مصلحت پرستی نہیں حق پرستی


اکثر بہت سے لوگ اپنے حوالے سے ہر دوسرے شخص کو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ بہت اصول پسند، حق و سچ گوئی کرنے اور حق پرستی کے راستے پر چلنے والےانسان ہیں۔ مگر جب بھی کوئی ظلم و زیادتی کےخلاف آواز بلند کرنی ہو یا پھر مشکل وقت، آزمائش کی گھڑی آن پڑتی ہے تو وہی لوگ جو حق پرستی کا دعویٰ کرتے ہیں وہ اپنی آسانی کے لیے مصلحت پرستی کا شکار ہوجاتے ہیں اور حق پرستی کے مفہوم کو بھول کر باطل کی طاقت کےسامنے اپنے آپ کو لاچار تصور کرنے لگتے ہیں۔ حق پرستی یہ نہیں کہ آپ باطل قوت کی طاقت کے خوف سے حق و سچ بات کرنے سے باز آجائیں بلکہ حق پرستی یہ ہےکہ باطل قوت کے سامنے حق و سچ اور انصاف کے لیے ڈٹ جایا جائے خواہ باطل کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، اپنے حق کے لیے ہمیشہ آواز اُٹھانی چاہیے چاہے اس جدوجہد میں ہمیں کتنا بڑا ہی کیوں نہ نقصان اُٹھانا پڑے۔ حق پرستی کی راہ میں مشکلات ضرور آتی ہیں مگر آخر میں فتح حق پرستی اور حق و سچ کی ہی ہوتی ہے۔

آج ہمارے معاشرے میں بہت سی برائیاں اسی لیے بھی ختم ہونے کا نام نہیں لےرہی ہیں کہ ہم نے اصولی راستہ اپنانے کےبجائے مصلحت پسندی کی راہ اپنا رکھی ہے۔
حق پرستی کے حوالے سے میدان کربلا کا یہ واقع شاید آپ کو سمجھنے میں مدد کرے کہ حق پرستی اور باطل پرستی کیا ہے۔

افضل پارس کی کتاب حکمت کی باتیں سے اقتباس ہے۔

محرم کی 7 تاریخ کو کربلا والوں پر پانی بند کردیا گیا۔ روایت ہے کہ جب یزیدی فوج کے اس حکم پر کہ حسینیوں کو ایک قطرہ پانی نہ ملنے پائے تو امام زمانہ نواسئہ رسولؐ نے یزیدی لشکر کے کمانڈر عمروابن سعد کو طلب کرکے اتمام حجت کی خاطر تلقین کی کہ بے گناہوں کا خون بہانے سے وہ بازرہے اور یزیدی فوج اور حسینی قافلہ دونوں کو یہیں کربلا چھوڑ کر صرف ان کو تنہا یزید کے پاس لے کر چلے تو یقین ہے کہ یزید توبہ کر لے گا اور بے جا ضد ترک کردےگا۔ مگر عمرو نے کہا کہ مجھے صرف یہ حکم ملا ہے کہ میں قافلہ حسینی اور فرات کے درمیان مسلح فوجوں کو اس طرح حائل کردوں کہ ایک قطرہ پانی بھی حسین والوں کو نہ مل سکے اس کے سوا میرا اور کوئی کام نہیں۔ اگر میں آپ کو لے کر دربار یزید گیا تو آمر وقت یزید میرا گھر کھدوا کر تباہ کردے گا۔

اس پر امام حسینؑ نے کہا کہ میں تمہیں اس کے بدلے نیا اور بڑا گھر بنوا دوں گا عمرو نے کہا یا حسینؑ وہ میری سب زمین جائیداد بحق سرکار ضبط کر لے گا۔ تب امام زماںؑ نے کہا کہ میں اس سے زیادہ زمین جائیداد تم کو اپنی حجاز کی جائیداد سے دے دوں گا۔ اس پر عمروبن سعد نے کہا کہ حضور! مصلحت کو سمجھیں یزید کے نام پر بعیت کرکے اس آفت کو ابھی تو ٹالیں جو موت بن کر آپ کے اور آپ کے اہل بیت کے سروں پرمنڈلا رہی ہے تب حضرت امامِ حسین عالی مقام ؑ نے اُسے کہا کہ حق کی راہ میں غیر اللہ کے سامنے سرکٹ تو سکتا ہے جھک نہیں سکتا۔ حق پرستی اور مصلحت پرستی دو الگ الگ راہیں ہیں کیونکہ حق حق ہے اور مصلحت باطل پرستی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).