امریکہ میں نسلی فسادات میں ایک خاتون ہلاک اور 19 افراد زخمی


امریکی ریاست ورجینیا کے گورنر ٹیری میک اولف نے کہا ہے کہ سفید فاموں کی برتری کے لیے مہم چلانے والوں کے لیے، جنھوں نے مرکزی شہر شارلٹس ول میں ہنگامہ آرائی کر رکھی ہے، بس یہی پیغام ہے کہ وہ اپنے گھر چلے جائیں۔

شہر میں تشدد اور ہنگامہ آرائی کے دوران ایک خاتون ہلاک اور 19 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں، جب کہ ایف بی آئی نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ورجینیا کے شہر شارلٹس ول میں انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد کے جلوس کی مخالفت میں بہت سے لوگ جمع ہوئے تھے جہاں پر ایک شخص نے اپنی کار لوگوں پر چڑھا دی۔
اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے کہا کہ ’شارلٹس ول میں تشدد اور موت نے امریکی قانون اور انصاف کو زک پہنچائی ہے۔ جب اس طرح کے افعال نسلی تعصب اور نفرت سے پیدا ہوتے ہیں تو وہ ہماری اقدار کے خلاف ہوتے ہیں اور انھیں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ‘

اس سے پہلے سفید فام قوم پرستوں اور ان کی مخالفت کرنے والے مظاہرین کے درمیان گلیوں میں جھگڑے شروع ہو گئے۔
شارلٹس ویل کے میئر کا کہنا ہے کہ اس میں ایک شخص کی ہلاکت سے ان کا دل ٹوٹ گیا ہے۔
اس سلسلے میں اوہائیو سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ جیمز فیلڈ کو درجہ دوم کے قتل کے شبہے میں حراست میں لیا گیا ہے۔

شارلٹس ویل کی پولیس کا کہنا ہے کہ اسی طرح کے دو گروہوں کے درمیان ایک اور مقام پر ہونے والے جھگڑے میں 15 دیگر افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔
دو پہر بعد ورجینیا کی پولیس کا ایک ہیلی کاپٹر بھی شہر کے مغربی علاقے کے جنگل میں گر کر تباہ ہو گیا جس میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔ لیکن اب تک ایسے کوئی اشارے نہیں ملے جس سے یہ لگتا ہو کہ اس کریش کا تعلق شہر میں بھڑکنے والے تشدد سے ہے۔

شہر میں دائیں بازو کو متحد کرنے کے لیے ’یونائیٹ دی رائٹ‘ کے نام سے ایک مارچ کا اہتمام کیا گیا تھا جس کا مقصد جنرل رابرٹ ای لی کے ایک مجسمے کو ہٹانے کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔ جنرل رابرٹ لی امریکی خانہ جنگی کے دوران غلامی کی حمایت کرنے والی تنظیم کے رہنما تھے۔

ورجینیا کے گورنر ٹیری میکولف نے ایک پریس کانفرنس میں ان واقعات پر شدید ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا: ’سفید فام افراد کی برتری کی بات کرنے والے یا نازی نظریات کے حامل افراد جو شارلٹس ول آئے، ان سب کے لیے آج میرا ایک پیغام ہے۔ ہمارا پیغام بہت واضح اور سادہ ہے: گھر جایئے۔ اس عظیم دولت مشترکہ میں آپ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ شرم کرو۔ آپ محب وطن ہونے کا بہانہ کرتے ہیں، لیکن تم چاہے کچھ بھی ہو، تاہم حب الوطنی تم میں قطعی نہیں ہے۔ ‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’آپ آج یہاں لوگوں کو زخم پہنچانے کے لیے آئے تھے اور وہی آپ نے کیا بھی۔ لیکن میرا پیغام بہت واضح ہے، ہم آپ سے زیادہ مضبوط ہیں۔ ‘
ورجیینا کے گورنر کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے جن کا کہنا تھا کہ انھوں نے صدر ٹرمپ سے کئی بار بات کی اور دو بار ان سے گزارش کی تھی کہ ایسی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے جس سے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جا سکے۔
شارلٹس ویل میں نظریاتی اختلافات پر اس طرح کا تشدد اس بات کا مظہر ہے کہ امریکہ میں لوگ کس سطح پر سیاسی طور پر منقسم ہیں اور صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اس میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق سفید فام مہم کے حامی انتہائی دائیں بازو کے لوگ نعرہ لگا رہے تھے کہ ’ آپ ہماری جگہ نہیں لے سکتے‘ اور ’یہودی بھی ہماری جگہ نہیں لے سکتے۔ ‘
نسل پرستی کی مخالفت کرنے والے کئی گروپوں نے بھی اس کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
صدر ٹرمپ سمیت مختلف سیاسی رہنماؤں نے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا: ’نفرت اور تقسیم فوری طور پر رکنی چاہیے۔ ہمیں امریکی شہری کے طور پر ملک کے ساتھ محبت کے لیے ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہے۔ ‘
کئی دیگر رپبلکن اور ڈیموکریٹ رہنماؤں نے بھی اس تشدد کو نسل پرستانہ اور نفرت انگیز بتا کر سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32469 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp