روتھ فاؤ: تاحد نظر چراغ، تاحد نظر روشنی  


کیا آپ نے کبھی دیکھا ہے کسی مریض کو خون کی اشد ضرورت ہو اس کے اپنے رشتے دار انکار کر دیں کہ اس سے کمزوری ہو جاتی ہے اور علاج کرنے والا ڈاکٹر اس وقت خون کا عطیہ دے؟ کبھی آپ نے دیکھا ہے کسی ڈاکٹر نے بیماری اور تشخیص کے مختلف مراحل سے متعلق مریض کو آدھا گھنٹہ سمجھانے کے بعد باہر ریسیپشن پہ فون کیا کہ ان کی فیس واپس کر دیں؟ کبھی ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد بھی کسی کو ہسپتال دیکھا ہے کہ یار مریض کی حالت خراب ہے کچھ سنبھلے تو گھر بھی چلے ہی جائیں گے؟ کبھی آپ نے کسی عام سے ڈاکٹر کو بغیر وجہ کے کسی مریض کے ساتھ لیبارٹری اور کنسلٹنٹ یعنی ہر جگہ جاتے دیکھا ہے کہ ان کا علاج وقت پہ شروع ہو سکے۔ یہ بہت چھوٹی سی مثالیں ہیں مگر ان لوگوں نے اپنی جگہ پہ رہتے ہوئے وہ کیا جو یہ کر سکتے تھے، روتھ فاؤ ان سب سے بڑی تھیں۔ وہ یہاں رہنے کے لیے نہیں آئی تھیں مگر وہ یہیں کی ہو کر رہ گئیں۔ کیا آپ جانتے ہیں جزام جیسے مرض کا خاتمہ ہو جانا کتنی بڑی بات ہے؟ اگر آپ اس بات کی خوشی محسوس نہیں کر سکتے تو انتظار کریں اس دن کا جب ہم پولیو کو شکست دیں گے، جب آپ یہ جملہ سنیں گے پاکستان سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہو گیا اُس دن آپ اِس خوشی کو محسوس کر سکیں گے اور اُس دن آپ کو احساس ہو گا پاکستان سے جزام کا خاتمہ ہو جانا کتنی بڑی بات تھی۔

کیا آپ ادیب رضوی کو جانتے ہیں؟ کیا آپ نے ایدھی کا نام سنا ہے؟ روتھ فاؤ کا مقام ان کے برابر بلکہ کچھ معنوں میں بڑھ کر تھا کیونکہ وہ ایک ایسے ملک کے لئے کچھ کر رہی تھیں جس سے بظاہر ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ اگر آپ ڈیڑھ حب الوطن ہیں تو آپ کی بیماری کا علاج روتھ فاؤ کی زندگی کی صورت سامنے ہے ۔ اگر آپ ڈیڑھ مسلمان ہیں تو آپ کے جنت اور جہنم کی سند بانٹنے کا علاج روتھ فاؤ ہیں جنہوں نے لوگوں کے لیے زندگی حقیقی معنوں میں قربان کر دی اور مذہب و مسلک کی کوئی تفریق نہیں رہی پھر بھی آپ کو ان کی آخرت کی فکر ہے اور انہوں نے ہماری زندگی سنوار دی۔ اگر آپ پدرسری معاشرے کا شاہکار دماغ ہیں تو روتھ فاؤ کی مثال آپ کے دماغ کا علاج کر سکتی ہے اگر آپ کروانا چاہیں۔ اگر آپ خود کو کمزور سمجھتی ہیں تو روتھ فاؤ کو دیکھ لیں، آپ کو دو باتیں سمجھ آ جائیں گی، ایک یہ کہ آپ کمزور نہیں ہیں، دوسری یہ کہ آپ سو لوگوں کے لیے کچھ نہ کر سکیں لیکن کسی ایک کی زندگی بھی بہتر بنا سکیں تو یہ آپ کی کامیابی سے زیادہ روتھ فاؤ کے لیے خراجِ عقیدت ہے۔

ہم سب ایدھی نہیں بن سکتے، ادیب رضوی نہیں بن سکتے، روتھ فاؤ نہیں بن سکتے۔ ایسے لوگ جن کا کام ان کے نام سے بڑا ہے یہ ہم نہیں کر سکیں گے۔ ہمارے جیسے چھوٹوں لوگوں کے کرنے کے کام کچھ اور ہیں کہ ہم ان سب بڑے لوگوں کی عزت کریں، اس بات کا اعتراف کریں کہ انہوں نے ہمارے لئے بہت کچھ کیا ہے ، یہ اعتراف ریاست کی طرف سے ہو تو ہمیں اچھا لگے کہ ہم محسنوں کو یاد رکھنا سیکھ رہے ہیں۔ اصل میں روتھ فاؤ کے لیے محسن بھی چھوٹا لفظ ہے، چراغ کہنا تو سورج کو چراغ دکھانے جیسا ہے۔ میں انہیں روشنی لکھوں گی۔۔۔  اور یہ میری کم علمی ہے کہ اس سے بڑا لفظ میرے پاس نہیں ہے۔ کیا ہم ان لوگوں کو اپنے لیے مثال بنا کر صحت ، تعلیم ، انصاف کسی بھی شعبے میں کسی ایک انسان کی زندگی بھی بہتر بنا سکتے ہیں؟ اپنی جگہ رہتے، اپنی زندگی کے مسائل میں الجھتے ہم زیادہ نہ کر سکیں مگر اتنا تو کر ہی سکتے ہیں، اگر کرنا چاہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).