میرا بیانیہ بیان ہونے لگا


پاکستان کے بیانیے کے دو اجزا ہیں۔ پہلے حصے کا تعلق سیاسی استحکام سے ہے اس وقت تک سیاسی استحکام نہیں ہو سکتا جب تک مختلف ادارے آئین میں اپنی متعین کردہ حدود و قیود میں رہ کر کام نہ کریں۔

بیانیے کے دوسرے حصے کا تعلُق عوام کی فلاح سے ہے۔ مختلف اداروں کی کارکردگی کے نتیجے میں خلق خدا کے مسائل حل ہوتے ہیں اور یاد رکھیں اداروں کی کارکردگی میں سیا سی استحکام بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ خوش قسمتی سے پاکستان کے بیانیے کے دوسرے حصے پر تو بات ہوتی رہتی ہے مگر پہلے حصے پے اُس طرح بات نہیں ہوتی جس طرح ہونی چا ہیے تو آج ہم اس پہ ماضی سے لے کر حال تک با ت کرتے ہیں۔

افسوس کی بات ہے کہ پا کستان میں جمہوریت کو کبھی بھی پھلنے پُھولنے کا موقعہ نہیں دیا گیا لمبے عرصے تک تو آمریت ہی مُلک پر قابض رہی اور بعض اوقات تو آمریت پر ہی جمہوریت کا لیبل لگا کر عوام اور دُنیا کو بیوقوف بنانے کی نا کام کوشش بھی کی گئی۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے۔ کہ اِس گناہ کبیرہ میں کُچھ جمہوریت کے پیروکار بھی آمریت کے آلہ کار بنے رہے اور جمہوری اداروں کی شکل بگاڑ کے آمریت کے لیے موزوں صورتِ حال پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے رہے۔ اور پھر آمرانہ دور میں ہی نہایت خُوبصورتی سے جمہوریت کی راہ میں آمرانہ سوچ سے مُزئین آئینی اور قانونی بارُودی سُرنگیں کُچھ اس طرح بچھائی گئیں کے جمہوریت دو قدم بھی نہ چل سکے۔ اور پھر سب نے دیکھا کے یہ آئینی اور قانونی بارُودی سُرنگیں پھٹتی رہیں اور جمہوریت ختم ہوتی رہی اورعوام کے مُنتخب کردہ وزیراعظم اس کا شکار بنتے رہے۔

بعض اوقات تو یہ دھماکا اتنی شدید نوعیت کا ہوتا تھا کے وفاق کے ساتھ سا تھ صوبائی حکومتیں بھی اس کی زد میں آکے ختم ہوتی رہیں۔ اب سوچنے کی بات یہ ہے کے آخر کب تک جمہوریت کا پہیہ اس آمرانہ کیچڑ اور دلد ل میں پھنستا رہے گا۔ اور کب تک سلیمانی ٹوپی پہنے کُچھ طاقتیں جمہوریت کی راہ میں رُکاوٹ بن کے کھڑی رہیں گی۔ جیسا کے آپ سب جا نتے ہیں کے ایک دفعہ پھر عوام کا مُنتخب کردہ وزیراعظم چار سال انہیں طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے بعد بھی آخر کار آمریت کے بنائے ہوئے آئینی اور قانونی ہتھکنڈوں کے ہتھے چڑھ ہی گیا۔ لیکن میں موجودہ صورتِ حال میں محسوس کر رہا ہوں کے جہاں اس کا وقتی طور پر تو جمہوریت کو نقصان نظر آ رہا ہے لیکن میاں نواز شریف کا ارادہ دیکھ کے خُوشی بھی ہو رہی ہے کے وہ پورے عزم کے ساتھ ان طاقتوں کے سا منے کھڑے ہو گئے ہیں اور خود کو نظرانداز کر کے جمہوریت کو مضبوط کرنے کی با ت کر رہے ہیں اور آمریت کے بنا ئے ہوئے تمام چور رستے بند کرنا چاہتے ہیں تاکہ کے آئندہ کوئی طاقت جمہوریت پہ شب خون نہ مار سکے۔

میرا خیال ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے پاس یہ بُہت اچھا موقعہ ہے اور ا نہیں یہ سنہری موقعہ ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے غنیمت جانتے ہوئے بھرپور فائدہ اُٹھانا چاہیے یقیناً اس کا فائدہ تمام سیاسی جماعتوں، جمہوریت، عوام سمیت پورے مُلک کو ہو گا اور اس کے نتیجے میں جمہوریت مضبوط ہو گی اور مُلک بغیر کسی رکاوٹ کے ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔ یقیناً اسی میں ہم سب کا فائدہ ہے۔ خدا پاکستان کا حامی وناصر ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).