کروڑوں لوگوں کے مجسم مینڈیٹ محترم میاں صاحب


کل میاں صاحب نے جہلم میں اپنے خطاب میں فرمایا کہ ان پانچ ججوں نے ایک منٹ میں کروڑوں لوگوں کے مینڈیٹ کو نا اہل قرار دے دیا۔ کیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین نہیں؟ محترم میاں صاحب اپنے اس مارچ سے عدلیہ کے فیصلے کو غلط ثابت کرنا چاہتے ہیں تو کیا یہ قانون کی توہین نہیں؟ بحثیت انسان اور اس ملک کے شہری قانون کا احترام ہم پر فرض ہے۔ تو میاں صاحب آپ تو مینڈیٹ تھے لوگوں کے۔ آپ کو تو الزام تراشی کی بجائے جینٹلمین بی ہیو کرنا چاہیے۔ آج ستر سال بعد اگر نظام عدل نے پاکستانی عوام کا اعتبار جیتا ہے اور میرٹ پر فیصلہ دیا ہے تو میاں صاحب اس اعتبار کو توڑنا چاہتے ہیں؟ یہ فیصلہ پوری چھان بین اور جانچ پڑتال کے بعد دیا گیا ہے۔ ایسا نہیں کہ دو دن پانچ لوگ اکٹھا ہوئے اور ذاتی تعصب کی بنا پر فیصلہ دے دیا۔ میاں صاحب ایک منٹ میں نہیں ہوا تھا یہ فیصلہ۔ لگتا ہے صدمے کی وجہ سے آپ کی یاداشت کمزور پڑ گئی۔ کروڑوں لوگوں کے مینڈیٹ نواز صاحب اس وقت اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں کیوں ناکام رہے؟

چلیے ایک سادہ مثال سے میاں صاحب کا نظریہ سمجھتے ہیں۔ ایک چور کسی گھر میں چوری کرتا ہے اور پکڑا جاتا ہے تو گھر والوں کو اس چور کو سزا نہیں دینی چاہیے بلکہ اس کو ہار پہنا کر اس کو شاباش دینی چاہیے۔ بلکہ گھر والوں کو بچا کچھا سامان خود نکال کر چور کو پیش کرنا چاہیے۔ اس طرح پاکستان خوب ترقی کرے گا کیونکہ ہر گھر میں سے ایک چور نکلے گا۔ بلکہ یہ شہرت دنیا بھر کے چوروں کے لیے دعوت نامہ ہو گی کہ پاکستان میں تو قانون نام کہ کوئی شے نہیں۔ چلو لوٹتے ہیں اس ملک کو چل کے۔ میاں صاحب کچھ تو خیال کریں ملک کے امیج کا۔ جو تھوڑی بہت عزت رہ گئی ہے اس کو خاک میں نہ ملائیں۔ اگر آپ کو اس فیصلے پر اعتراض ہے تو آپ اس کے لیے صحیح طریقہ اپنائیں۔ یوں عوام کو بہکا کر عدلیہ کے خلاف بغاوت ریاست کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر انصاف کی روایت چل نکلی ہے تو اس کو دبائیں مت۔

پھر میاں صاحب کی معصومیت کی انتہا دیکھیں۔ عوام سے پوچھتے ہیں کیا میں نے کرپشن کی تھی؟

؎ تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

میاں صاحب آپ کی سادگی پہ قربان جائیں۔ جس عوام سے آپ کنفرمیشن مانگ رہے ہیں پہلے آپ اس عوام پر اپنے فلیٹس اور فیکڑیوں کی وضاحت تو دیں۔ سچے لوگ گھر گھر جا کر یا اثر و رسوخ کی بنا پر لوگوں کی حمایت حاصل نہیں کرتے۔ بلکہ لوگ خودبخود ان کے پیچھے آتے ہیں۔ لگتا ہے آپ اچھے طالبعلم نہیں رہے سکول میں ورنہ ایک مشہور ضرب المثل آپ کو یقینًا یاد ہوتی ”سانچ کو آنچ نہیں“۔ آپ کے اس سچ کی لڑائی میں آپ کے بھائی محترم ایکٹو دکھائی نہیں دے رہے۔ آپ کی دہائیاں اب کھوکھلی سی لگ رہی ہیں۔ اگر میاں صاحب نے کرپشن نہیں کی تو گویا کسی جج کو ان کے ساتھ ذاتی اختلاف ہو گا؟

مجھے تو ان پاگل عوام کی سمجھ نہیں آتی جو اس ریلی میں سو سو روپے کے نوٹوں کے لیے شامل ہیں۔ یہ ابھی بھی سمجھنے سے قاصر ہیں کہ میاں صاحب ان کو ہمیشہ کی طرح استعمال کر رہے ہیں۔ اب تو آنکھیں کھولو۔ ایک سو کے نوٹ کے عوض ڈالرز کے قرضوں میں ڈوبا رہے ہیں محترم آپ کو۔ یا اللہ اس ملک میں لوگوں کی عقل گھاس چرنے کیوں چلی گئی ہے۔ ان کو کیوں دکھائی نہیں دے رہا کہ ملک میں شریف خاندان کی بادشاہت ہے اور کچھ حامیوں نے اس بادشاہت کو جمہوریت کے نام پر تحفظ دینے کے لئے رنڈی رونا شروع کیا ہوا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).