ایک اور عائشہ۔۔۔ اور اونچے محلوں کے کردار


 ابھی ایک عائشہ کے معاملے پر گرد پڑی نہیں تھی کہ دوسری عائشہ کی صداؤں نے ایوان ہلا دیئے۔ عائشہ گلالئی نے بنی گالا کے محل کی بنیادیں ہلائیں تو عائشہ احد ملک نے رائے ونڈ محل کے مکینوں کی نیندیں اڑا دیں۔ عائشہ احد ملک بغاوت کے بعد وہ ستم سہہ چکی ہے جن کا سامنا اب عائشہ گلالئی کو کرنا ہے

 

یہ دونوں کہانیاں محلوں کے مکینوں کی عیاش طبیعت کو ظاہر کرتی ہیں اور ہم عوام اپنے سیاسی تعصبات کی بنیاد پر ان غلیظ کرداروں کی عیاشیوں کے جواز ڈھونڈتے ہیں۔ ابھی 2010 کے دسمبر کی ہی تو بات ہے جب عائشہ احد ملک نے بتایا کہ وہ حمزہ شہباز کی دوسری بیوی ہیں مگر حمزہ نے چند ماہ ان کے ساتھ گزارنے کے بعد انہیں چھوڑ دیا۔ حمزہ شہباز نے عائشہ احد ملک سے جھوٹ بولا کہ وہ اس کے لیے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے رہا ہے۔

 

عائشہ احد ملک کے ساتھ تو بس اس نے وقت گزارنا تھا، چند ماہ میں شہزادے کا دل بھرگیا اور لڑکی کو چھوڑدیا مگر عائشہ گلالئی کی طرح یہ لڑکی کوئی عام نہیں تھی۔ عائشہ احد ملک ڈٹ گئی اور شریف خاندان کو بالکل اسی طرح چیلنج کردیا جس طرح آج خیبرپختونخوا کا حکمران اپنی پوری طاقت کے باوجود ایک نہتی لڑکی کے چیلنج کے آگے بے دست وپا ہوچکا ہے۔

 

عائشہ احد ملک کی آواز دبانے کے لیے شریف خاندان نے اس پر جھوٹے مقدمات بنانا شروع کر دیے۔ اغوا کے ایک کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلا، عائشہ احد ملک کا اس کی 16 برس کی بیٹی کے ہمراہ جسمانی ریمانڈ ہوا اور پولیس نے نہتی ماں بیٹی پر بدترین تشدد کیا۔

 

میں نے شاید سڈنی شیلڈن کے کسی ناول میں پڑھا تھا کہ غصے والی عورت کے اندر کی آگ جہنم کی آگ سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ عائشہ گلالئی کو یا عائشہ احد ملک۔ ان عورتوں کے غصے سے محل والے بچ نہیں سکیں گے۔

 

شریف خاندان کے غنڈوں نے عائشہ احد ملک کو سرعام جوتے مارے، بھتہ خوری کا مقدمہ درج کرلیا، عائشہ احد کی بیٹی ماہ نور پر گولیاں برسائی گئیں، ماں بیٹی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، عائشہ احد کے بھائی کو فراڈ کے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا، وہ پولیس کے پاس شکایتیں لے کر جاتی رہی مگر پولیس نے کسی بھی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ عائشہ احد ملک کے ماں باپ کے خلاف نیب نے ریفرنس کھول دیئے اور ایک ایسے ہی ریفرنس کو بھگتا کر واپس آتے ہوئے عائشہ کے والد احد ملک کو برین ہیمرج ہوگیا اور وہ انتقال کر گئے۔ 2014 میں عدالت نے کوئی ثبوت نہ ملنےپر عائشہ احد کا شادی کیس ڈس مس کردیا گیا

وہ کمزور اور نہتی ضرور تھی مگر بزدل نہیں اور عورت جب اپنی دھن پوری کرنے پر اتر آئے تو بادشاہ کے قدموں سے بھی زمین نکال دیتی ہے۔ عائشہ احد ملک بھی حمزہ شہباز کے راستے کی دیوار بن گئی، حمزہ شہباز نے ڈاکٹر ربیعہ سے تیسری کانٹریکٹ میرج کی کوشش کی مگر اس سے پہلے عائشہ احد کو اطلاع مل گئی اور اس نے عدالت میں درخواست دائر کردی

 

عائشہ احد ملک این اے 119 میں حمزہ شہباز کے خلاف الیکشن میں کھڑی ہوگئی، اس کو حمزہ شہباز کے ایک لاکھ 77 ہزار ووٹوں کے مقابلے میں صرف 339 ووٹ مل سکے مگر اس مقابلے کو روکنے کے لیے مسلم لیگ نون اتنی بے چین تھی کہ سابق وزیرخوراک وپیداوار بلال یاسین نے عائشہ احد کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کرائی جو مسترد ہوگئی تھی

 

