اسپین کے شہر بارسلونا میں دہشت گرد حملہ: تیرہ افراد ہلاک


اسپین کے شہر بارسیلونا کے سیاحتی علاقے رمبلاس میں ایک گاڑی میں پیدل چلنے والے لوگوں کو کچل دیا ہے۔ ہسپانوی پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شام ہونےوالے اس واقعے میں کنم از کم تیرہ افراد ہلاک ہوئے ہیں اور یہ ایک دہشت گردی کا ایک ‘بڑا واقعہ’ ہے۔ ہنگامی فورسز نے عام شہریوں کو اس علاقے سے دور رہنے کا کہا ہے۔

جائے وقوعہ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لوگوں نے قریبی دکانوں اور کیفے میں حفاظتی طور پر پناہ لی ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی سروسز نے مقامی میٹرو اور ٹرین سٹیشنوں کو بند کرنے کی درخواست کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہسپانوی پولیس اسے ’دہشت گرد حملہ‘ قرار دے رہی ہے۔

اخبار ایل پیس کا کہنا ہے کہ گاڑی کے ڈرائیور وین کو درجنوں لوگوں سے ٹکرانے کے بعد پیدل فرار ہو گیا ہے۔ اسی علاقے میں کام کرنے والے سٹیون ٹرنر نے بی بی سی کو بتایا: ‘لا رمبلاس میں میرے دفتر سے لوگوں نے وین کو پیدل چلنے والے افراد سے ٹکراتے دیکھا۔ میں نے تین یا چار لوگوں کو زمین پر لیٹے دیکھا۔ وہاں بہت ساری ایمبولینسیں اور مسلح پولیس اہلکار موجود ہیں۔’

بارسیلونا کی 20 سالہ رہائشی مارک ایسپرشیا نے بی بی سی کو بتایا: ‘ایک زور دار آواز تھی اور ہر کوئی حفاظت کے لیے بھاگا۔ وہاں بہت سے لوگ تھے، بہت سے خاندان، یہ بارسیلونا کی سب سے زیادہ مشہور جگہ ہے۔’ ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں بہت سارے افراد ٹکرائے ہیں۔ یہ خوفناک تھا، وہ خوف کی صورتحال تھی، خوفناک۔’

تاحال اس واقعے کی تفصیلات واضح نہیں ہیں تاہم یورپ میں اس سے قبل گذشتہ سال جولائی سے شدت پسندوں کی جانب سے ہجوم سے گاڑیاں ٹکرانے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔ سکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک اور سینی شاہد عامر انور نے بتایا کہ وہ لا رمبلاس کی جانب جا رہے تھے جو کہ سیاحوں سے ’بھرا ہوا تھا‘۔

انھوں نے بتایا کہ ’اچانک میں نے گاڑی ٹکرنے کی آواز سنی، اور اس جگہ پر موجود ہر کوئی چیختے چلاتے بھاگنے لگا۔ میں نے ایک خاتون کو دیکھا جو کہ اپنے بچوں کو پکار رہی تھیں۔‘

آخری اطلاعات آنے تک ہلاکتوں کی تعداد ایک درجن سے تجاوز کر چکی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).