دل دریا سمندروں ڈونگھے


دوسروں کے لئے وجاہت مسعود صاحب اور میرے لئے وجاہت بھائی۔۔۔ ہمارے استاد اور دوست ۔۔۔ بہت محبت کرنے والے ۔۔۔ اتنی محبت کہ غصے میں انہیں کچھ بھی کہہ دیں یہ برا نہیں مانتے۔ الٹا جرمانہ کرتے ہیں کہ میاں تاوان کے طور پر راگ دیسی ٹوڈی بھیجو کسی کمال گانے والے یا والی کا۔ پرسوں ایک کالم لکھا وجاہت بھائی نے۔ میں نے اس کے جواب میں ایک برقی پیغام لکھا۔ جو انہوں نے اس لنک میں چھاپ دیا۔

/http://www.humsub.com.pk/73661/wajahat-masood-310/

پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔ دل میں پیار اور عزت ان کے لئے پہلے سے بھی کئی گنا زیادہ ہو گیا۔ میں پھٹیچر کیا جواب دوں ان کے سوالات کا۔ چونکہ میں انہیں بہت شوق سے پڑھتا ہوں۔ پڑھنے کے بعد ان سے ان ہی کے کالم پر سوال جواب بھی کرتا ہوں۔ اردو ایسی استعمال کرتے ہیں کہ پوری کوشش کرتے ہیں کہ پڑھنے والا اکتا جائے اور انہیں پڑھنا چھوڑ دے۔ چار چار لغات دیکھنا پڑتی ہیں پھر بھی مرزا محمد ہادی رسوا کی طرح ایسے ایسے نایاب متروک الفاظ استعمال کرتے ہیں کہ معنی صرف یہی بتا سکتے ہیں۔ ان کے کئی کالم انگریزی میں بھی ترجمہ کر چکا ہوں۔ قریب دس سال سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ مقصد بتانے کا یہ ہے کہ کافی عرصے سے ان کی نگرانی کر رہا ہوں۔ کیا لکھتے ہیں اور کیوں لکھتے ہیں اس سے نابلد نہیں ہوں۔ لہذا حیرانی ہوئی ان کا یہ کالم پڑھ کر:

ایمان کی بات یہ ہے کہ ایسا لگا ڈھکے چھپے لفظوں میں جیسے صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں نواز شریف کا چاپلوسی کی جا رہی ہے۔ اور اس کا برملا اظہار کر دیا۔ ہو سکتا ہے ایسا نہ ہو۔ ایک آدھ کالم میں تو شاید ہم نے بھی حافظ سعید کی تعریف کی ہوئی ہے مثلاً زلزلے میں ان کی جماعت کا کردار لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ان کے چمچے ہیں یا ان کے خیالات کے حامی۔ تو برقی پیغام ایک الرٹ تھا اپنے استاد کو کہ دنیا جہان کے خوشامدی جو چاہے کریں ہمیں کیا لینا دینا ان سے۔ مگر آپ بھولے سے بھی ایسا نہ کریں کہ کہیں گماں بھی گذرے کہ اس لیگ میں آ گئے ہیں جس کا ذکر پہلے لنک میں ہے۔

وجاہت بھائی کا بڑا پن کے میرے پیغام کو اہمیت دی۔ کوئی اور ہوتا تو مجھے فوراً بلاک کرتا فیس بک پر۔ پھر اسے چھاپا بھی۔ اس پر اپنا موقف بھی دیا۔ میری تو عادت ہے بکواس کرنے کی۔ کوئی میری بک بک کو توجہ سے سنے میرے لئے اعزاز ہے۔ صرف اندیشہ تھا کہ اگر میرا استاد بھی ان ہی کی طرح ہو گیا تو پھر کیا ہو گا؟ میں اپنے آپ کو یہ ہی کہوں گا کہ تم نے غلط استاد چن لیا۔ ایسی غلطی طبلے میں کر چکا ہوں۔ ایک نالائق کو استاد بنا بیٹھا۔ دس سال اس سے سیکھتا رہا۔ کچھ نہیں سکھایا۔ جو سکھایا سب غلط تھا۔ پھر ایک دوست نے کلکتے میں ایک اچھے انسان سے ملوایا۔ ان سے سیکھنا شروع کیا اور ایک سال میں اتنا سیکھا جو دس سال کی تعلیم پر حاوی تھا۔

تو ہو سکتا ہے وجاہت بھائی نے کوئی اور سر لگایا ہو اور ہمیں کچھ اور لگا ہوں۔ ہو سکتا ہے انہوں نے جے جے ونتی میں ملایا ہو سرمنڈل اور ہم پوری آروو اور اورو سنے بغیر دیس کہہ بیٹھے ہوں۔ ہو سکتا ہے پوریا کی تان کہی ہو اور ہم نے ماروے کی بتا دی ہوں۔ دیکھنا یہ ہے کہ آگے جا کہ پوریا رہتا ہے یا ماروا۔ جے جے ونتی کا چلن کہیں دیس میں تو نہیں بدل جاتا!

وجاہت بھائی میری زبان اور قلم پر وہ ہی ہوتا ہے جو دل میں۔ آپ کو اگر برا لگا تو تہہ دل سے معافی کا طلبگار ہوں۔

(ارے بھائی، حساب دوستاں در دل۔۔۔ مدیر)

محمد شہزاد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

محمد شہزاد

شہزاد اسلام آباد میں مقیم لکھاری ہیں۔ ان سے facebook.com/writershehzad پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

muhammad-shahzad has 40 posts and counting.See all posts by muhammad-shahzad