وقت وقت کی بات ہے، شریفوں کے محل کے آگے یہ بے بس عورت دھرنا دے کر بیٹھی رہتی تھی اور آل شریف اپنی بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھ کر اسے دیکھتے ہوئے گزر جاتے تھے، ابھی مری میں جس مقام پر میاں نوازشریف کھڑے ہوکر یہ کہہ رہے تھے کہ ان کی نااہلی کا فیصلہ غلط تھا، ٹھیک اسی جگہ کبھی عائشہ احد کھڑے ہوکر دہائیاں دیا کرتی تھی۔

 

عائشہ احد کیس کے دوبارہ سامنے آنے میں عمران خان کا بڑا کردار ہے، وہ عائشہ گلالئی کی بغاوت کو شریف خاندان کی چالاکی سمجھ بیٹھے ہیں، اگر تھوڑا ہوش کر لیں اور اپنے بلیک بیری فون پر نظر دوڑالیں تو ان کی سمجھ میں آجائے گا کہ رائے ونڈ محل والوں کے لیے جس وجہ سے جو غصہ عائشہ احد میں ہے، بالکل وہی غصہ بنی گالا کے بادشاہ کے لیے عائشہ گلالئی میں ہے۔ خیبرپختونخوا میں عائشہ گلالئی کے خلاف عمران خان نے اس احتساب کمیشن کو فعال کردیا ہے جسے چار سال تک غیرفعال رکھا، جرگہ بلا کر عائشہ گلالئی کے گھر کو مسمار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ یہ بالکل وہی حرکتیں ہیں جو شریف خاندان عائشہ احد ملک کے ساتھ سات سالوں سے روا رکھے ہوئے ہے۔

 

اب اگر گلالئی کے انصاف کے لئے پارلیمانی کمیٹی سچ سامنےلاتی ہے تو عائشہ احد کا سچ شریف خاندان سامنے نہیں آنے دے گا اور ایک دوسرے کی عیاشی پہ سمجھوتہ کرکے دونوں بادشاہ بچ جائیں گے اور یہ دونوں بے بس عورتیں ماری جائیں گی۔ گو دونوں عورتوں کا معاملہ اپنی نوعیت میں اس لئے الگ الگ ہے کہ عائشہ احد شادی کی بات کررہی ہے جو ایک سول کیس ہے جبکہ گلالئی ہراسمنٹ کی بات کررہی ہے جو قانون تعزیرات کا معاملہ ہے۔

 

عائشہ گلالئی کے پیچھے مسلم لیگ نون کا ہونا ایک مشکوک بات ہے مگر فردوس عاشق اعوان اور یاسمین راشد نے اپنے درمیان عائشہ احد کو بٹھا کر نیوز کانفرنس سے یہ ضرور ثابت کردیا ہے کہ اس معاملے میں تحریک انصاف نہ صرف پیچھے ہے بلکہ سیاسی مخاصمت میں عورتوں کو استعمال کرنے میں عمران خان کسی سے کم نہیں۔

 

عمران خان نے عائشہ احد ملک کو آگے کرکے یہ بھی ثابت کر دیا کہ ان کے پاس عائشہ گلالئی کے سوالوں کے جواب نہیں، انٹرویوز میں عمران خان یہ فرما رہے ہیں کہ وہ پارلیمانی احتسابی کمیٹی کا سامنا کرنے کو تیار ہیں مگر اس رضامندی کو انہوں نے مشروط کیا ہے کہ موبائل فون فرانزک صرف ان کا نہیں ہوگا بلکہ میرشکیل الرحمان، امیر مقام، عائشہ گلالئی اور ان کے والد کا بھی ہوگا یعنی جب تک یہ سارے موبائل فون نہیں آجاتے، وہ اپنے موبائل فون کا فرانزک نہیں کرائیں گے اور بادشاہ کے چالاک مشیروں نے اسے بچنے کی یہی تدبیر بتائی ہے

 

کامن سینس کی بات ہے کہ اگر امیرمقام تیار بھی ہوگیا تو میرشکیل الرحمان تو اپنے موبائل فون کے فرانزک کے لیے تیار نہیں ہوں گے کہ ان کا معاملے سے کوئی تعلق نہیں اور خیبرپختونخوا کا حکمران اس آڑ میں اپنے چیلوں کو مطمئن کرے گا کہ دیکھو ان کے دل میں چور ہے، یہی حرکتیں شریف خاندان کرتا ہے جبکہ تفتیش کیسے اور کس سے ہونا ہے، یہ تفتیش کار طے کرتے ہیں، کوئی ملزم نہیں۔

 

 

پاکستان کے عوام اگر نجات اور تبدیلی چاہتے ہیں تو ان دو محلوں کو مسمار کردیں، ان زمینی خداؤں کو بتادیں کہ طاقت کا سرچشمہ صرف عوام ہیں، ہماری بیٹیاں اس لیے نہیں ہیں کہ محلوں کے یہ عیاش کردار ان سے دل بہلائیں۔ 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).