محترم چیف جسٹس ثاقب نثار سے پرزور احتجاج ۔۔۔


ایسا ہے کہ میں لگ بھگ کوئی 10 سال کا تھا ۔۔

تب ہمارے گھر کے سامنے بھورو مل کا مکان تھا ۔۔

بھورو مل کی ایک چھوٹی بیٹی بہت بیمار پڑ گئی۔ شدید بیماری کے تسلسل سے لاغر بچی کو ڈاکٹروں نے جب لاعلاج قرار دے دیا تو بھورو مل نے بھگوان سے رجوع کرنے کے لئے بھوپا، پنڈت، گرو کو بلوا لیا ۔۔۔ گرو نے بڑا ہی حیرت انگیز علاج دریافت کیا ۔۔۔ کہ اس کی زندگی بچانے کا ایک ہی واحد راستہ ہے کہ کسی طور اس بچی کا کسی اور مذھب کے کسی لڑکے سے بھائی اور بہن کا رشتہ بنا دیا جائے ۔۔۔

محترم ثاقب نثار صاحب ۔۔۔ اس روز ایسا ہوا کہ ایک پریشان ہندو ماں عرضی لے کر میری مسلمان ماں کے پاس حاضر ہوئی اور میری مسلمان ماں نے ایک لمحہ بھی ضائع کیے بغیر مجھے اس ہندو ماں کے حوالے کر دیا ۔۔۔

مجھے جب کبھی وہ گرو یاد آتا ہے تو بے ساختہ میری ہنسی نکل جاتی ہے ۔۔۔ بڑی مماثلت تھی اس میں اور ہمارے مولوی میں ۔۔۔۔۔ بس ایک فرق تھا تو یہ عجیب و غریب علاج جس میں انسانیت کی جھلک سی آج بھی نظر آتی ہے ۔۔۔ غالباً مذہبی اقلیت میں انسانیت ہمیشہ اس وقت تک موجود رہتی ہے جب تک کہ وہ اقلیت خود اکثریت میں نہ بدل جائے ۔۔۔۔

میں اپنی ماں کی دی ہوئی ہدایات کے مطابق سر جھکائے خاموش بیٹھا رہا ۔۔۔گرو نہ جانے کیا کیا پڑھتا رہا ۔۔ مجھے اس سے اتنی ہی دلچسپی تھی جتنی اپنے مولوی کی باتوں سے ۔۔۔۔۔

اور پھر میری گود میں بہت سے تحفے رکھ دیے گئے ۔۔۔۔۔۔۔

خیر قسمت کا کرنا یہ ہوا کہ وہ بچی بچ گئی اور جب تک شادی کر کے ہندوستان نہیں چلی گئی۔۔۔ مجھے راکھی باندھنا نہیں بھولی۔۔۔ بھورو مل جب تک زندہ رھے میرے لئے عید پر کپڑے لینا نہیں بھولے ۔۔۔ اس ہندو ماں کو ہمیشہ یہ فکر رہی کہ اسے گوشت پکانا نہیں آتا سو صرف سبزی ترکاری کے بھوجن سے میری خاطر مدارات میں کوئی کمی رہ جاے گی ۔۔۔۔۔

محترم جسٹس ثاقب نثار ۔۔۔۔ ہم سندھو کے کنارے بسنے والوں کے یہ رشتے بہت پرانے ہیں ۔۔ آپ کے منصب کا احترام ملحوظ خاطر ہے لیکن آپ کو ہرگز یہ حق نہیں کہ ہمارے اہل خانہ کے بارے میں اس لہجے میں بات کریں۔۔۔ !!!!

آپ نے اس زمین پر بسنے والے میرے پچاس لاکھ رشتے داروں کی توہین کی ہے ۔۔۔۔۔ یقین کریں جسٹس ثاقب نثار ۔۔۔۔ آپ نے قوم کو انصاف اور رواداری کا راستہ دکھانے میں کوتاہی کی ہے۔۔۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).