار بار بوڑھا کہتے ہیں۔ بھائیو، میں تو انتخاب لڑنے اترا ہوں۔ یہ لوگ مجھ سے کیا کروانا چاہتے ہیں؟

یہ واقعہ آج وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر کا شیخ رشید (راول پنڈی) کے بارے میں بیان پڑھ کر یاد آیا۔

فاروق حیدر اور عمران خان کے درمیان گزشتہ کچھ دنوں مین سخت سست الفاظ کا تبادلہ ہوا ہے۔ فریقین نے نازیبا زبان استعمال کی ہے۔

اب فاروق حیدر نے اس تبادلہ خیال کا حلقہ وسیع کرتے ہوئے راول پنڈی سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنما اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اس پر دونوں مکاتب فکر سے دھواں دھار اظہار خیال ہو رہا ہے۔ شیخ رشید قومی اسمبلی میں وزارت عظمیٰ کے لئے امید وار بھی ہیں۔

اس موقع پر دو سوال پوچھنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر کو کن ذرائع سے شیخ رشید کے بارے میں انتہائی نجی معلومات حاصل ہوئی ہیں؟

کیا دستور کی شق 25 کے مطابق قومی اسمبلی کی رکنیت یا کسی بھی عوامی عہدے کے لئے جنس کی بنیاد پر امتیاز جائز ہے؟

شیخوپورہ کے شیخ رشید سے راول پنڈی کے شیخ رشید تک دہائیوں کے سفر میں ہماری سوچ شاید ذرا برابر تبدیل نہیں ہوئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).