پاکستان کا خط پاکستانیوں کے نام


السلام علیکم! امید ہے آپ سب لوگ خیریت سے ہوں گے اور خوب مزوں میں اپنی زندگیاں گزار رہے ہوں گے۔ میری آزادی کا سترواں جشن منانے کے لئے اپ کی تیاری پوری طرح مکمل ہوگئی ہوگی۔ اپنے گھروں کو میرے جھنڈوں سے مزین کردیا ہوگا۔ میرے قومی ترانوں سے ٹیلی ویژن ریڈیو اسٹیشن اور سوشل میڈیاکو بھر دیا ہوگا۔ اپنی فیس بک، ٹویٹرز اور انسٹاگرام کی ڈی پیز سے رنگین کردی ہوں گی۔ کہتے ہیں کہ ایسا کرنے سے میری محبت جاگتی ہے۔ اپنے سینے پر میرا جھنڈا لگانے سے گھروں پر بڑا جھنڈا لگانے سے اپ مجھ سے اپنی محبت کا ثبوت دے دیتے ہیں۔

میں گزشتہ ستر سالوں سے دیکھ رہا ہوں کہ جب بھی اگست کا مہینہ شروع ہوتا ہے ۔ آپ سب کا جوش وجذبہ بھی دیدنی ہوتا ہے آپ کی مجھ سے محبت دیکھنے لائق ہوتی ہے۔ تب مجھے بھی ایک خوشی کا احساس ہوتا ہے کہ مجھے یاد کیا جا رہا ہے مگر جوں ہی پندرہ آگست کی صبح آتی ہے آپ لوگوں کی محبت بھی جھاگ کی طرح بیٹھ جاتی ہے آپ سب لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہوجاتے ہو۔ اور میرے جشن آزادی پر جو آپ لوگ کرپشن اور دیگر باتیی کرتے ہو کہ ہم آج سے عہد کرتے ہیں کہ سچے محب وطن بمیں گے کیونکہ مجھے آپ لوگوں کے ابا و اجداد نے کافی محنتوں کے بعد حاصل کیا ہے اور اپنے بچوں کو سب بتاتے ہو کہ ہمارے بڑوں نے بہت قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے۔ مگر وہ سب آپ لوگ بھول جاتے ہو۔ اور وہی کچھ کرنے لگتے ہو جو آزادی کے بعد سے آپ سب کرتے آئے ہو۔

میں اپ کو بتاتا ہوں کہ اپ کیا کیا نہیں کرتے اپ کرپشن، لوٹ کھسوٹ، قتل وغارت گری کرتے ہو، ایک دوسرے کے گلے کاٹتے ہو، اپنے ہی لوگوں کے ساتھ دھوکہ کرتے ہو وہ سب کچھ آپ لوگ کرتے ہو جو کہ نہ اسلام میں ہے اور نہ میرے آئین میں۔ آپ سب نے کبھی مجھے بچانے کے لئے مذہب کا سہارا لیا کبھی سیاسی ساکھ بچانے کے لئے مجھے ڈھال بنا یا حتی جس نے جتنا چاہا مجھے تباہ وبرباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

اور ہاں ملک کی سب سیاسی جماعتوں نے مجھے استعمال کیا اوراب بھی کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ جس کی بدولت میرا وجود قائم ہوا اج وہ پارٹی ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے۔ پتہ ہی نہیں چل رہا کہ اصلی والی پارٹی کون سی ہے جس میں میرے قائد میرے محسن قائد اعظم اور جس نے میرس خواب دیکھا تھا وہ کہاں ہے۔ اس میں مجھے کنفیوژن ہے۔ سنا ہے اور بھی بہت سے پارٹیاں میرے عوام کے لئے میدان میں آئیں ہیں جس نے عوام کی مفاد کا سوچا ہے مگر فائدہ عوام کو کوئی نہیں دیا۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ میری پارٹی کا ایک لیڈر پانامہ میں پکڑا گیا اور اقامہ میں گھر چلا گیا۔ جبکہ ایک دوسری پارٹی والے نے اسلام کا نام استعمال کیا اور اپنے لئے راہیں ہموار کیں۔ اور ایک اور پارٹی کے سربراہ نے تو حد کردی ایان علی کے ذریعے پیسوں کو سفید کیا اور مزے کررہا ہے اب اس کا بیٹا یعنی کل کا چھورا بڑھکیں مار رہا ہے جبکہ ایک اور پارٹی صادق اور امین کا راگ الاپ رہی ہے مگر اس کے مشر پر ایک لڑکی کو ہراساں کرنے کا الزام لگا ہے۔ جبکہ اسی طرح کچھ لوگ ملک سے باہر بیٹھ کر ملک کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہیں۔

مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے جب میں یہ سب دیکھتا ہوں مگر میں کیا کرسکتا ہوں میں تو اپ سب کے رحم وکرم پر ہوں۔ ایک بات کہوں میرے بعد بہت سے ممالک وجود میں آئے اور وہ ترقی کے معراج کو چھوگئے اور میرے ہی ہونہاروں کی بنائی ہوئی پالیسیاں دوسرے ممالک میں کامیابی سے چل رہی ہیں جبکہ یہاں وہ فلاپ ہیں۔ اس بات کا بہت دکھ ہوتا ہے کہ اپ سب ابھی تک پاکستانی نہیں بنے ہو بلکہ ایک ہجوم میں بٹے ہوئے ہو۔ پنجابی سندھی بلوچی پٹھان بنے پھرتے ہو ۔ تم سب میں سے کسی نے آج تک یہ نہیں کہا کہ میں پاکستانی ہوں۔

میرے چاہنے والوں اور مجھ میں رہنے والو! میرے بارے میں آپ بہت کچھ جانتے ہو اور ہر چودہ آگست کو آپ میرے بارے میں اور بھی بہت جان لیتے ہو اور مجھے پہچان لیتے ہو مگر میں اس بات پر پریشان ہوں کہ کہ مجھ سے آپ لوگوں کی محبت صرف آگست میں کیوں ہوتی ہے۔ یہ بات میں آپ کو بتادوں کہ اگر میں ہوں تو آپ لوگ قائم ہیں اگر میں نہیں تو آپ لوگوں کا بھی نام ونشان نہیں ہے۔ میرے جھنڈوں کو کاروبار کی حد تک مت لو میڈیا میں جیوے جیوے کرنا چھوڑ دو اپنے اداروں میں میری تعریفیی کرنا بند کردو میں آللہ کہ جانب سے آپ لوگوں کے َلئے ایک تحفہ ہوں میری قدر کرو اور میری ترقی کے لئے میرے بابا قائداعظم کے افکار کو اپنی زندگی میں لاؤ۔ یہ ناچ گانے۔ یہ ریلیاں نکالنے۔ سوشل میڈیا پر میرے گُن گانے سے بڑی بڑی تقریروں سے میرا دل آپ نہیں جیت سکتے اگر اپ نے مجھے پانا ہے تو سچا پاکستانی بننا ہوگا اپنے آپ میں پاکستانیت لانی ہوگی ہر دن کو چودہ اگست سمجھ کر منانا ہوگا۔ آپ ترقی کروگے علم کو عام کروگے تو لوگ تمھیی پہچانیں گے اور نام میرا ہوگا۔ مجھ میں بہت سی راہیں ہیں مسخر کرو اور میری ترقی کے لئے آگے بڑھو اور مجھے میرے دل کو جیت لو۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).