عائشہ گلالئی معاملہ؛ تحریک انصاف نے تحقیقات کیلیے وزیر اعظم کی تجویزمسترد کردی


قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران عائشہ گلالئی بھی ایوان میں پہنچیں، پیپلز پارٹی کی شگفتہ جمانی نے عائشہ گلالئی کی جانب سے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان پر لگائے گئے الزامات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عائشہ گلا لئی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں ، ان سے ان کا موبائل فون چھیننے کی سازش ہورہی ہے، اس معاملے کی تحقیقات کرائی جائے۔ اگر ایسے واقعات ہوئے تو والدین اپنی بچیوں کو گھروں میں بٹھا دیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما ماروی میمن نے عائشہ گلا لئی کے الزامات پر بات شروع کی تو ہی پی ٹی آئی کی خواتین نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر احتجاج شروع کردیا۔ ہنگامہ آرائی اس وقت مزید بڑھ گئی جب مسلم لیگ (ن) کی خواتین ارکان نے عائشہ عائشہ کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔ اسی دوران ماروی میمن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں حلفاً کہتی ہوں عائشہ گلالئی کی بات درست ہے، ہم عائشہ گلا لئی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر ان کی کردار کشی کی مذمت کرتے ہیں۔ عائشہ گلالئی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ حقیقت قوم کے سامنے لائیں، عائشہ کو (ن) لیگ استعمال نہیں کررہی، ہم پہلے ہی وزیر اعظم کی غلط نااہلی کی وجہ سے صدمے میں ہے، یہ سب تو پی ٹی آئی کا مکافات عمل ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آئی جی اسلام آباد کو عائشہ گلالئی کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے، عائشہ گلالئی کے الزامات سنجیدہ معاملہ ہے، یہ الزام تراشی کی نذرنہیں ہونے دینا چاہیے، یہ ایوان کے تقدس کا معاملہ ہے، ایک ایم این اے نے دوسرے پر الزامات عائد کئے، جن پر الزامات لگے اور جس نے الزامات لگائے دونوں ہی نہایت قابل احترام ہیں، عمران خان پر الزامات کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو ان کیمرہ تحقیقات کرے۔

تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے وزیر اعظم کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ خواتین پرحملے کا ٹریک ریکارڈ رکھتی ہے، خواجہ آصف نے اسمبلی میں مجھے گالی دی تو (ن) لیگی خواتین کیوں نہیں بولی، خواجہ آصف نے آج تک مجھ سے معافی نہیں مانگی، خواجہ آصف میں کوئی شرم حیا نہیں اسمبلی میں گالیاں دیں، اگر تحقیقات کرنی ہیں تو خواجہ آصف کی گالیوں سے شروع کریں، من پسند احتساب نہیں چلے گا، عائشہ گلالئی کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).