شکل تو جھوٹوں والی ہے۔۔۔۔


سوشل میڈیا پر برپا طوفان بدتمیزی ہے کہ تھمنے ہی میں نہیں آ رہا۔ ادھر عائشہ گلالئے کیس میں اک ذرا تحمل کا مشورہ کیا دے دیا، ہر طرف سے تبروں کا گویا سیلاب امڈ آیا۔ بحث فرمائیے، ضرور فرمائیے لیکن دوسرے کی رائے کو دلیل سے کاٹئیے، چاقو سے نہیں ۔

عمران خان کے عقیدت مندوں کا ایک ہجوم ہے جو دن رات ایک جیسی باتوں کی رٹ لگانے میں مصروف ہے جیسے یوں ان پر لگا الزام دھل جائے گا۔

عائشہ گلالئے چار سال بعد کیوں بولی؟ میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعد کیوں بولی؟ ٹی وی پر کیوں آتی ہے؟ ٹی وی پر وہ مسیج کیوں نہیں دکھاتی؟ جمی سیول ایک انٹرٹینر تھا، عمران خان ایک سیاسی لیڈر ہیں۔ ان کا تقابل کیسے ممکن ہے؟ وغیرہ وغیرہ

ان تمام سوالات کے نہایت تشفی بخش جوابات دئیے جا سکتے ہیں مثلا یہ کہ

اکثر دیکھا گیا ہے کہ عورتیں سماجی دباو کے تحت ایسے معاملات میں زبان کھولنے سے گریز کرتی ہیں بالخصوص جب فریق ثانی صاحب مرتبہ ہو۔

میاں صاحب کی نااہلی سے بہت ممکن ہے عائشہ گلالئے کو یہ حوصلہ ملا ہو کہ صاحبان حشم بھی چھری تلے آ سکتے ہیں

ٹی وی پر مسیج دکھانے سے اگر آپ عمران خان کا قصور مان لیں تو وہ شاید دکھا بھی دے لیکن اسے بھی اور آپ کو بھی بخوبی معلوم ہے کہ ایسا ہونہیں سکتا تو پھر وہ پیغامات ٹی وی کے بجائے عدالت میں کیوں نہ پیش کیے جائیں۔

جمی سیول اور عمران خان میں ایک قدر مشترک دونوں کا سلیبرٹی ہونا بھی ہے اور دنیا میں سینکڑوں نہیں تو درجنوں مثالیں موجود ہیں کہ سیلیبریٹیز کے خلاف منہ کھولنے سے لوگ ڈرتے ہیں کہ کوئی ان کی بات پر یقین نہیں کرے گا۔

مگر یہ سب جوابات دینے سے کیا سوال کرنے والے قائل ہو جائیں گے؟

ایسا ہونا بہت مشکل لگتا ہے کیونکہ سوال کرنے والے اپنا نتیجہ پہلے ہی سے اخذ کر چکے ہیں اب صرف اپنی طے شدہ رائے کو تقویت دینے کے لیے یہ سوالات اٹھا رہے ہیں ورنہ نعیم الحق صاحب کی طرف سے یہ خیال آرائی کہ شادی کے امکانات پر بات کرنا گندہ مسیج نہیں ہوتا ( جس سے وہ پہلی فرصت میں اس بہانے کی آڑ میں مکر گئے کہ میرا ٹوئٹر اکاونٹ ہیک ہو گیا تھا) کسی معقول ذہن میں کچھ نہ کچھ سوال ضرور پیدا کرتا ہے۔۔۔۔۔

 اگر آپ چاہیں کہ سوال اٹھانے بلکہ اچھالنے والے لوگ آپ کی بات کے وزن سے متاثر ہو کر فورا اس پر ایمان لے آئیں تو فیس بک یا ٹوئٹر پر فقط اتنا لکھ دیجیے

 ۔۔۔۔ یہ جوعائشہ گلالئے ہے نا، یہ تو شکل ہی سے جھوٹی لگتی ہے۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).